5بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار بعنوان بلوچستان کی مخدوش صورتحال،انسانی حقوق کی پامالی،خواتین کی گرفتاری، مائنز اینڈ منرل ایکٹ میم ترمیم

بدھ 16 جولائی 2025 19:35

-$کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جولائی2025ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار بعنوان بلوچستان کی مخدوش صورتحال،انسانی حقوق کی پامالی،خواتین کی گرفتاری، مائنز اینڈ منرل ایکٹ میم ترمیم منعقدہواجس کی صدارت پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے کی سمینار سے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل ،نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر کبیر محمد شہی ، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہارودان ، عوامی نیشنل پارٹی کے عبید اللہ عابد ، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا ہدایت الرحمان ، جمعیت علمائے اسلام نظریاتی کے قائمقام امیرمولانا عبدالقادر لونی ، جمعیت علمائے اسلام کے مولانا عین اللہ شمس ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر نائل ، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے احمد جان ، پشتون تحفظ موومنٹ کے ملک مجید کاکڑ ، جے ڈبلیو پی کے شاہ فیصل بگٹی ، بی ایس او کے چیئرمین بالاچ قادر بلوچ ،پی ٹی آئی کی منورہ منیر بلوچ، انجمن تاجران کے مرکزی صدر رحیم کاکٹر ، معروف دانشور ڈاکٹر سلیم کرد ، زمیندار ایکشن کمیٹی کے ملک عبدالرحمان بازئی ، ثنابلوچ ، لیبر ورکرز فیڈریشن کس علی بخش جمالی ، آل پاکستان فیڈریشن کے لالا سلطان نے خطاب کیا جبکہ پارٹی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے شرکاکو بریفنگ دی مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فارم 47 کے تحت لائے گئے حکمرانوں نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے قدرتی وسائل اور معدنیات کو لوٹنے کے لئے جس طرح جعلی طریقے سے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو منظور کرکے وسائل کو لوٹنے کا قانونی جواز بنایا ہے اس کو ہم مسترد کرتے ہیں ہم اپنے صوبے اور لوگوں کے وسائل کو بے دریغ طریقے سے لوٹنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔

(جاری ہے)

اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے باوجود صوبے کے 17 محکموں کے وسائل اور اختیارات وفاق کے پاس ہیں اس لئے صوبے بری طرح اس خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام بلوچستان کی مخدوش صورتحال،انسانی حقوق کی پامالی،خواتین کی گرفتاری، مائنز اینڈ منرل ایکٹ میم ترمیم کے خلاف منعقدہ سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

مقررین نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاق سے ختم ہونے والے 17 محکموں کا عمل دخل آج بھی وفاق کے پاس ہے وہ آئین اور قانون جو اسمبلیوں سے متفقہ طور پر منظور ہوئے ان پر عمل درآمد نہیں ہونے دیا جارہا ریکوڈک کا سودا صوبے کی سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لئے بغیر کردیا گیاگوادر پورٹ کا 91 فیصد چائنا اور 9 فیصد وفاق کا مل رہا ہے۔ روز اول سے بلوچستان کے وسائل کا دفاع کرتے تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے اگر ابھی بھی متحد نہ ہوئے تو مسائل مزید جنم لیں گے ہمارے کندھے اپنے لوگوں کی لاشیں اٹھاتے اٹھاتے تھک گئے ہیں ریاست کو چلانے والوںکو یہ سمجھ نہیں آرہا کہ طاقت سے مسائل حل نہیں ہونگے۔

طاقت سے نفرتوں میں اضافہ ہو رہا ہے ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے بلوچستان میں لوگ الیکشن اور اس نظام سے بے زار ہیں۔ صوبے کی سیاسی جماعتیں ساحل وسائل کے دفاع کے لئے اکٹھی ہوں ۔بلوچستان واحد صوبہ ہے جس نے بغیر پڑھے اور مشاورت کے مائنز ایکٹ منرل ترمیمی ایکٹ پاس کیاابھی تک سندھ اور پنجاب صوبہ نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کی منظوری نہیں دی ہے خیبر پختونخواہ صوبہ بھی اس ایکٹ سے متعلق ابھی تک مزاحمت کررہا ہے مائنز اینڈ منرل ایکٹ میں بلوچستان کے مفادات کو تحفظ دیا جائے۔

بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو اتحاد اور مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے بلوچستان کے مسائل کے حل اور صوبے کی بہتری کے لئے تمام سیاسی جماعتیں متحد ہوں۔ مقررین نے کہا کہ بارڈرکے کاروبار کی بندش سے صوبے کے نوجوان بے روزگار ہوگئے ہیں۔ اس لئے صوبے میں اسٹریٹ کرائم اور بے امنی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے بلوچستان میں بد امنی کی وجہ سے کاروبار شدید متاثر ہوا ہے تاجروں پر بھاری ٹیکسز الگ سے لاگو کئے گئے ہیں ان ، ٹیکسز کو مسترد کرتے ہیں۔

بلوچستان میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے گررہی ہے صوبے میں پانی کی قلت کے باعث پھل دار درخت اور باغات خشک ہوچکے ہیں زرعی شعبہ شدید متاثر ہونے سے معیشت اور زمیندار متاثر ہوئے ہیں۔بلوچستان کی زبان جو بلوچستان کی آواز ہے آئین میں انسانی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے، اس پر عمل ہوتا تو حالات خراب نہیں ہوتے 2024 کے عام انتخابات میں سیاسی جماعتوں اور سیاسی نمائندوں کی بے توقیری کی گئی۔

بلوچستان میں جو حالات ہیں وہ آج کے نہیں،لاپتہ افراد کا مسئلہ بھی نیا نہیں۔ مصور کاکڑ کو نہیں بچا سکے،جوتوں کے ہار کی بجائے پی ایس ڈی پی کی خاطر پھولوں کے ہار پہنائے جاتے ہیںتمام سیاسی جماعتیں خود احتسابی کریں بلوچستان میں بد امنی اور مسائل کے حل کے لئے 25جولائی کو اسلام آباد لانگ مارچ کیا جارہا ہے سیاسی جماعتیں ، ہمارا ساتھ دیں بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے دیگر جماعتوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

بلوچستان کے وسائل کا حقدار یہاں کے عوام ہیں ، بلوچستان کی حقوق کی فراہمی کے لئے ہم سب کو اتحاد کی ضرورت ہے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر سیاسی رہنماوں کی گرفتاری کی مذمت اور رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ بلوچستان میں تمام مسائل کی بنیاد مائنز اینڈمنرلز ہیں بد امنی صرف بلوچستان کا نہیں کے پی کے کا بھی مسئلہ ہے ۔ مقررین نے کہا کہ ملک کے موجودہ مسائل سیاسی اور قومیتوں کے حقوق کے ہیں ملک آئینی بحران سے دوچار ہے آئین پر عمل درآمد سے مسائل حل ہوسکتے ہیں آئین کی پاسداری سیاسی جماعتوں سمیت عدلیہ اور تمام اداروں پر لازم ہے فارم 47 کے ذریعے لائی گئی اسمبلیوں کے ذریعے ملک کو مزید بحرانوں کی طرف دھکیلا جارہا ہے جس کی ہم اجازت نہیں دے سکتے۔