Live Updates

ملک میں آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا

10 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں چند ہی دنوں میں 400 روپے سے زائد کا اضافہ ہو گیا

muhammad ali محمد علی بدھ 3 ستمبر 2025 22:50

ملک میں آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 ستمبر2025ء) ملک میں آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا، 10 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں چند ہی دنوں میں 400 روپے سے زائد کا اضافہ ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں آٹے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔سکھر، ملتان، حیدرآباد اور کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں آٹے کی فی کلو قیمت 120 روپے سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

سکھر میں 10 کلو آٹے کا تھیلا 1120 روپے جبکہ دیہی علاقوں میں فی کلو قیمت 120 روپے تک جا پہنچی ہے۔ ملتان میں آٹے کی فی من قیمت میں 400 سے 500 روپے کا اضافہ ہوا، اور 15 کلو کا تھیلا 1500 سے 1600 روپے تک فروخت ہو رہا ہے۔حیدرآباد میں چند دنوں میں آٹے کی قیمت میں 40 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے، جبکہ کوئٹہ میں پنجاب سے ترسیل بند ہونے کے بعد 50 کلو تھیلا 4500 روپے میں دستیاب ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین کے مطابق حکومت کی جانب سے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے پرائس کنٹرول کمیٹیاں فوری حرکت میں آئیں۔ دوسری جانب چیئرمین پاکستان کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں انکشاف کیا ہے کہ اس وقت تقریباً 30 سے 35 ہزار گاؤں سیلاب کی نذر ہوچکے ہیں جبکہ 20 سے 25 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔

خالد حسین باٹھ کے مطابق سب سے بڑا بحران گندم کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمت ہے، جو صرف تین دنوں میں 2100 روپے سے بڑھ کر 3500 روپے فی من تک جا پہنچی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ملک میں گندم کا قحط پڑ سکتا ہے اور روٹی کی قیمت 30 سے 40 روپے تک جا سکتی ہے۔ اس صورتحال میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں گندم، چاول، کپاس، سبزیاں اور لائیو اسٹاک جیسی بنیادی غذائی اشیاء کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے، جس سے ملک میں غذائی بحران جنم لینے کا خدشہ ہے۔

پنجاب میں اس وقت دریائے ستلج، چناب اور راوی میں آنے والے شدید سیلاب کی لپیٹ میں ہے جس کے باعث وسیع زرعی علاقے زیرِ آب آچکے ہیں۔ ان علاقوں میں گندم، کپاس، چاول، سبزیاں اور چارہ جیسی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ مال مویشیوں کی ہلاکتوں سے کسان شدید معاشی نقصان سے دوچار ہیں۔ سیلابی ریلے نے قریبی بستیاں اور ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں تباہ کر دیں۔

کپاس، دھان، تِل، مکئی اور چارہ کی بربادی نے کسانوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ سیلابی پانی اگلے مرحلے میں سندھ میں داخل ہوگا جہاں مختلف زرعی اضلاع میں گندم، چاول اور کپاس جیسی بڑی فصلوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ اس تمام صورتحال میں ملک میں بدترین غذائی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ خریف کی 20فیصد فصلیں مکمل تباہ ہو گئی ہیں ، سیلاب اترنے کے بعد جو اثرات سامنے آئیں گے اس کے لئے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے لیکن حکومت اس کے لئے تیار ی کرتی نظر نہیں آتی، سیلاب کی وجہ سے غربت کے اعدادوشمار خطرناک ہو نے جارہے ہیں۔

ملتان ،جھنگ ،چنیوٹ ، وہاڑی ، ساہیوال ،اوکاڑہ ،قصور ،خانیوال،لاہور سمیت دیگر سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں مونجی ، مکئی ، سبزیاں ، دالیں ، تل سمیت دیگر فصلیں تباہ ہو گئی ہیں اور ابتدائی طو رپر اس کا 20 فیصد کا تخمینہ ہے جو بہت بڑا نقصان ہے ، لائیو سٹاک کی تباہی اس کے علاوہ ہے۔ سیلاب کی وجہ سے غربت کے نمبرز زیادہ خطرناک ہو نے جارہے ہیں ، اجناس کے نقصان کے بعد ہم قحط کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات