بلند لہروں کے باعث سمندر پانی نہیں لے رہا، بارش میں نکاسی چیلنج ہوگی، میئرکراچی

پیر 8 ستمبر 2025 17:10

بلند لہروں کے باعث سمندر پانی نہیں لے رہا، بارش میں نکاسی چیلنج ہوگی، ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 ستمبر2025ء)میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ بلندر لہروں کے باعث سمندر پانی نہیں لے رہا، آج اور کل بارش کے نتیجے میں نکاسی چیلنج ہوگی ، انتظامیہ تیار ہے، شہری غیر ضروری نقل و حرکت نہ کریں ۔تفصیلات کے مطابق صبح سویرے ہونے والی بارشوں کے بعد مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب نے شہر کے مختلف مقامات کا دورہ کیا اور مختلف علاقوں میں صورتحال کا جائزہ لیا۔

انہوں نے کراچی کے پانی کی مرکزی گزرگاہ نہر خیام کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی۔ اس موقع پر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ میں نہر خیام پر موجود ہوں، جہاں سے پانی چنا کریک کی طرف جاتا ہے تاہم بلند لہروں کے باعث پانی نہر خیام میں واپس آرہا ہے، انہوں نے کہا کہ آج اور کل بارش کے نتیجے میں پانی کی نکاسی بہت بڑا چیلنج ہوگی، بلند لہروں کے باعث سمندر پانی نہیں لے گا لیکن انتظامیہ تیار ہے، عملہ اور مشینری گراؤنڈ پر موجود ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ طارق روڈ انڈرپاس ٹریفک کے لیے مکمل کھلا ہے جبکہ ڈرگ روڈ اور سب میرین انڈرپاسز بھی ٹریفک کے لیے کھلے ہوئے ہیں، مئیر کراچی نے مشورہ دیا ہے کہ کہا کہ شہری غیرضروری نقل وحرکت سے اجتناب کریں۔بعدازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ شہر میں نالوں کی صفائی کی صورتحال اطمینان بخش ہے، چوکنگ پوائنٹ کلیئر کردیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے نالے چل رہے ہیں۔

میئر کراچی نے کہا کہ شہر کے تینوں بڑے نالوں گجر، اورنگی اور محمود آباد سمیت کے ایم سی کے 43 بڑے نالوں کی صفائی کا عمل جاری ہے، اس کے علاوہ کراچی کے 14 انڈر پاسز میں اضافی پمپس نصب کیے ہیں تاکہ نکاسی کا کام تیزی سے کیا جاسکے۔میئرکراچی نے کہا کہ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی 120 گاڑیاں بھی فیلڈ میں ہوں گی اور شہر کی گلیوں اور ٹاؤنز میں جہاں ضرورت ہوگی، گاڑیاں مہیا کی جائیں گی۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بلدیاتی ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں تاکہ عملہ گراؤنڈ پر موجود ہو۔میئر کراچی نے کہا کہ لوگوں کو پھر یاد دہانی کرانا چاہوں گا کہ شہر کے نالوں کی گنجائش 40 ملی میٹر ہے، اس سے زیادہ بارش ہوتی ہے تو اس کا ایک اثر آتا ہے، لیکن آپ نے پچھلی بارشوں میں دیکھا کہ انتظامیہ گراؤنڈ پر موجود تھی جس کے نتیجے میں ہم نے چند گھنٹوں میں مرکزی شاہراہوں سے بارش کے پانی کی نکاسی کو یقینی بنایا تھا۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ شہریوں سے اپیل ہے کہ گھبراہٹ میں مبتلا نہ ہوں، کل لوگ کہہ رہے تھے بارش متوقع ہے چھٹی کا اعلان کردیں، ہمارے پاس اطلاع تھی کہ دن میں بارش نہیں ہوگی اس لیے چھٹی کا اعلان نہیں کیا گیااور اسکول کالجز اور دفاتر کھلے، لہٰذا قیاس آرائیوں پر کان نہ دھریں، اگر ایسی صورتحال ہوئی تو ماہرین کی رہنمائی میں کوئی فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے شہریوں سے گزارش کی کہ بارش کی صورت میں گھبراہٹ میں مبتلا ہوئے بغیر جہاں ہیں وہیں رک جائیں، جہاں پانی کھڑا ہوگا وہاں عملہ دو سے ڈھائی گھنٹے میں چیزوں کو کلیئر کرنے میں کامیاب ہوپائے گا۔میئر کراچی نے کہا کہ شہر کے 40 نالے سمندر میں جاتے ہیں، سب کو پتہ ہے کل چاند گرہن تھا اور چودھویں رات تھی، ان دنوں میں سمندر زور پکڑتا ہے اور پانی کو دھکیلتا ہے، پانی کو لیتا نہیں ہے، اس وقت سب سے پڑا چیلنج یہ ہے کہ لہریں بلند ہیں، ہوسکتا ہے سمندر پانی نہ لے۔

انہوں نے کہا کہ صبح نہر خیام الٹی سمت میں بہہ رہی تھی، ہجرت کالونی، پی آئی ڈی سی اور سول لائنز سے آنے والا پانی بینظیر بھٹو پارک سے ہوتا ہوا چنا کریک میں جاتا ہے لیکن صبح نالہ بالکل صاف تھا لیکن چنا کریک سے پانی نہر خیام میں آرہا تھا، لہٰذا یہ چیلنج ہوگا اور چیلنج صرف کراچی نہیں بلکہ اندرون سندھ ٹھٹھہ اور سجاول میں بھی درپیش ہوگا۔

میئر کراچی نے امیر جماعت اسلامی کراچی کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شاید منعم ظفر صاحب سمندر کو سنبھال لیں کیونکہ اس کے جواب میں وہ پریس کانفرنس ضرور کریں گے، شاید میری میمز بھی بنیں گی تاہم لوگوں کو بتانا میرا کام تھا کہ یہ چیلنج ہوگا، اپنی حکومت پر اعتماد رکھیں، یہ وہ انتظامیہ نہیں ہے جو کیفے پیالہ پر بیٹھی ہو اور چائے پراٹھہ کھارہی ہو، یہ وہ انتظامیہ ہے جو گراؤنڈ پر ہوگی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ جماعت اسلامی سیاسی حریفوں کو نیچا دکھانے کے لیے کام نہیں کررہی، اختیارات ہیں، وسائل ہیں، پیسے ہیں جو کہ انہوں نے خود ثابت کردیا ہے، میں بار بار بتاتا رہوں گا کہ انہیں او زی ٹی کتنا مل رہا ہے، ہر ٹاؤن میں پراپرٹی ٹیکس کتنا جمع ہورہا ہے، بارش کے بعد ان کی منافقت کو اور بے نقاب کروں گا، ہمیں کچھ کہتے ہیں کسی اور کو کچھ کہتے ہیں، حلفیہ کچھ اور کہتے ہیں، شہر میں اب یہ نہیں چلے گا۔انہوں نے ثابت کیا ہے کہ میری بات درست تھی کہ پیسے ان کے پاس ہیں، روڈ کٹنگ کے 14 ارب روپے الگ پڑے ہیں، کراچی والے کی حیثیت سے میں درخواست کرتا ہوں کہ جو پیسے ہیں انہیں خرچ کریں اور شہریوں کی خدمت کریں۔