Live Updates

والدین بچوں کو مرتا دیکھ رہے تھے ،بجائوکیلئے چیختے رہے لیکن بچانے سے قاصر تھے ، دیکھنے سننے کے باوجود بے حس حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی،مسلم لیگی رہنما

یہ برساتی ریلاصرف پانی کا بہائونہیں تھا بلکہ انتظامات کی کمی اورمقامی انتظامیہ کی بے حسی تھی جس نے کئی جانیں نگل کر کئی سوالات کو جنم دیا،وفاقی پارلیمانی سیکرٹری تعلیم

اتوار 29 جون 2025 16:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2025ء)پاکستان مسلم لیگ(ن) اسلام آباد شعبہ خواتین اسلام آباد کی صدر ورکن قومی اسمبلی ووفاقی پارلیمانی سیکرٹری تعلیم و پروفیشنل ٹریننگ وقومی ورثہ فرح ناز اکبر نے دریائے سوات میں سیالکوٹ کے ایک ہی خاندان سمیت 15 افراد سمیت 78افراد کے ڈ وبنے کے اندوہناک واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہاہے کہ قدرتی آفات روکنا ممکن نہیں مگر بروقت امداد سے قیمتی جانیں ضرور بچائی جا سکتی تھیںلیکن یہ اندوہناک حادثہ کے پی حکومت کی انتظامی غفلت کامنہ بولتاثبوت ہے،متاثرہ خاندان خیبرپختونخوا حکومت کی بروقت امداد نہ ملنے کے باعث حادثے کا شکار ہوا، متاثرہ خاندان کئی گھنٹے تک مدد کیلئے پکارتارہا،ریسکیو ٹیمیں کیوں نہیں پہنچیں۔

انہوں نے کہاکہ سوات سانحہ کی مکمل ذمہ داری خیبرپختونخوا حکومت پر عائد ہوتی ہے،پہلے سانحات سے سبق سیکھاجاتاتو یہ المناک حادثہ پیش نہ آتا،خیبرپختونخوا حکومت نے شہریوں کے تحفظ کیلئے کوئی جامع منصوبہ بندی نہیں کی بلکہ صوبائی حکومت اور مقامی نمائندوں کی سنگین غفلت اور نااہلی کو بھی بے نقاب ہوئی ،ریاست مدینہ کے دعویداروں کی غفلت اور لاپرواہی سے درجنوں افراد پانی میں پھنس کر زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھے ،والدین اپنے بچوں کو مرتادیکھ رہے تھے لیکن بچانے سے قاصر تھے کئی گھنٹے موت کاسایہ ان کے سرپر منڈلاتارہا وہ بچانے کیلئے چیختے رہے یہ منظر دل دہلا دینے والاتھا،انسانیت شرما گئی لیکن دیکھنے سننے کے باوجود ظالم اور بے حس حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔

(جاری ہے)

مسلم لیگی رہنما فرح ناز اکبرنے کہاکہ جب سے یہ واقعہ رونماہواہے دل خون کے آنسو رورہاہے رات کی نیند بھی اڑ گئی ہے جبکہ وزیراعلیٰ گنڈاپور کی غیر سنجیدگی کا یہ عالم ہے وہ اپنے بیان میں فرما رہے ہیں کہ "میں وہاں موجودہوں یا نہ ہوں میں نے کونساعوام کو تنبو دینے ہوتے ہیں" تو جناب آپ عوام کو تنبو نہ دیں کم از کم تحفظ اور سیاحت کے بہتر انتظامات تو مہیا کریںیہ ریاست کی ذمہ داری ہے،15سال لگاتاراقتدار کے مزے لوٹنے والے نالائق و نااہل حکمرانوں سے عوام پوچھتی ہے کہ سوات کے منتخب نمائندے کہاں ہیں عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر اسمبلیوں میں پہنچنے والے آج خاموش کیوںہیں،کیاان کی ذمہ داری صرف انتخابات تک محدود تھی یہ وقت صرف ہمدردی کے بیانات کا نہیں بلکہ جواب دہی کا ہے،عوام یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ ان کی جانوں کی حفاظت کیلئے جنہیں منتخب کیاگیا تھاوہ آج کہاں ہیں۔

ا فرح ناز اکبر نے کہاکہ گزشتہ سال بھی اور قبل ازیں بھی اس طرح کے دل سوزواقعات رونما ہوچکے ہیں،2017ء میں عمران نیازی کی بہن علیمہ خان اور اس کی بیٹی چترال سیر کیلئے گئی توسیلاب کی وجہ سے راستے بند ہوگئے تھے،پشاور سے ہیلی کاپٹر جاتاہے اور صرف علیمہ خان اور اسکی بیٹی کو لے کر واپس آ جاتاہے باقی افراد وہیں پھنسے رہ جاتے ہیں۔اگست 2022ء میں کوہستان میں5 بھائیوں سمیت6نوجوان تین گھنٹے پانی کی بے رحم موجوں سے لڑتے رہے لیکن ان کو ریسکیو نہیں کیاگیا اور سیلاب کی بے رحم لہروں کے نذر ہوگئے،اُس وقت بھی تحریک انصاف کی حکومت تھی اورخیبرپختونخواحکومت کا ہیلی کاپٹر عمران نیازی کے استعمال میں تھا۔

آج ایک بارپھردریائے سوات میں سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 15افراد جاں بحق ہوگئے،کئی گھنٹے تک حکومت کی طرف سے کوئی ریسکیوکا انتظام نہیں کیاگیا اور تمام مردوخواتین اورمعصوم بچے پانی کے نذر ہوگئے جبکہ ناشتے منگوانے،سیرسپاٹے کرنے ،جلسے کرنے ،عیادت کرنے ،ولیمے اٹینڈ کرنے کیلئے جہاز اور ہیلی کاپٹر میسر تھے لیکن انسانی جانوں کو بچانے کیلئے کوئی نہ پہنچا،اس بے حسی پر پوری قوم نوح کناں ہے اور سوال پوچھتی ہے کہ سانحہ سوات کے بعد پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت سبق سیکھے گی یا چند روزبعد حسب معمول کی بے حسی پر قائم رہے گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات