Live Updates

/ پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب کا سبب عالمی ماحولیاتی تبدیلی اور مقامی ادارہ جاتی ناکامی ہے،سینیٹر شیری رحمان

ؒملین ٹری سونامی کا بڑا حصہ کرپشن اور سیلاب کی نذر ‘ پودے بچانے کے بجائے نظراندازی، بدانتظامی اور ناقص آڈٹ غالب رہے

اتوار 17 اگست 2025 16:55

خ*اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اگست2025ء)نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب کا سبب عالمی ماحولیاتی تبدیلی اور مقامی ادارہ جاتی ناکامی ہے،پاکستان میں غیر قانونی کٹائی، جنگلاتی آگ اور زمین کی تبدیلی نے جنگلات تباہ کر دیئے،ملین ٹری سونامی کا بڑا حصہ کرپشن اور سیلاب کی نذر ہو گیا، پودے بچانے کے بجائے نظراندازی، بدانتظامی اور ناقص آڈٹ غالب رہے۔

نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث سیلاب سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والے نقصانات کے حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اہم پیغام میں کہا کہ پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب کا سبب عالمی ماحولیاتی تبدیلی اور مقامی ادارہ جاتی ناکامی ہے، 2025 کے میگا مون سون نے خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ جانیں لیں، سیلاب سے شدید لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس سے پورے کے پورے دیہات مٹ گئے، ریسکیو ہیلی کاپٹرز کے حادثات سے امدادی کارروائیاں متاثر ہوئیں، شیری رحمان نے کہا کہ ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی جاری ہے، جنگلات اضافی بارش اور سیلاب کے اثرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان میں غیر قانونی کٹائی، جنگلاتی آگ اور زمین کی تبدیلی نے جنگلات تباہ کر دیے، پاکستان کا جنگلاتی رقبہ صرف پانچ فیصد ہے، جو جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے،33 برسوں میں پاکستان کے جنگلات میں 18 فیصد کمی ہوئی ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے اضلاع سوات، چترال، دیر، کوہستان اور شانگلہ شدید متاثر ہیں، لکڑی مافیا دیودار اور چیڑ کے قدیم درختوں کو بے دریغ کاٹ رہا ہے، 2002 اور 2017 کی حکومتی پابندیاں بے اثر ثابت ہو چکی ہیں،ملین ٹری سونامی کا بڑا حصہ کرپشن اور سیلاب کی نذر ہو گیا، پودے بچانے کے بجائے نظراندازی، بدانتظامی اور ناقص آڈٹ غالب رہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سوات کے 40 فیصد جنگلات تباہ ہو چکے ہیں، اگر صورتحال نہ بدلی تو سوات کے 70 فیصد جنگلات ختم ہو سکتے ہیں، لکڑی مافیا افغان لکڑی ظاہر کر کے مقامی لکڑی کو ''صاف'' کر دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر سال 27,000 ہیکٹر جنگلات کھو دیتا ہے، ورلڈ بینک نے پاکستان کو 188 ملین ڈالر موسم کی پیش گوئی کے لیے دیے، پاکستان جدید وارننگ سسٹم بنانے میں بنگلہ دیش اور نیپال سے پیچھے رہ گیا،یہ رقم 2022 میں ایمرجنسی کیش ٹرانسفر میں منتقل کرنی پڑی، ماحولیاتی فنانسنگ کے باوجود عمل درآمد میں ناکامی جاری ہے،دریاؤں اور سبز علاقوں پر غیر قانونی تعمیرات سے قدرتی تحفظ ختم ہو چکا ہے، مارگلہ سے کے پی تک ہریالی پر قبضے اور تعمیرات جاری ہیں، کرپشن اور بدعنوانی سے راتوں رات لینڈ یوز قوانین تبدیل ہو جاتے ہیں، قدرتی نالوں اور پانی کے بہاؤ پر تعمیرات سے تباہی بڑھی ہے، پگھلتے گلیشیئرز، بے ترتیب بارش اور سیلاب معیشت اور خوراک کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

شیری رحمان نے کہا کہ قومی اور صوبائی سطح پر ماحولیاتی منصوبے محض کاغذی ہیں، پلاسٹک آلودگی نکاسی کے راستے بند کر کے سیلاب کو بڑھا رہی ہے، غیر بایوڈیگریڈیبل پلاسٹک عوامی شعور کی کمی کے سبب نقصان دہ بن چکی ہے، ڈیزاسٹر مینجمنٹ ہمیشہ بحران کے وقت متحرک ہوتی ہے، انتہائی موسم کی شدت نے ادارہ جاتی نظام کو مفلوج کر دیا ہے،پاکستان کو فوری طور پر ماحولیاتی فنڈنگ کے لیے ساکھ بہتر بنانی ہو گی،شجرکاری، مضبوط انفراسٹرکچر اور عملی منصوبہ بندی وقت کی اہم ضرورت ہے،ندی نالوں کی صفائی، مؤثر ماحولیاتی ایجنسیاں اور قابل تجدید توانائی لازمی ہیں،ماحولیاتی پالیسی کو عملی شکل دینا پاکستان کی بقا کے لیے ضروری ہو چکا ہے۔
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات