اپوزیشن کے معطل کئے گئے 26اراکین بحال ،اراکین کی معطلی پر بائیکاٹ پر جانے والی اپوزیشن ایوان میں واپس آ گئی

وزیر پارلیمانی امور نے اپوزیشن کے اراکین بحال کرنے کی درخواست کی ،قائمقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے فوری بحالی کے احکامات جاری کئے اسمبلی سیکرٹریٹ نے بحالی کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ،اپوزیشن کی ایوان میں واپسی پرحکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر خوش آمدید کہا ایوان میں دو مسودات قوانین منظور، تین متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد ، بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعہ کے خلاف قرارداد متفقہ منظور

منگل 22 جولائی 2025 20:55

-لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2025ء)اپوزیشن کے معطل کئے گئے 26اراکین کو بحال کر دیاگیا جس کا اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ۔ صوبائی وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے مذاکرات کی کامیابی کے بعد اپوزیشن کے اراکین بحال کرنے کی درخواست کی جس پر قائمقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے بحالی کے احکامات جاری کئے اور باضابطہ بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 47منٹ کی تاخیر سے قائمقام سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا،اجلاس کے آغاز پرنقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر پارلیمانی پارلیمانی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ وزیر اعلی مریم نواز شریف کی بھی خواہش ہے اور میری بھی آپ سے درخواست ہے کہ اپوزیشن کے نمائندگان بھی منتخب ہوکر اسمبلی میں آئے ہیںانہیں ایوان میں آنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اپنے حلقوں کی نمائندگی کریں، اسمبلی میں اپوزیشن کے بغیر رونق نہیں ہے،معطل 26ارکان کی بحالی کی جائے تاکہ وہ اپنے حلقوں کی نمائندگی آزادانہ کرسکیں۔

(جاری ہے)

جس پر قائمقام سپیکرملک ظہیر اقبال چنڑنے کہا کہ اپوزیشن کے بغیر مجھے بھی مزا نہیں آرہا۔ اپوزیشن کی بحالی پر اچھا پیغام جائے گا ،فوری طورپر 26ارکان کو بحال کرنے کا حکم دیتا ہوںجس کے بعد قائمقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے فوری نوٹیفکیشن جاری کرکے ایوان میں لانے کی ہدایت کر دی جس کے بعد اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ۔

اراکین کی معطلی پر ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے والی اپوزیشن بحالی کے بعد ایوان میں واپس آ گئی جس پرحکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا جبکہ چیئرکی جانب سے بھی انہیں خوش آمدیدکہا گیا۔وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہاکہ ہم اپوزیشن اراکین کو خوش آمدید کہتے ہیں،ہمیں بہت خوشی ہے کہ آپ ایوان میں آئے ہیں۔

بحال ہونے والے اپوزیشن اراکین میںملک فہد مسعود، محمد تنویر اسلم، سید رفعت محمود، یاسر محمود قریشی، کلیم اللہ خان، محمد انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، احمد مجتبیٰ چوہدری ، شاہد جاوید، محمد اسماعیل، خیال احمد، شہباز احمد، طیب رشید، امتیاز محمود، علی امتیاز، رشید طفیل،رائے محمد مرتضی اقبال، خالد زبیر نثار، چوہدری محمد اعجاز شفیع، صائمہ کنول، محمد نعیم، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شعیب امیر اور اسامہ اصغر علی گجر شامل ہیں۔

ایوان میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے حکومتی رکن ممتاز چانگ نے کچہ کے علاقہ میں سی سی ڈی کے آپریشن کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا کہ سی سی ڈی کچہ کے علاقے میں بھی اپنا یونٹ بنائے ،ایجنسیوں کے پاس رپورٹ ہے بدنام زمانہ پولیس اہلکار کچے میں ڈاکوئوں کی سپورٹ کررہے ہیں، جس کے بعدقائمقام سپیکر نے کچے کے علاقہ میں پولیس والوں کی جانب سے زمینوں پر قبضے کی رپورٹ مانگ لی اور کہا کہ رپورٹ ایوان میں پیش کریں تاکہ پتہ چلے کچے کے علاقہ میں کون کون پولیس اہلکار یا زمیندار زمینوں پر قابض ہیں، قابض کچے کے ڈاکوئوں کی نشاندہی کریں،قائمقام سپیکرنے کہا کہ بابو سر ٹاپ چلاس پر سیلابی ریلا آیا اور کافی سیاح لاپتہ ہیں۔

حکومتی رکن الیاس چنیوٹی نے جاں بحق افراد کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرائی ۔ایوان میں گزشتہ روز محکمہ خزانہ کے بارے میں سوالات کے جوابات دئیے گئے ۔اپوزیشن رکن و چیف وہپ پی ٹی آئی رانا شہباز نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرگودھا انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے قائد حزب اختلاف کو دس سال کی سزا سنائی ہے، شاہ محمود قریشی ،یاسمین راشد اور دیگر کے کیسز میں بھی چوبیس گھنٹوں میں فیصلے تیار ہیں، اپوزیشن کے ہر رکن اسمبلی پر غداری اور دہشتگردی کے چار سے پانچ مقدمات ہیں،ایسے فیصلہ آتے رہے تواسی فیصد لوگوں کو تو سزائیں ہوجائیں گی ،سیاسی مقدمات کو فوری طورپر ختم کیا جائے،احمد خان بھچر کو دی گئی سزا نا انصافی ہے ، یہ جمہوریت کے لئے بھی سیاہ دن ہے،فیصلوں پر نظر ثانی کیلئے کمیٹی بنائی جائے۔

اپوزیشن رکن وقاص مان نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کے فیصلہ سے انصاف کا جنازہ نکال دیا گیا ہے، عدالتی حکم اگر پی ٹی آئی کے حق میں آئے تو حکومت مانتی نہیں اگر خلاف آئے تو کہتی عدالتی فیصلہ ہے۔وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع ارحمن نے کہا کہ عدالت نے فیصلہ دیا ہے ہم اس پر کچھ کہہ نہیں سکتے، حکومت جیل میں ہی قائد حزب اختلاف کو سہولت دے سکتی ہے، بات نکلی تو بہت دور تک جائے گی،ملک احمد خان بھچر کا فیصلہ عدالت نے دیا ،حکومت کا اس میں کیا کردار ہے ،حق میں فیصلہ آ جائے تو عدالتیں ٹھیک ہیںخلاف آجائے تو عدالتیں ٹھیک نہیں، نوازشریف کو جھوٹے کیسز میں نا حق قید رکھا گیا ،پانامہ اقامہ پر 62,63 سے نااہل کردیا گیا،احمد خان بھچر دوست ہیں افسوس ہے کہ ان کے خلاف دس سال سزا کا فیصلہ آیا ہے۔

اس موقع پر دیگراراکین نے بھی اظہار خیال کیا ۔قائمقام سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ نے کہا کہ میرا منصب اجازت نہیں دیتا جو سابق ادوار میں اس وقت کی حکومت نے لیڈر شپ یا جماعت کے ساتھ کیا،منصب اجازت دیتا تو آپ سے زیادہ جذباتی اور اعداد و شمار سے داستانیں بیان کرتا۔اجلاس میں سرکاری کارروائی کے دوران حکومتی رکن فیلبوس کرسٹو فر نے اے جی این یونیورسٹی بل 2025 ،حکومتی رکن عبد المنان ساجد نے ایشین یونیورسٹی فار ری سرچ اینڈ ایڈوانسمنٹ بل 2025 اوررکن اسمبلی خان بہادر کی جانب سے گلوبس یونیورسٹی کمالیہ بل 2025 پیش کیا گیا ،پینل آف چیئرمین نے تینوں بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کرکے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ۔

اجلاس میں پنجاب لیٹر آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سیکسیشن سرٹیفکیٹ ترمیمی بل 2025،یونیورسٹیز اینڈ انسٹیٹیوٹس لاز ترمیمی بل 2025 منظورکرلیاگیا، مذکورہ دونوں بل حکومتی رکن امجد علی جاوید نے پیش کیے۔ ایوان میں پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی سید علی حیدر گیلانی کی جانب سے بلوچستان میں دہشتگردی کے خلاف پیش کی گئی قرارداد متفقہ منظور کر لی گئی۔ قرارداد کے متن میں بلوچستان کے ضلع ژوب اور لورالائی کے سنگم پر واقع علاقے سر ڈھکی میں 10 جولائی 2025 کی شب پیش آنے والے المناک واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلح دہشتگردوں نے قومی شاہر اہ پر کوئٹہ سے ملتان جانے والی دو بسوں کوروک کر پنجاب کے شناختی کارڈ رکھنے والے 9 بے گناہ مزدوروں کو بس سے اتار کر گولیوں سے شہید کر دیا،یہ بزدلانہ حملہ نہ صرف دہشتگردی ہے بلکہ لسانی ونسلی تعصب پر مبنی انسانیت سوز جرم بھی ہے،ایوان اس دلخراش واقعہ کو ملک کی بین الصوبائی یکجہتی پر حملہ تصور کرتا ہے اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔

قرارداد میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر اس واقعہ کی شفاف تحقیقات کروائی جائیں،ملوث عناصر کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزادی جائے، متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد ،قانونی تحفظ اوربچوں کی کفالت کی سرکاری اعانت دی جائے، دوسرے صوبوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کے تحفظ کے لیے مستقل بنیادوں پر سکیورٹی پلان مرتب کیا جائے۔ایجنڈا مکمل ہونے پر پینل آف چیئرمین نے اجلاس جمعہ کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔