او آئی سی نے فلسطین کی آزادی ، کشمیریوں کے حق خودارادیت ، افغانستان، مشرق وسطیٰ اور دیگر علاقوں میں امن کوششوں کی حمایت کی : نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار

جمعرات 24 جولائی 2025 22:30

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کی حیثیت سے "بین الاقوامی امن و سلامتی کے تحفظ میں اقوام متحدہ اور علاقائی و ذیلی علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون: اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)" پر بریفنگ میں پاکستان کا بیان دیا۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں او آئی سی کو اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی بین الحکومتی تنظیم قرار دیتے ہوئے اسے عالمی اور علاقائی کوششوں کے درمیان پل اور سیاسی ترجیحات کو انسانی ہمدردی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے والی تنظیم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی قانونی حیثیت نہ صرف اس کے وسیع اور متنوع رکن ممالک سے ملتی ہے بلکہ اس کے واضح اصولوں سے بھی ملتی ہے جو انصاف کو قائم کرنے، انسانی وقار کے تحفظ، تمام رکن ممالک کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے احترام اور اقوام کے درمیان یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے کام کرتی ہے۔

(جاری ہے)

نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ نے زور دیا کہ انتہا پسندی خاص طور پر اسلامو فوبیا کے خوفناک عروج کے خلاف اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان تعاون انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی منافرت نہ صرف اخلاقی طور پر ناقابل دفاع ہے، بلکہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیادوں پر حملہ ہے۔ انہوں نے او آئی سی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ تنظیم نے فلسطینی عوام کی آزادی اور ریاست کے حق، جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت اور بھارت کے طویل غیرقانونی قبضے کے خاتمے، نیز لیبیا، افغانستان، شام، یمن، ساحل اور دیگر علاقوں میں امن کی کوششوں کی حمایت کی ہے۔ نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل کے تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ایک صدارتی بیان (پی آر ایس ٹی) پر اتفاق کیا، جو اس اجلاس میں منظور کیا جائے گا۔ یہ بیان اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان شراکت اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔