بھارت کی نئی سازش، مودی سرکار کی یاترا کے نام پر پاکستان کے خلاف مذموم کارروائیاں

پیر 14 جولائی 2025 21:37

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جولائی2025ء) بھارت کی حکومت نے ایک مرتبہ پھر یاترا کے نام پر مقبوضہ کشمیر میں اپنے فوجی تسلط کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے، جس کا مقصد صرف سیکیورٹی کی تدابیر نہیں بلکہ ایک نیا سیاسی بیانیہ ترتیب دینا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں مقبوضہ کشمیر میں آپریشن شیوہ 2025 کا آغاز کیا گیا ہے، جسے امرناتھ یاترا کے دوران سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔

تاہم، عالمی سطح پر اس آپریشن کو بھارت کی جانب سے سیاسی محاذ پر پاکستان کے خلاف ایک اور سازش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پاکستان سے دراندازی روکنے کے نام پر 8,500 سے زائد فوجی تعینات کر دیے ہیں۔

(جاری ہے)

لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا مقبوضہ کشمیر میں موجودہ فوجی آپریشنز حقیقت میں سیکیورٹی کے انتظامات ہیں یا پھر ایک منصوبہ بند سیاسی حربہ بھارت کی طرف سے دراندازی کے فرضی خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے تاکہ پاکستان کو بدنام کیا جا سکے اور کشمیری عوام کی مزاحمت کو دہشت گردی کا رنگ دیا جا سکے۔

بھارت کی حکومت نے یاترا کی آڑ میں کشمیر کو ایک مکمل فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں کشمیری عوام کی آزادی کی آواز کو دبانے کے لیے فوجی آپریشنز جاری ہیں۔ بھارت کے ان اقدامات کا مقصد کشمیر کی کشمیری شناخت کو مٹانا اور مقبوضہ علاقے میں اپنے غیر قانونی تسلط کو مضبوط کرنا ہے۔ بھارت کی حکومتی مشینری نے امرناتھ یاترا کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ پورے خطے کی ثقافت اور تاریخ کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔

اہم سوال یہ ہے کہ اگر آپریشن سندور کامیاب تھا، تو پھر اب مقبوضہ کشمیر میں مزید فوجی تعینات کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ کیا یہ بھارت کے اصل عزائم کی عکاسی نہیں کرتا، جو پاکستان کے خلاف ایک نیا بیانیہ تیار کرنے کی کوشش میں ہے۔ بھارتی حکومتی اقدامات کے پیچھے چھپے ہوئے عزائم کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنا ضروری ہے، تاکہ کشمیر کی کشمیری عوام کو اپنے حقوق اور آزادی کے لیے عالمی حمایت حاصل ہو سکے۔