Live Updates

پاکستان: طوفانی بارشوں اور ہلاکتوں کے بعد کئی علاقوں میں ایمرجنسی نافذ

یو این جمعہ 18 جولائی 2025 03:30

پاکستان: طوفانی بارشوں اور ہلاکتوں کے بعد کئی علاقوں میں ایمرجنسی نافذ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جولائی 2025ء) پاکستان میں مون سون کی شدید بارشوں، بادل پھٹنے اور اچانک آنے والے سیلاب کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 63 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہو گئے ہیں جبکہ حکومت نے متعدد علاقوں میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ملک میں قدرتی آفات سے بچاؤ کے ادارے (این ڈی ایم اے) نے بتایا ہے کہ جون سے سے شروع ہونے والی موسمی بارشوں اور ان سے آنے والے سیلاب میں مجموعی طور پر 120 سے زیادہ لوگوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔

ملک کے بالائی علاقوں میں دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے جبکہ آئندہ دنوں مزید بارشوں کی پیش گوئی ہے۔ سیلاب کے باعث دیہی علاقوں میں کچے مکانات اور سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جس نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کی یاد تازہ کر دی ہے جس میں ملک کا ایک تہائی حصہ زیرآب آنے سے تین کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

آئندہ 72 گھنٹوں میں ملک کے وسطی و شمالی علاقوں میں مزید بارشوں کی توقع ہے۔

موسمیاتی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ دریائے جہلم کے کنارے متعدد علاقوں میں 450,000 کیوسک کا سیلاب آ سکتا ہے۔ ایک کیوسک ایک کیوبک فٹ یا 28.4 لٹر پانی کے برابر ہوتا ہے۔

صوبہ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں گلیشیائی جھیلیں پھٹنے سے بڑے پیمانے پر سیلاب کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

امدادی سامان کی قلت

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے رواں ماہ کے آخر میں ایک منصوبہ جاری کیا تھا جس میں سیلاب، طوفانوں اور پہاڑی تودے گرنے سے زندگیوں اور املاک کو ہونے والے ممکنہ نقصان کی روک تھام کے اقدامات شامل ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ فی الوقت ملک میں موجود امدادی سامان متوقع ضروریات سے کہیں کم ہے اور تحفظ، غذائیت، پناہ اور غیرغذائی اشیا کی فراہمی کے شعبوں کو وسائل کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

UN Photo/Eskinder Debebe

آفات سے بروقت آگاہی کے اقدامات

اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) اور پاکستان کی حکومت نے رواں ماہ خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر اور شانگلہ میں لوگوں کو موسمیاتی خطرات سے تحفظ دینے کا منصوبہ شروع کیا ہے۔

اس کے تحت ان علاقوں میں آفات سے بروقت آگاہی فراہم کرنے کے نظام نصب کیے جائیں گے، لوگوں کو خطرے کی صورت میں انخلا کی تربیت دی جائے گی اور آفات سے بچاؤ کے لیے مقامی لوگوں کی صلاحیتوں کو مضبوط بنایا جائے گا۔

ملک میں 'ڈبلیو ایف پی' کی ڈائریکٹر کوکو یوشی یاما نے کہا ہے کہ متواتر آنے والے موسمیاتی دھچکے بھوک اور غذائی قلت کا بڑا سبب ہیں جن سے زندگیوں، روزگار اور پورے غذائی نظام کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

بونیر اور شانگلہ میں شروع کیے جانے والے اس منصوبے کے تحت آفات سے بروقت آگاہی کے نظام اور متعلقہ اقدامات پر سرمایہ کاری کی جائے گی۔

مون سون کا بڑھتا خطرہ

حالیہ صورتحال نے موسمیاتی خطرات کے مقابل پاکستان کی کمزور حالات کو ایک مرتبہ پھر آشکار کر دیا ہے۔

2022 میں مون سون کی غیرمعمولی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے بدترین سیلاب نے 1,700 جانیں لیں، لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، پانی کے نظام تباہ ہو گئے اور لاکھوں لوگوں کو امداد کی اشد ضرورت درپیش رہی۔

اس آفت نے ملک کو تقریباً 40 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا اور ترقی کے شعبے میں کئی سال کی محنت اکارت گئی۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث شدت اختیار کر جانے والی مون سون کی بارشیں پاکستان سمیت پورے جنوبی ایشیا کو ہر سال بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔

Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات