سلامتی کونسل مشرقی جمہوریہ کانگو میں جاری تنازعہ کی بنیادی وجہ قدرتی وسائل کے غیر قانونی استحصال کو ختم کرنے کیلئے مؤثر اقدامات کرے ، عاصم افتخار احمد

ہفتہ 23 اگست 2025 22:04

سلامتی کونسل  مشرقی جمہوریہ کانگو  میں جاری تنازعہ کی بنیادی وجہ  قدرتی ..
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اگست2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ مشرقی جمہوریہ کانگو میں جاری تنازعہ کی بنیادی وجہ قدرتی وسائل کے غیر قانونی استحصال کو ختم کرنے کیلئے مؤثر اقدامات کرے اور خطے میں امن قائم کرنے کی کوششوں کو اپنی مکمل حمایت فراہم کرے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے وسطی افریقی ملک کی صورتحال پر ہونے والی بحث کے دوران کہا کہ مشرقی کانگو میں مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال نہ صرف عالمی برادری بلکہ اس کونسل کے لیے بھی شدید تشویش کا باعث ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس تنازعہ کا کوئی فوجی حل موجود نہیں، مذاکرات اور سفارتکاری ہی واحد راستہ ہیں۔گزشتہ مہینوں میں امریکہ کی ثالثی سے کانگو اور روانڈا کے درمیان امن معاہدہ اور قطر کی سہولت کاری سے کانگو حکومت اور روانڈا کے حمایت یافتہ ایم 23 گروپ کے درمیان معاہدے کا اعلان ہوا تاہم مشرقی کانگو میں جہاں متعدد مسلح گروہ سرگرم ہیں، کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔

(جاری ہے)

سلامتی کونسل نے بھی فروری 2025 میں قرارداد 2773 منظور کر کے تمام فریقین سے عام شہریوں کے خلاف تشدد سے باز رہنے کی اپیل کی تھی تاہم ملک کے مشرقی حصے میں ہلاکتوں میں اضافہ جاری ہے۔سفیر عاصم افتخار احمد نے زور دیا کہ قرارداد 2773 پر مکمل عمل درآمد انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے ایم 23، الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز (اے ڈی ایف) اور دیگر مسلح گروہوں کے ہاتھوں حالیہ پرتشدد کارروائیوں اور عام شہریوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان جرائم کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ M23 کو جنگی کارروائیاں روکنی چاہئیں، قبضہ کیے گئے علاقوں سے دستبردار ہونا چاہیے، متوازی ڈھانچے ختم کرنے چاہئیں اور مذاکرات میں سنجیدگی سے شریک ہونا چاہیے۔ کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے غیر قانونی قبضے کو جائز قرار دینا عدم استحکام کو مزید طول دے گا۔پاکستانی مندوب نے 27 جون کو امریکہ کی سہولت کاری سے کانگو اور روانڈا کے درمیان ہونے والے امن معاہدے اور 19 جولائی کو قطر کی میزبانی میں کانگو حکومت اور M23 کے درمیان ہونے والے "دوحہ اعلامیہ" کا خیرمقدم کیا تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے زمینی صورتحال سفارتی کوششوں کے مطابق نہیں جا رہی۔

انہوں نے زور دیا کہ تمام فریق اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں اور نیک نیتی کے ساتھ کام کریں۔ پاکستان نے امریکہ، قطر اور افریقی یونین سمیت جاری علاقائی و بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ اگر یہ اقدامات ہم آہنگی کے ساتھ اور مخلصانہ عزم کے ساتھ آگے بڑھائے جائیں تو کشیدگی کم کرنے، مفاہمت قائم کرنے اور پائیدار و جامع امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

بحث کا آغاز کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سیاسی و امن قائم رکھنے سے متعلقہ امور کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے افریقہ مارتھا آما اکیہ پوبی نے کہا کہ سفارتی کامیابیاں اس وقت تک ادھوری رہیں گی جب تک کانگو میں حقیقی جنگ بندی نہیں ہوتی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ملک اس وقت دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم مشرقی کانگو میں شدید تکالیف اور بار بار پیش آنے والے ہولناک واقعات کو کسی صورت قبول نہیں کر سکتے اور نہ ہی کرنا چاہیے۔