کشمیری(کل) ’’یوم شہدائے کشمیر‘‘ منائیں گے

دنیا کی کوئی طاقت کشمیریوں کی جدوجہد کی شکست نہیں دے سکتی، گلزار…مزید چار کشمیریوںکی جائیدا دضبط

ہفتہ 12 جولائی 2025 17:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2025ء)کنٹرول لائن کے دونوں جانب ،پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری (کل)اتوار 13 جولائی 1931 کے شہداء اور دیگر تمام کشمیری شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ’’یوم شہدائے کشمیر‘‘ منائیں گے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق آج اتوارکو بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مکمل ہڑتال کی جائے گی اور سری نگر کے نقشبند صاحب میں وا قع شہداء قبرستان کی طرف مارچ کیا جائے گا جہاں 13 جولائی کے شہداء مدفون ہیں۔

ہڑتال اور مارچ کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی ہے جبکہ تمام آزادی پسندتنظیموں اور رہنمائوں نے اسکی حمایت کی ہے۔شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آزاد کشمیر، پاکستان اور دنیا کے تمام بڑے دارالحکومتوں میں ریلیاں، سیمینارز اور کانفرنسز کا انعقاد کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

حریت کانفرنس کے نائب چیئرمین غلام احمد گلزار نے سرینگر میںجاری ایک بیان میں کشمیریوںپر زور دیا ہے کہ وہ ہڑتال اور مارچ کو بھر پور طریقے سے کامیاب بنائیں تاکہ بھارت کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو یہ واضح پیغام دیا جاسکے کہ کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی تک اپنے شہداء کے عظیم مشن کو جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں اس وقت جاری جدوجہد اسی تحریک کا تسلسل ہے جو 13 جولائی 1931 کے عظیم شہداء نے شروع کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی یہ جدوجہد شہداکے پاکیزہ خون سے پروان چڑھی ہے اور دنیا کی کوئی طاقت اسے شکست نہیں دے سکتی ۔ غلام احمد گلزار نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کی حمایت کرے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے۔

یاد رہے کہ ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے فوجیوں نے 13 جولائی1931 کو 22 کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ شہید ہونے والے یہ افراد ان ہزاروں لوگوں میں شامل تھے جو عبدالقدیر نامی ایک شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پرسرینگر سینٹرل جیل کے باہر اکھٹے ہوئے تھے جس نے کشمیری عوام کو ڈوگرہ حکمرانی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا کہا تھا۔ نماز ظہر کے وقت ایک کشمیری نوجوان نے جب اذان دینا شرو ع کی تو مہاراجہ کے فوجیوںنے اسے گولی مارکر شہید کر دیا۔

اس کے بعد ایک اور شخص اذان پوری کرنے کیلئے کھڑا ہوا تو اسے بھی شہید کردیا گیا۔ یوں اذان مکمل ہونے تک 22کشمیریوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔نئی دلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سربراہی میں قائم انتظامیہ نے مزید چار کشمیری مسلمانوںکی جائیدادیں کالے قانون ’’یو اے پی اے‘‘ کے تحت ضبط کر لی ہیں۔پولیس نے انتظامیہ کے حکم پر ضلع گاندر بل میں تین کشمیریوںفاروق احمد راتھر، نور محمدپرے اور محمد مقبول صوفی کی 9کنال سے زائد رقبے پر مشتمل زرعی اراضی ضبط کر لی جس کی مالیت تین کروڑ بیس لاکھ روپے بتائی جاتی ہے۔

ضلع بانڈی پورہ کے علاقے پتو شاہی میں حاشر رفیق پرے نامی شہری کی 1کنال اور 18 مرلے سے زائد اراضی اور 1رہائشی مکان ضبط کر لیا گیا جسکی مالیت ساڑھے تین کروڑ روپے سے زائد بتائی جارہی ہے۔ مودی حکومت نے اگست 2019میں مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیری مسلمانوں کی زمینوں ، مکانوں اور دیگر املاک پر قبضے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے جسکا مقصد انہیں معاشی طور پر مفلوک الحال بنانا اور ضبط شدہ جائیدادیں غیر کشمیری بھارتی ہندوئوں کو دیگر کو علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدل کرنا ہے۔