Live Updates

سپریم کورٹ میں 9 مئی کے 8 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور

سماعت سے قبل عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں سننے والا بینچ تبدیل ہوگیا تھا

جمعرات 21 اگست 2025 20:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2025ء)سپریم کورٹ آف پاکستان نے 9 مئی کے 8 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرلیں۔جمعرات کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شفیع صدیقی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

پی ٹی آئی بانی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر پیش ہوئے جبکہ پنجاب کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے ریاست کی نمائندگی کی، دونوں کے دلائل مکمل ہونے پر چیف جسٹس نے بینچ کا فیصلہ سنایا تاہم عمران خان کے خلاف دیگر کئی مقدمات بھی زیر سماعت ہیں، وہ اگست 2023 سے توشہ خانہ کیس میں قید ہیں اور اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس کی سزا کاٹ رہے ہیں، ساتھ ہی ان پر 9 مئی فسادات سے متعلق مقدمات بھی چل رہے ہیں۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور اس فیصلے کے تناظر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ’وکٹری فار عمران خان‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کیا۔جمعرات کو سماعت کی ابتدا میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ وہ گزشتہ روز بیماری کے باعث پیش نہیں ہو سکے تھے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی سے استفسار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آپ نے پڑھا ہوگا، میرے دو سوالات ہیں، پہلا یہ کہ کیا ضمانت کیس میں حتمی فائیڈنگ دی جا سکتی ہی واضح رہے کہ 12 اگست کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے لاہور ہائی کورٹ کے بعض ریمارکس پر سوال اٹھائے تھے اور کہا تھا کہ سپریم کورٹ ان قانونی نکات پر بات نہیں کرے گی تاکہ کسی فریق کے مقدمے پر اثر نہ پڑے۔

چیف جسٹس نے اپنے دوسرے سوال میں استفسار کہ سازش کے الزام پر اسی عدالت نے ملزمان کو ضمانت دی، کیا تسلسل کا اصول اس کیس پر اپلائی نہیں کرے گا پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ضمانت کے کیس میں عدالت کی آبزرویشن ہمیشہ عبوری نوعیت کی ہوتی ہے، عدالتی آبزرویشن کا ٹرائل پو کوئی فرق نہیں پڑتا، مجھے اجازت دی جائے کہ کیس کے میرٹس پر عدالت کی معاونت کروں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ہم کیس کے میرٹس پر کسی کو دلائل کی اجازت نہیں دیں گے، آپ صرف سازش کے متعلق قانونی سوالات کے جواب دیں۔دوران سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ عمران خان کیخلاف کیا شواہد ہیں پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ 3 گواہان کے بیانات بطور ثبوت پیش کیے ہیں، عمران خان کا تمام مقدمات میں مرکزی کردار ہے، 10 میں سے 3 مقدمات میں ملزم نامزد ہے، عدالت کی اجازت کے باوجود ملزم نے وائس میچنگ، فوٹو گرامیٹک، پولی گرامیٹک ٹیسٹ نہیں کرائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اگر ایسا ہے تو قانونی نتائج ہونگے، پھر اتنا اصرار کیوں کر رہے ہیں شواہد کا جائزہ ٹرائل کورٹ لے لیں گی، جسٹس حسسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے واقعے کے بعد گرفتاری تک ملزم 2 ماہ تک ضمانت پر تھا، کیا 2 ماہ کا عرصہ پولیس کو تفتیش کے لیے کافی نہیں تھا بعدازاں عدالت نے 9 مئی کے 8 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرلیں۔

یاد رہے کہ سماعت سے قبل عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں سننے والا بینچ تبدیل ہوگیا تھا، 3 رکنی بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس حسن اظہر رضوی کو شامل کرلیا گیا تھا۔واضح رہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نومبر 2024 میں عمران خان کو 9 مئی کے فسادات کے مقدمات میں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا، ان مقدمات میں لاہور کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے کا مقدمہ بھی شامل تھا۔عمران خان نے اس فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا مگر 24 جون کو وہاں بھی ان کی درخواست مسترد کر دی گئی، بعد ازاں چند دن بعد انہوں نے یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات