Live Updates

گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کو اقتصادی اور مالیاتی محاذ پر شدید دباؤ کا سامنا رہا، بجٹ خسارے جیسے چیلنجز شامل تھے

جمعرات 17 جولائی 2025 16:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2025ء) مالی سال 25-2024کے دوران پاکستان کو اقتصادی اور مالیاتی محاذ پر شدید دباؤ کا سامنا رہا، جن میں مہنگائی، کرنسی دباؤ، آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط اور بجٹ خسارے جیسے چیلنجز شامل تھے۔ اس مشکل صورتحال کے باوجود، وفاقی حکومت نے ترقیاتی اخراجات کے میدان میں ریکارڈ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

وفاقی حکومت نے مالی سال 25-2024کے دوران 1046 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات کیے۔یہ ملکی تاریخ میں اب تک کا سب سے زیادہ ترقیاتی بجٹ کا مؤثر استعمال ہے۔یہ رقم مختلف شعبوں کے سینکڑوں منصوبوں پر خرچ کی گئی، جن میں بنیادی ڈھانچہ، توانائی، صحت، تعلیم، اور پانی کے منصوبے شامل ہیں۔بجٹ کے استعمال کی شرح ترقیاتی بجٹ کا 96 فیصد سے زائد حصہ خرچ کیا گیا۔

(جاری ہے)

پچھلے سال کے مقابلے میں استعمال شدہ بجٹ کی شرح میں 11 فیصد اضافہ ہوا۔وزارتِ منصوبہ بندی نے پی ایس ڈی پی کی سخت مانیٹرنگ کی، جس سے غیر ضروری اخراجات روکے گئے اور فنڈز کا مؤثر استعمال یقینی بنایا گیا۔ان منصوبوں سے 9,986 براہِ راست جبکہ 47,174 بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔اہم شعبہ جات میں بنیادی ڈھانچہ 410 موٹرویز، پل، اور ریجنل کنیکٹیویٹی،توانائی 170 بجلی کے ترسیلی نظام کی بہتری، چھوٹے ڈیم،تعلیم 85 یونیورسٹی کیمپسز، اسکالرشپ پروگرامز ،صحت 75 ہسپتالوں کی اپگریڈیشن، موبائل ہیلتھ یونٹس ،پانی 95 چھوٹے ڈیمز، پانی ذخیرہ اسکیمیں ،بلوچستان، گلگت، قبائلی اضلاع 130 ترقیاتی پیکجز، سڑکیں، صحت اور تعلیم کے منصوبے شامل ہیں ۔

وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہاکہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے کہ مالی چیلنجز کے باوجود ہم نے ترقیاتی بجٹ کا 96 فیصد استعمال یقینی بنایا۔ اس کا سہرا وزارتِ منصوبہ بندی کی ٹیم کو جاتا ہے جنہوں نے شفافیت، رفتار اور موثر نگرانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ کارکردگی نہ صرف موجودہ حکومت کی وژن کا عکاس ہے بلکہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے اعتماد کی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔

منصوبوں کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کے لیے وزارت نے ’’ڈیویلپمنٹ ڈیش بورڈ‘‘ کو فعال کیا۔ہر منصوبے کی ماہانہ اور سہ ماہی رپورٹنگ لازم قرار دی گئی۔غیر فعال یا سست روی کا شکار منصوبوں کو "ریڈ لسٹ" میں شامل کر کے فوری فیصلے کیے گئے۔مستقبل کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بڑے انفراسٹرکچر منصوبے شروع کرنا،کلائمیٹ ریزیلینس اور گرین اکانومی منصوبوں میں سرمایہ کاری،ڈسٹرکٹ لیول پر مائیکرو ڈویلپمنٹ اسکیمز،صوبائی کوآرڈینیشن بڑھانا تاکہ فنڈز کا ضیاع نہ ہو،پی ایس ڈی پی پلس کے تحت نجی سرمایہ کاری کے لیے راہیں ہموار کرنا شامل ہیں ۔

وفاقی حکومت نے 2024-25 میں ترقیاتی اخراجات کے حوالے سے جو ریکارڈ قائم کیا، وہ ایک مضبوط، متحرک اور کارکردگی پر مبنی طرزِ حکمرانی کی علامت ہے۔ یہ نہ صرف موجودہ حکومت کی کامیابی ہے بلکہ عوام کے اعتماد کی بحالی کا بھی ذریعہ بنے گا۔وفاقی حکومت نے اعادہ کیا ہے کہ پاکستان آنے والے برسوں میں’’اُڑان پاکستان‘‘ فریم ورک کے تحت برآمدات پر مبنی، جامع اور پائیدار ترقی کے سفر کو برقرار رکھے گا، جس کا مقصد عوامی فلاح، معاشی خوشحالی اور عالمی مسابقت کو فروغ دینا ہے۔\395
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات