اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 ستمبر 2025ء) بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع کولگام میں پیر کے روز فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والے ایک تصادم میں دو بھارتی فوجی اور دو عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔
بھارتی فوج کی چنار کور نے دیر رات اس بات کی تصدیق کی کہ کولگام کے تصادم میں اس کے دو فوجی پربھت گوڑ اور لانس نائیک نریندر سندھو ڈیوٹی کے دوران ہلاک ہوئے۔
اس سے پہلے صرف عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاع دی گئی تھی۔بھارتی فوج کے بیان کے مطابق یہ جھڑپیں جنوبی کشمیر کے کولگام کے گودر جنگلاتی علاقے میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع کے بعد تلاشی مہم کے بعد شروع ہوئی تھیں اور سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کے بعد سرچ آپریشن انکاؤنٹر میں تبدیل ہو گیا۔
(جاری ہے)
کشمیر کے قانون ساز کو جیل
بھارت کے زیر انتظام متنازعہ خطے جموں و کشمیر میں پیر کے روز پولیس نے ڈوڈہ سے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی معراج ملک کو امن عامہ میں خلل ڈالنے کے الزام میں گرفتار کر لیا اور سخت ترین متنازعہ قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت انہیں ایک سال کے لیے قید کر دیا گیا۔
معراج ملک جموں و کشمیر کے پہلے ایسے قانون ساز ہیں، جنہیں عہدہ پر رہتے ہوئے، پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔
یہ قانون بھارتی حکومت کو اجازت دیتا ہے کہ اگر اسے ریاست کی سلامتی کو خطرہ در پیش ہو یا امن عامہ کا خطرہ لاحق ہو، تو وہ کسی بھی شخص کو عدالت میں بغیر مقدمہ چلائے ہی برسوں تک قید میں رکھ سکتی ہے۔
پیر کے روز گرفتاری کے بعد ملک کو بھدرواہ جیل بھیج دیا گیا ہے۔
وہ اکثر عوام کے مسائل کے لیے آواز اٹھایا کرتے تھے اور ان پر پہلے سے ہی ڈوڈا ضلع کے مختلف تھانوں میں 18 ایف آئی آر درج تھیں۔معراج ملک پر الزامات کیا ہیں؟
جموں و کشمیر کی انتظامیہ کا بیشتر حصہ اور پولیس فورسز دہلی کی حکومت کے تحت ہے اور اس کا الزام ہے کہ وہ امن عامہ میں خلل ڈال رہے تھے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملک پر ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں پر حملہ کرنے، انہیں دفاتر کے اندر بند کرنے اور ان کے ساتھ بدسلوکی اور دھمکانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
پولیس نے ان پر اغوا کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔معراج کشمیر کے ایسے پہلے رکن اسمبلی ہیں، جنہیں اس طرح کے سخت قوانین کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔ تاہم کشمیر سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان انجینیئر رشید بھی متعدد الزامات کے تحت دہلی کی تہاڑ جیل میں کئی ماہ سے قید ہیں، جو کشمیر کی پارلیمانی نشست بارہمولہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ ایسے سخت قوانین کے تحت ہزاروں سرگرم کشمیری کارکن اور دیگر افراد بغیر مقدمہ چلائے ہی بھارت کی مختلف جیلوں میں برسوں سے قید ہیں۔