بارشوں نے حکومتی نااہلی، ناقص حکمتِ عملی اور عوام دشمن پالیسیوں کو بے نقاب کر دیا، قاری عبدالمنان انور نقشبندی

جمعہ 22 اگست 2025 22:46

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2025ء) جمعیت علمائے اسلام (رابطہ) پاکستان کے مرکزی و صوبائی رہنماؤں پیر قاری عبدالمنان انور نقشبندی، حافظ احمد علی، مفتی حماد اللہ مدنی، صدر یوتھ ونگ رانا محمد صابر، عظیم احمد ایڈووکیٹ، اسامہ احمد ایڈووکیٹ، قاری معاویہ القاسمی، مفتی عبدالسلام شامزئی، مولانا لیاقت علی رحمانی، مفتی صداقت، مولانا یاسر فاروقی، مولانا ریاض، مفتی محمود الحسینی، اطہر شاہ، عدنان خانزادہ و دیگر نے حالیہ شدید بارشوں کے بعد ملک کے مختلف شہروں، خصوصاً کراچی، حیدرآباد، پشاور، لاہور، راولپنڈی اور دیگر شہری علاقوں میں پیدا ہونے والی بدترین صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت قرار دیا ہے۔

رہنماؤں نے اپنے ایک تفصیلی مشترکہ بیان میں کہا کہ حالیہ بارشوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی، بدانتظامی اور ناقص انفراسٹرکچر کو نہ صرف بے نقاب کیا ہے بلکہ عوام کے اندر گہرے غم و غصے اور بے چینی کو بھی جنم دیا ہے۔

(جاری ہے)

اربوں روپے کے ٹیکسز وصول کرنے کے باوجود شہری علاقوں میں نہ نکاسیء آب کا کوئی موثر نظام موجود ہے، نہ گٹر لائنوں کی صفائی کا کوئی مستقل بندوبست، اور نہ ہی بارش سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوئی مؤثر پلاننگ نظر آئی۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کا نظام مکمل طور پر بیٹھ گیا، کئی علاقوں میں تین سے چار دن تک بجلی غائب رہی، جس سے عوام اذیت ناک گرمی اور پریشانی میں مبتلا رہے۔ نشیبی علاقوں میں پانی گھروں کے اندر داخل ہو گیا، قیمتی سامان، فرنیچر، برقی آلات اور روزمرہ استعمال کی اشیاء تباہ ہو گئیں۔ گلیاں، سڑکیں اور بازار ندی نالوں کا منظر پیش کرتے رہے اور لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔

علمائے کرام نے سوال اٹھایا کہ حکومت عوام سے ٹیکس لے کر آخر خرچ کہاں کرتی ہی ہر سال مون سون کی آمد کے باوجود انتظامیہ غفلت کا شکار کیوں رہتی ہی ڈرینیج سسٹم کو بہتر بنانے، گٹروں کی بروقت صفائی، مشینری کی تیاری اور ایمرجنسی پلان کی موجودگی کیوں نظر نہیں آتی کیا حکومت کی ذمہ داری صرف اقتدار کے مزے لینا اور بیرونی قرضوں پر گزارا کرنا ہی رہنماؤں نے کہا کہ یہ صرف کراچی یا سندھ کا مسئلہ نہیں، بلکہ پورا ملک ایک انتظامی بحران کا شکار ہے۔

خیبرپختونخوا، بلوچستان اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں بھی صورت حال مختلف نہیں۔ بارش آتی ہے تو نظام درہم برہم ہو جاتا ہے، اور حکومتی نمائندے صرف دعوے اور فوٹو سیشن تک محدود رہتے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہوش کے ناخن لیں اور فوری طور پرہنگامی بنیادوں پر نکاسی آب کے مؤثر انتظامات کیے جائیں۔بارش سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپس قائم کیے جائیں۔

متاثرہ افراد کو فوری مالی امداد، خوراک، صاف پانی، اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔بجلی، گیس اور ٹیلی کمیونیکیشن کے نظام کو فوری بحال کیا جائے۔مستقل بنیادوں پر شہری انفراسٹرکچر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے واضح حکمتِ عملی وضع کی جائے۔علمائے کرام نے قوم سے اپیل کی کہ وہ موجودہ حالات میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں، مگر اپنے جمہوری و قانونی حقوق کے لیے آواز بلند کرنا نہ چھوڑیں۔

انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر عوامی مسائل کو اسی طرح نظرانداز کیا جاتا رہا، تو جلد ہی ایک بڑے عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔بیان کے اختتام پر علمائے کرام نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ وطن عزیز کو قدرتی آفات، بدانتظامی، کرپشن اور نااہلی سے محفوظ فرمائے، اور ملک میں ایسی قیادت عطا فرمائے جو عوام کے دکھ درد کو اپنا دکھ سمجھے، اور اس کے مطابق فیصلے کرے۔