Live Updates

لاہور چیمبر کے زیراہتمام، تاجروں کی بھرپور شرکت، حکومتی پیشکش پر مشروط مذاکرات کا اعلان

[کاروباری برادری کو سخت اور ظالمانہ پالیسیوں کے ذریعے دیوار سے لگا دیا گیا، 19 جولائی کی ملک گیر ہڑتال اپنے اعلان کے مطابق ہوگی ہم ٹیکس دیتے ہیںلیکن کرپشن کا بھی حساب لیں گے جو ہماری معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، صدر چیمبر میاں ابوذر شاد

پیر 14 جولائی 2025 21:30

Vلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جولائی2025ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام منعقدہ تاجر کنونشن میں ہزاروں تاجروں نے بھرپور شرکت کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعلان کیا۔ تاجر برادری کی رائے لینے کے بعد صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش مشروط طور پر قبول کر لی تاہم واضح کیا کہ 19 جولائی کی ملک گیر ہڑتال اپنے اعلان کے مطابق ہوگی۔

تاجر کنونشن سے صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد، سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان، نائب صدر شاہد نذیر چوہدری، سابق صدور میاں انجم نثار، محمد علی میاں، سابق سینئر نائب صدر علی حسام اصغر، سابق نائب صدر فہیم الرحمن سہگل، تاجر و صنعتکار تنظیموں کے نمائندگان اور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

میاں ابوذر شاد نے کہا کہ کاروباری برادری کو سخت اور ظالمانہ پالیسیوں کے ذریعے دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔

ہم ہڑتال شوق سے نہیں کر رہے بلکہ مجبوری کی انتہا پر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 37AA کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صنعت و تجارت کو تباہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسیاں وہ لوگ بنا رہے ہیں جن کے پاس دوہری شہریت ہے۔ میاں ابوذر شاد نے سوال اٹھایا کہ جو پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالر ملک سے باہر رکھے ہیں وہ کیوں واپس نہیں لائے جاتی اگر ایک بھی تاجر کے ساتھ زیادتی ہوئی تو پورے ملک کی تاجر برادری سڑکوں پر نکل آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکس دیتے ہیںلیکن کرپشن کا بھی حساب لیں گے جو ہماری معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔سابق صدر لاہور چیمبر اور سارک چیمبر کے نائب صدر میاں انجم نثار نے کہا کہ ہم ہڑتال کرنا نہیں چاہتے لیکن حکومت نے ہمیں مجبور کر دیا ہے۔ کاروبار کرنا مشکل ترین ہوچکا ہے اور ایف بی آر کی بجٹ تجاویز ناقابلِ قبول ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ لاہور میں رشوت کی رقم پر ایف بی آر افسران کے درمیان جھگڑے میں بندوقیں نکل آئیں۔

سیاستدانوں کے لیے 50 کروڑ سے زائد کرپشن پر نیب کا کیس بنتا ہے، لیکن تاجروں کو صرف 5 کروڑ روپے کے شبہے پر گرفتار کیا جاتا ہے۔ یہ دہرا معیار کیوںہی انہوں نے خبردار کیا کہ شق 37AA بدعنوانی کو مزید فروغ دے گی اور کاروباری اعتماد مکمل طور پر ختم کر دے گی۔یو اے ای میں صرف 5 فیصد ٹیکس ہے، یہاں بھاری ٹیکس اور قوانین جبرا مسلط کیے جارہے ہیں۔ یہ ہڑتال صرف لاہور کی نہیں، بلکہ کراچی، پشاور، سیالکوٹ اور پورے پاکستان کی ہوگی۔

سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان نے کہا کہ فنانس منسٹر نے وعدہ کیا تھا کہ تاجر برادری کی بجٹ تجاویز کو شامل کیا جائے گا لیکن ایک بھی تجویز کو شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر روزانہ پاکستان بھر کے چیمبرز سے رابطے میں ہے۔ ہڑتال کا آغاز ایک روزہ ہوگا اور اگر مسائل حل نہ ہوئے تو غیر معینہ مدت کی ملک گیر ہڑتال شروع کر دی جائے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن محض رسمی بات چیت کے لیے نہیں، بلکہ حقیقی حل کے لیے۔ 19 جولائی کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال ہوگی، اور اس تاریخی تحریک کی قیادت لاہور چیمبر کر رہا ہے۔سابق صدر محمد علی میاں نے کہا کہ میاں ابوذر شاد تاجروں کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، اگر اٴْن پر کوئی آنچ آئی تو پوری تاجر برادری سیسہ پلائی دیوار بن جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر کی تاریخ میں پہلی بار اس قدر مضبوط اور متحد نمائندگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ہم لاہور بند کریں گے اور اپنے مستقبل کے تحفظ کے لیے ہڑتال کریں گے۔پی بی جی کے چیئرمین علی حسام اصغر نے کہا کہ یہ کوئی ذاتی دشمنی نہیں، بلکہ تاجر برادری کے اجتماعی مفاد کی بات ہے۔ ایف بی آر جو پالیسیاں لا رہا ہے، ان کے تحت ملک میں کاروبار ممکن نہیں رہے گا۔ یہ قوانین کاروبار کو بند اور سرمایہ بیرون ملک منتقل کر دیں گے۔سابق نائب صدر فہیم الرحمن سہگل نے کہا کہ شق 37AA اور بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکسز نے پہلے ہی کاروبار کی کمر توڑ دی ہے۔ آج تک کسی نے نہیں بتایا کہ جمع شدہ ٹیکس کہاں خرچ ہوتا ہی
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات