- غزہ پٹی میں تازہ اسرائیلی حملوں میں درجنوں فلسطینی ہلاک
- نیتن یاہو اور ٹرمپ کی دوبارہ ملاقات
نیتن یاہو اور ٹرمپ کی دوبارہ ملاقات
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے منگل کو امریکی کانگریس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ ’’حماس کو تباہ کرنے‘‘ کی ضرورت پر یکساں موقف رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور امریکہ کے درمیان موجودہ تعاون اور ہم آہنگی اسرائیل کی 77 سالہ تاریخ میں سب سے بہتر ہے۔رواں ہفتے کے آخر میں صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف قطر کے دارالحکومت دوحہ کے لیے روانہ ہوں گے، جہاں وہ جنگ بندی کی تجویز پر حماس کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات جاری رکھیں گے۔
(جاری ہے)
وٹکوف نے منگل کی شب بتایا کہ تین اہم اختلافی نکات پر پیش رفت ہو چکی ہے، تاہم ایک مرکزی مسئلہ ابھی باقی ہے۔
انہوں نے ان نکات کی کوئی تفصیل نہیں بتائی۔امریکی صدر سے دوسری ملاقات کے بعد نیتن یاہو نے کہا کہ ان کی صدر ٹرمپ سے گفتگو میں ایران پر اسرائیل اور امریکہ کے مشترکہ حملوں سے حاصل ہونے والی ’’بڑی فتح‘‘ بھی زیر بحث آئی، جو دو ہفتے قبل ختم ہونے والی 12 روزہ جنگ کا حصہ تھی۔
وزیر اعظم نیتن یاہو نے مزید کہا، ’’یہاں مواقع پیدا ہوئے ہیں کہ امن کے دائرے کو وسیع کیا جائے، ابراہیمی معاہدوں کو آگے بڑھایا جائے۔‘‘ ان کا اشارہ صدر ٹرمپ کے پہلے دور صدارت کے دوران اسرائیل اور کئی عرب ممالک کے درمیان طے پانے والے معمول کے تعلقات کے قیام کے معاہدوں کی طرف تھا۔ واشنگٹن کی کوشش ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان بھی سفارتی تعلقات قائم ہو جائیں۔
غزہ پٹی میں تازہ اسرائیلی حملوں میں درجنوں فلسطینی ہلاک
غزہ پٹی میں طبی عملے کے مطابق تازہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 40 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔
یہ ہلاکتیں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں، جب اسرائیل اور حماس کے وفود غزہ پٹی میں سیزفائر کے لیے امریکہ کی حمایت یافتہ نئی جنگ بندی تجویز پر غور کر رہے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت جنگ روکنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے علاوہ غزہ پٹی کے لیے امداد کی فراہمی کا راستہ کھولا جائے گا۔غزہ پٹی کے جنوبی شہر خان یونس کے ناصر ہسپتال کے مطابق آج مارے جانے والوں میں 17 خواتین اور 10 بچے بھی شامل ہیں۔ ایک فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد مارے گئے، جن میں سے تین بچے تھے۔
اسرائیلی فوج نے ان مخصوص حملوں پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا تاہم کہا کہ گزشتہ روز کے دوران غزہ بھر میں 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جن میں جنگجو، بارودی سامان والی عمارتیں، اسلحہ کے گودام، میزائل لانچر اور سرنگیں شامل تھے۔ اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس عام شہریوں کے درمیان ہتھیار اور اپنے جنگجو چھپا رہی ہے۔