۱ محمود خان اچکزئی جمہوریت اور وفاقیت کی علامت ہیں، اور انہیں خاموش کرنے کی کوشش دراصل جمہوریت پر حملہ ہے

پیر 8 ستمبر 2025 23:00

ق*پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 ستمبر2025ء)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی خیبر پشتونخوا کے زیر اہتمام 8ستمبر پیر کے روز مختلف اضلاع میں بڑے پیمانے پر احتجاجی جلسے اور مظاہرے منعقد کئے، جن میں ہزاروں کارکنوں اور عوام نے شرکت کی۔ ان جلسوں کا مقصد 2 ستمبر کو کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کرنا تھا جس میں پارٹی کے چیئرمین اور تحریک تحفظِ آئین پاکستان کے صدر محمود خان اچکزئی اور بلوچستان نیشنل کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کو نشانہ بنایا گیاتھا۔

سوات میں منعقدہ بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ بزدلانہ حملوں سے نہ تو محمود خان اچکزئی کی آواز دبائی جا سکتی ہے اور نہ ہی پارٹی کے حوصلے پست ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی جمہوریت اور وفاقیت کی علامت ہیں، اور انہیں خاموش کرنے کی کوشش دراصل جمہوریت پر حملہ ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ جب تک پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک بھی کارکن زندہ ہے، عوامی حقوق اور جمہوریت کی جدوجہد جاری رہے گی۔

صوابی میں سینئر ڈپٹی چیئرمین ارشد خان ایڈوکیٹ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ بم دھماکہ قوم پرست اور جمہوری آوازوں کو دبانے کی ایک منظم سازش ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پی ایم اے پی کی قیادت کو دوبارہ نشانہ بنایا گیا تو پورے صوبے کو جام کر دیا جائے گا۔پشاور میں صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری اشفاق وزیر، حاجی انعام اللہ نے مشترکہ طور پر خطاب کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی پر حملہ محض ایک شخصیت پر نہیں بلکہ جمہوری اقدار اور آئین کی بالادستی پر حملہ ہے۔ اسی جلسے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بھی شریک ہوئے اور احتجاج کو مشترکہ طور پر منظم کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے ضلعی صدر عرفان سلیم نے باجوڑ میں جاری فوجی آپریشن کی مخالفت کی جبکہ رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کو اُن کے قدرتی وسائل خصوصاً معدنیات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔

کوہاٹ میں سابق ایم پی اے اور پی ایم اے پی کے سینئر نائب صدر میر کلام امین اعظم اور گل امین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی دھماکہ یا سازش جمہوری تحریکوں کو دبا نہیں سکتی۔ ان کے مطابق، محمود خان اچکزئی ہماری قیادت اور ریڈ لائن ہیں اور ان پر حملہ دراصل پختون قوم کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے۔چارسدہ میں جلسے سے غفور لالا اور ہمایون نے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی سیاست ہمیشہ آئینی اور جمہوری جدوجہد پر مبنی رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ پختونوں کی قربانیوں کو ہمیشہ نظرانداز کیا گیا لیکن ان کی سیاسی بیداری اور مزاحمتی شعور کو کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا۔مردان میں رسان صافی، اعجاز ایڈوکیٹ اور پرویز لالا نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ حملہ جمہوری قوتوں کو کمزور کرنے کی کوشش تھی، لیکن اس نے پی ایم اے پی کے عزم اور حوصلے کو مزید مضبوط بنا دیا ہے۔

بنوں میں شعیب ایڈوکیٹ اور ہارون ایڈوکیٹ نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر جمہوری قوتیں محمود خان اچکزئی کی آئینی سیاست اور ان کے اصولی مؤقف سے خوفزدہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ایم اے پی کی آواز کو کسی صورت خاموش نہیں کیا جا سکتا۔درازندہ میں رسول خان شیرانی اور امیر جان شیرانی، ڈیرہ اسماعیل خان میں سلطان شیرانی اور دین محمد بابڑ، جبکہ کرک میں عمران خٹک نے جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محمود خان اچکزئی پر حملہ دراصل پوری پختون قوم پر حملہ ہے۔

ان کے مطابق اس طرح کے واقعات پختونوں کے اتحاد اور مزاحمت کو مزید تقویت دیتے ہیں۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے شمالی وزیرستان، بونیر، شانگلہ اور تورغر میں بھی احتجاجی جلسے منعقد کئے، جہاں مقامی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محمود خان اچکزئی پر حملہ دراصل پختون قوم اور جمہوری اقدار پر حملہ ہے، اور ایسے واقعات ہماری جدوجہد کو کمزور کرنے کے بجائے مزید مضبوط کریں گے ۔اور صوبے بھر کے ان احتجاجی جلسوں میں متفقہ قراردادیں منظور کی گئیں جن میں محمود خان اچکزئی کو پارٹی کی‘‘ریڈ لائن’’قرار دیا گیا۔ رہنماؤں نے اعلان کیا کہ جمہوریت، صوبائی حقوق اور انصاف کی جدوجہد ہر حال میں جاری رہے گی اور کوئی طاقت پختون قوم کے عزم اور اتحاد کو توڑ نہیں سکتی