
سپریم کورٹ کے رولز 2025 جاری ، فوری نافذ العمل ہیں،اعلامیہ
جمعرات 14 اگست 2025 15:29
(جاری ہے)
کمیٹی نے ججز، پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور دیگر بار ایسوسی ایشنز سے مشاورت کی۔حتمی مسودہ فل کورٹ کے سامنے پیش کیا گیا اور تفصیلی غور و خوض کے بعد منظور کیا گیا۔
سپریم کورٹ رولز 2025 سات پارٹس،38 آرڈرزاور چھ شیڈیولز پر مشتمل ہیں جن میں تقریباً 280 دفعات میں ترمیم (جن میں 160 شیڈیولز کی دفعات شامل ہیں)، 60 نئی دفعات کا اضافہ اور 5 پرانی دفعات کا اخراج کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ رولز، 2025 کی اہم نکات میں ڈیجیٹل منتقلی اور ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنایا گیاہےاس کے تحت تمام درخواستیں اور پیپر بکس اب الیکٹرانک طور پر جمع کروانا لازم ہوگا۔سکین شدہ نقول لازمی ہوں گی۔نوٹس،احکامات، مصدقہ نقول اور دیگر دفتری کارروائیاں ڈیجیٹل طور پر جاری کی جائیں گی۔ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کی اجازت دے دی گئی ہے۔حلف نامے کی تصدیق اب اپاسٹیل کے ذریعے بھی کی جا سکتی ہے۔فریقین اور وکلاء کو اپنے موبائل نمبر، ای میل ایڈریس اور ڈیجیٹل ایپ کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔عدالتی دستاویزات بذریعہ ڈاک نہیں بھیجی جا سکیں گی۔ریکارڈ تک رسائی اور مؤثر کارروائی کے تحت فریقین کو ریکارڈ معائنہ یا نقل حاصل کرنے کی سہولت آن لائن یا ذاتی حیثیت میں دستیاب ہوگی۔فوری نوعیت کی درخواستیں یا عبوری ریلیف کی درخواستیں 14 دن کے اندر یا جلد از جلد پیش کی جائیں گی۔رجسٹرار کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ چھٹے شیڈیول کے مطابق فارمیٹس کی پابندی کو یقینی بنائے۔عدالتی فیس اور قانونی معاونت کے تحت عدالتی فیسوں کو کئی دہائیوں بعد اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔ وکلا اور دفتری اخراجات بھی نظرثانی کے بعد مقرر کئے گئے ہیں۔فوجداری درخواستوں پر مصدقہ نقول کے علاؤہ فیس لاگو نہیں ہوگی۔ جیل سے بھیجی گئی درخواستوں پر نقول مفت فراہم کی جائیں گی۔حبسِ بے جا اور آرٹیکل 184(3) کی فوجداری درخواستیں فیس سے مستثنیٰ ہیں۔رجسٹرار کو سزائے موت کے مقدمات میں سرکاری خرچ پر وکیل مقرر کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔وکیلوں کی فیس میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔اپیلیں، نظرثانی اور آئینی معاملات کے تحت آرٹیکل 184(3) اور توہین عدالت کے احکامات کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلز کا نظام متعارف کرایاگیا جس کے تحت ہر فیصلے کے خلاف ایک نظرثانی درخواست کی اجازت ہے، یہ درخواست ذاتی طور پر یا دوسرے وکیل کے ذریعے دائر کی جا سکتی ہے، بے بنیاد نظرثانی درخواستوں پر جرمانہ بھی لگ سکتا ہے۔سکیورٹی ڈپازٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔وکیل نامہ منسوخ کر کے نیا ایڈووکیٹ آن ریکارڈ مقرر کیا جا سکتا ہے۔آرٹیکل 186A اور فیملی کورٹ ایکٹ 1964 کے سیکشن 25A کے تحت منتقلی کی درخواستوں کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔ آئینی بنچز کی تشکیل کے لیے نیا باب شامل کیا گیا ہے۔عارضی احکامات کے خلاف اپیلیں کم از کم دو ججوں پر مشتمل بنچ سنے گا، دیگر تمام اپیلیں بشمول بریت کے خلاف کم از کم تین ججوں پر مشتمل بنچ سنے گا۔پیپر بکس اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل، پراسیکیوٹر جنرل اور فریقین کو مقدمہ سے پہلے فراہم کیے جائیں اور ان کی تصدیق لازمی ہوگی۔رجسٹرار کو یک طرفہ احکامات واپس لینے کا اختیار دیا گیا ہے بشرطیکہ مناسب جواز موجود ہو۔معافی یا صلح پذیر مقدمات میں صلح کو باضابطہ طور پر قبول کیا جائے گا۔بریت کی اپیلوں میں اگر فریق پیش نہ ہو تو عدالت ضمانت یا دباؤ ڈالنے والے اقدامات لے سکتی ہے۔زیریں عدالتوں سے ریکارڈ منگوانے کے عمل کو سہل بنایا گیا ہے۔انتظامی اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے تحت رجسٹرار کو سٹاف کی نگرانی اور مقررہ طریقہ کار پر عمل درآمد کے اختیارات حاصل ہوں گے۔صوبائی دارالحکومتوں میں برانچ رجسٹریاں برقرار رکھی گئی ہیں، فائلنگ اسلام آباد یا متعلقہ رجسٹری میں ہو سکتی ہے۔تمام فیسیں،اخراجات، سکیورٹی ڈپازٹس اور الاؤنسز پر تین سال بعد نظرثانی کی جائے گی۔ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کے لیے تحریری ٹیسٹ ختم کر دیئے گئے ہیں،پانچ سالہ تجربہ رکھنے والے وکلاء براہِ راست درخواست دے سکتے ہیں۔وکلاء کو شیروانی یا سادہ سیاہ کوٹ پہننے کی اجازت ہوگی،گاؤن پہننا اختیاری ہوگا۔فوجداری اپیلوں میں مختصر بیان لازمی نہیں۔دیوانی مقدمات میں اگر 30 دن کے اندر سکیورٹی ڈپازٹ نہ دیا گیا تو اپیل کی اجازت خود بخود منسوخ ہو جائے گی، سوائے اس کے کہ عدالت کوئی اور حکم دے۔جوابات داخل کرنے والے افراد بے بنیاد یا تاخیری اپیلوں کی فوری خارجگی کی درخواست کر سکتے ہیں۔طریقہ کار میں کوتاہی کو بے ضابطگی سمجھا جائے گا نہ کہ مقدمے کو کالعدم قرار دینے کی بنیاد۔عدالت کے اندرونی اختیارات انصاف کی فراہمی کے لیے محفوظ رہیں گے۔سپریم کورٹ رولز، 2025 ایک انقلابی وژن کی نمائندگی کرتے ہیں جن میں ڈیجیٹل سہولتوں کا انضمام، بر وقت انصاف کی فراہمی اور غیر ضروری پیچیدگیوں کا خاتمہ شامل ہے۔ یہ قواعد پاکستان میں عدالتی کارکردگی اور مؤثر نظام انصاف کا ایک نیا باب ہیں۔یہ قواعد سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر عوام کے لیے دستیاب کر دیے گئے ہیں۔ www.supremecourt.gov.pkمزید قومی خبریں
-
مریدکے،نازیبا ویڈیو بھیجنے سے منع کرنے پر جھگڑا ،فائرنگ سے بچے سمیت چار افراد زخمی
-
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ضلع کورنگی میں ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھ دیا
-
حمزہ شہباز کاخیبر پختونخواہ میں بارشوں ولینڈ سلائیڈنگ سے ہونیوالی اموات پراظہار افسوس
-
پاکستان ریلوے کا غیر فعال روٹس کی بحالی کا منصوبہ کا آغاز
-
خیبرپختونخوا میں سیلاب سے جانی نقصان پر اظہار افسوس
-
سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن شروع کیے جائیں‘ ڈاکٹرراغب نعیمی
-
رینجرزکی کارروائی،4 ملزمان گرفتار، 15 سالہ مغوی کو بازیاب کرالیا گیا
-
دریاؤں اور آبی ذخیروں میں پانی کی آمد و اخراج کے اعدادوشمار جاری
-
گورنر خیبرپختونخوا سےمعروف پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین تنویر احمد کی قیادت میں وفد کی ملاقات
-
کراچی ، جشن آزادی پرہوائی فائرنگ کے واقعات ، زخمیوں کی تعداد 115 تک پہنچ گئی
-
کراچی،لڑکی کے اغوا، گینگ ریپ اور بلیک میلنگ کے مجرم کو 50 سال قید، 16 لاکھ روپے جرمانہ
-
سندھ رینجرز نے شہریوں کے اغوا میں ملوث منظم گروہ کے 4ملزمان گرفتار کرلیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.