�ست کو سیاسی جماعتیں اور عوام صوبے میں امن کی خاطر اسلام اباد کی طر ف رخ کریں گے،میاں افتخارحسین

ریاست پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کے نام پر دوسرے ملک کا آلہ کار نہ بنے ،ملک کی سالمیت کی فکر کریں مرکزی صوبائی حکومتوں اور اسٹیبلشمنٹ کو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اگر اقدامات اٹھانے ہے تو وہ فور اًنیشنل ایکشن پلان پر عملدرامد کو یقینی بنائیں،صوبائی صدرعوامی نیشنل پارٹی

جمعرات 31 جولائی 2025 19:55

نوشہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جولائی2025ء)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ 23اگست کو خیبرپختونخوا کی تمام سیاسی جماعتیں اور عوام صوبے میں امن کی خاطر اسلام اباد کی طر ف رخ کرکے صوبے میں دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر غیر اعلانیہ اپریشن کے خلاف پالیسی سازوں کو آگاہ کریں گی، ہمارا امن مارچ پر امن ہو گا اگر کسی نے ہمارے پر امن مارچ کو زبردستی روکنے کی کوشش کی توحالات کے وہ خود ذمہ دار ہوں گے ،خیبرپختونخوا بالخصوص باجوڑ ، تیرہ ، کرم ، پاڑہ چنار، وزیر ستان میں ایسے ماحول بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ صوبائی حکومت مرکزی حکومت اور مرکزی حکومت اسٹیبلشمنٹ کو ذمہ دار قرار دے رہی ہے ،البتہ پختونوں کی تباہی میں تینوں ذمہ دار تماشائی بنے بیٹھے ہوئے ہیں ریاست پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر دوسرے ملک کا الہ کار نہ بنے ملک کی سالمیت کی فکر کریں پہلے روس امریکہ اور چین اور امریکہ کی جنگ میں ڈالرز کمائیں جائیں گے اور خون بے گناہ پختونوں کا بہایا جائے گا، ہمیں یکطرفہ فیصلے کسی طور منظور نہیں مرکزی صوبائی حکومتوں اور اسٹیبلشمنٹ کو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اگر اقدامات اٹھانے ہے تو وہ فور اًنیشنل ایکشن پلان پر عملدرامد کو یقینی بنائیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشہرہ پریس کلب میں شمولیتی تقریب کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر سابق امیدوار این اے 34 نثار احمد خٹک نے اپنے خاندان اور درجنوں ساتھیوں سمیت عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے ضلعی جنرل سیکرٹری اطلس خٹک ، نورعالم خان ایڈوکیٹ سابق امیدوار قومی اسمبلی جمشید خان ،تحصیل صدر فدا خان بھی موجود تھے میاں افتخار حسین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف ہے لیکن دہشت گردی کے نام نہاد خاتمے کی وجہ سے ہم پر اس ملک کے پالیسی ساز ہم پر غلط پالیسیاں نہ کرے اگر اج باجوڑاور دیگرعلاقوں میں اپریشن کیا جارہا ہے تو کیا ان پالیسی سازاوں کو پنجاب میں 72 کالعدم تنظیمیں نظر نہیں ارہی وہا ں اپریشن کیوں نہیں کیا جارہا کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ مائنز اینڈ منرلز کے لیے کو ئی نیا کھیل کھیلا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی جنگ میں ٹرمپ کو بڑی فکر لاحق تھی وہ جنگ تو دنوں میں ختم ہوئی لیکن افغانستان اور پاکستان بارڈر پر بدامنی کو امن میں تبدیل کرنے میں کسی کو کوئی فکر نہیں ہے پاکستان کی سالمیت جمہوریت کی بول بالااور پارلیمنٹ کی بالا دستی کے لیے تمام ائینی ادارروں کو اپنے ائینی دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرناہو گا تب جاکر خیبرپختون خوا سمیت پاکستان بھر میں امن کا بول بالا ہوسکتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضرور ی ہے کہ گڈ اور بیڈ تمیر کو ختم کیا جائے اس امیتازی سلوک کی وجہ سے بے چینی پائی جارہی ہے وزیر اعلی خیبرپختونخو ا کا بیان اس غمازی کررہی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے میں بھی مخصوص پالیسی ساز سنجیدہ نہیں وہ تو نیشنل ایکشن پلان کے ایک نقطہ فوجی عدالتوں پر عملدرامد یقینی کررہے ہیں جس نے اج تک صرف جنرل مشرف کے حملے میں ملوث عناصر کو سزائیں دی باقی دہشت گردی میں عام شہریوں کو قتل عام میں ملوث ملزمان سزائیں ہوئی ہی ۔