Live Updates

چاروں صوبوں میں سیلابی اور برساتی ڈیم تعمیر کیے جائیں جو کم لاگت اور کم وقت میں بن سکتے ہیں، لاہور چیمبر کا مطالبہ

بدھ 3 ستمبر 2025 17:13

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 ستمبر2025ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے سیلابی اور برساتی ڈیموں کی قومی سطح پر تعمیر کا آغاز کرے۔بدھ کو جاری ایک مشترکہ بیان میں لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد، سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان اور نائب صدر شاہد نذیر چوہدری نے کہا کہ اگرچہ ملک اس وقت تباہ کن سیلاب کی لپیٹ میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر سال اربوں مکعب میٹر بارش کا پانی سمندر میں ضائع ہو جاتا ہے جبکہ دوسری طرف ملک کے صحرائی اور خشک علاقے قحط اور پانی کی کمی سے دوچار رہتے ہیں۔ایک طرف سیلاب اور دوسری طرف پانی کی قلت قومی سانحہ ہے جسے فوری، عملی اور کم لاگت والے حل کے ذریعے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ برساتی ڈیم پاکستان کو پانی کے بحران اور موسمیاتی تبدیلیوں سے بچانے کا سب سے فوری اور مو ثر حل ہیں۔

سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان نے کہا کہ برساتی ڈیم نہ صرف سیلابی نقصانات کو کم کریں گے بلکہ زیرِ زمین پانی کو ری چارج کریں گے، زراعت کو سہارا دیں گے، پینے کا پانی فراہم کریں گے اور دیہی علاقوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبے بڑے ڈیموں کے مقابلے میں کم وقت اور کم لاگت سے مکمل ہو سکتے ہیں لیکن ان کا مجموعی اثر پانی کی سلامتی اور موسمیاتی لچک کے لیے غیر معمولی ہوگا۔

نائب صدر شاہد نذیر چوہدری نے کہا کہ ان ڈیموں کے لیے عالمی کلائمیٹ فنڈنگ جیسے آئی ایم ایف کے ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فسیلٹی اور ورلڈ بینک پروگرامز سے بھی مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔لاہور چیمبر کے عہدیداران نے کہا کہ اگر ایک جامع قومی پروگرام تشکیل دے کر کم از کم200 سے300 ارب روپے سالانہ مختص کیے جائیں اور اسے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ڈیجیٹل مانیٹرنگ کے ساتھ چلایا جائے تو طویل المدتی اثرات یقینی بنائے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان، خیبرپختونخوا، پنجاب کے پوٹھوہار ریجن، سندھ کے صحرائی علاقے اور گلگت بلتستان و آزاد کشمیر میں برساتی ڈیم تعمیر کر کے پاکستان ہر سال 6 سے 7 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کر سکتا ہے۔اس اقدام سے سیلابی نقصانات میں نصف تک کمی آئے گی اور ساتھ ہی زرعی پیداوار، توانائی اور خوراک کے تحفظ میں بھی نمایاں بہتری آئے گی۔لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ برساتی ڈیم کوئی آپشن نہیں بلکہ پاکستان کی بقا، ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہیں.
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات