یہ مسلم دنیا کی مکمل پسپائی ہے

انہوں نے دارالحکومت مشرقی بیت المقدس پر مشتمل فلسطینی ریاست کے قیام کا ذکر تک نہیں کیا، ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے پر سابق سفیر عبد الباسط

muhammad ali محمد علی منگل 30 ستمبر 2025 19:30

یہ مسلم دنیا کی مکمل پسپائی ہے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 ستمبر2025ء) سابق سفیر عبد الباسط مے ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے میں اہم خامی کی نشاندہی کرتے ہوئے اسے مسلم دنیا کی مکمل پسپائی قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کے غزہ کیلئے مجوزہ منصوبے پر مصنف اور سابق سفارتکار عبدالباسط نے کہا کہ یہ مسلم دنیا کی مکمل پسپائی ہے، انہوں نے دارالحکومت مشرقی بیت المقدس پر مشتمل فلسطینی ریاست کے قیام کا ذکر تک نہیں کیا۔

انہوں نے کہاکہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہم معاہدوں میں شامل ہونا پاکستان کے لیے ایک سنگین غلطی ہوگی۔ جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت پر سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے وزیراعظم شہباز شریف سے 7 سوالات پوچھ لیے۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنے بیان کے ذریعے ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے فلسطین کے حوالے سے کئی دہائیوں سے جاری پاکستان کی پالیسی کو پلٹ دیا، انہوں نے یہ کام بغیر کسی قومی بحث اور قوم کے مینڈیٹ کے کیا ہے، اس ھوالے سے 7 سوالات ہیں جن کے جواب دینے کی ضرورت ہے، جن میں (1) پلان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کو دہشت گردی سے پاک علاقہ بناجا جائے گا، اسرائیل کے بارے میں ایسا ہی کیوں نہیں کہا گیا؟ جو دنیا کا سب سے زیادہ بنیاد پرست ملک ہے اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہے؟ (2) اسرائیلی یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کر دیا جائے گا لیکن اسرائیل غیرمتعینہ مدت میں مرحلہ وار فوجی انخلاء کرے گا، ہر امن معاہدے کو توڑنے کی اسرائیلی تاریخ کے ساتھ اس پر بھروسہ کیوں کیا جا رہا ہے اور فوری طور پر انخلاء کیوں نہیں ہو رہا؟۔

(جاری ہے)

اسد عمر نے پوچھا کہ (3) آپ 20 لاکھ سے زیادہ کی آبادی کے لیے روزانہ صرف 600 ٹرک امدادی سامان کیسے فراہم کر سکتے ہیں، جن میں سے بہت سے لوگ فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں؟ یہاں تک کہ جنوری 25ء کے معاہدے میں طے شدہ اس سطح کی بھی اسرائیل نے اجازت نہیں دی، (4) امریکہ کی زیر نگرانی ٹیکنو کریٹ حکومت، باقی دنیا کے لیے جمہوریت کے لیکچر اور غزہ کے لیے مؤثر طور پر نوآبادیاتی ٹیکنو کریسی کیوں؟۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ (5) غزہ میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا لیکن نیتن یاہو جس نے گزشتہ سال 5 خودمختار ممالک پر حملہ کیا اور 20 ہزار بچوں سمیت 66 ہزار سے زائد غزہ والوں کو قتل کیا، اسے مداخلت جاری رکھنے کی اجازت ہے؟(6) کہا جارہا ہے جب ری ڈویلپمنٹ کو آگے بڑھایا جاتا ہے تو فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے حالات ممکن ہیں یعنی دوسرے لفظوں میں کوئی دو ریاستی حل کئی دہائیوں تک اور شاید کبھی نہیں، آپ اس غداری کی حمایت کیسے کرسکتے ہیں؟ (7) غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کو روکنے اور خالی کرنے کے بارے میں معاہدے میں کوئی لفظ کیوں نہیں ہے؟۔