ادھمپور ، سامبا میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری

بھارت مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے تشدد کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، رپورٹ

جمعرات 26 جون 2025 22:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2025ء)بھارت جموںوکشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کو طول دینے اور حق خود ارادیت کے حصول کی کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے لیے بڑے پیمانے پر جسمانی اور نفسیاتی تشدد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے ’’ تشدد کے متاثرین کی حمایت ‘‘کے عالمی دن پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں کے دوران جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار 4سو 53کشمیریوں کو شہید کیا جن میں سے 7ہزار 3سو 92کو دوران حراست اورجعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا۔

بھارت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ خطے میں تشدد کو بطور ریاستی پالیسی استعمال کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی زندگی 05 اگست 2019 کے بعد سے جہنم بن چکی ہے جب بی جے پی کی بھارتی حکومت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی۔ اگست 2019 سے اب تک 29ہزار 4سو90 سے زائد کشمیریوں کو حراست میں لیکر کیمپوں اور تھانوں میں جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 2ہزار 4سو 95کشمیریوں کو طاقت کے وحشیانہ استعمال سے زخمی کیا گیا۔

رپورٹ میں اقوام متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں جاری وحشیانہ بھارتی مظالم کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے نجات دلانے کیلئے کردار ادا کرے۔ دریں اثنا بھارتی فورسز اہلکاروں نے ادھم پور اور سامبا اضلاع میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔فورسز اہلکاروں نے ضلع ادھمپور کے علاقے بسنت گڑھ جبکہ ضلع سامبا کے علاقے پور منڈل کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کر کے تلاشی کا عمل شروع کیا جو آخری اطلاعات تک جاری تھا۔

ضلع سامبا میں بھارتی فوج کی حمایت یافتہ ملیشیا ویلج ڈیفنس گارڈز (وی ڈی جی) کے ایک رکن اومکار ناتھ نے خودکشی کر لی ہے ۔اس واقعے سے جنوری 2007 سے اب تک مقبوضہ جموں و کشمیر میں خود کشی کرنے والے بھارتی فوجیوں ، پولیس اور و ی ڈی جی اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر 629 ہو گئی۔بھارت کے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن میں درج کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے رواں برس 13 فروری کو کولگام میں تین گجر بکروال افراد محمد شوکت، ریاض احمد اور مختار احمد کو اغوا کیا اور بعد ازاں انہیں قتل کر دیا۔

شوکت اور ریاض کی لاشیں ایک نالے سے برآمد ہوئی ہیںجبکہ مختار تاحال لاپتہ ہے ۔جینوا میں جاری اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 59 ویں اجلاس میں شرکت کیلئے موجود کشمیری وفد کے ارکان نے دنیا کو کشمیریوں پر بھارتی مظالم سے آگاہ کرنے کیلئے عالمی ادارے کے دفتر کے باہر احتجاجی کیمپ لگایا۔ کیمپ کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر درج نعروں کے ذریعے مقبوضہ جموںوکشمیر میں تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںوکشمیر شاخ نے اسلام آ باد میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا ۔ سیمینار کے مقررین نے تہاڑ جیل میں نظر بند شبیر احمد شاہ اوردیگر اسیر رہنمائوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔