اسلام آباد پولیس مظاہرین کو گرفتار کرنے کیلئے پریس کلب میں گھس گئی، صحافیوں پر تشدد، کیمرا توڑ دیا

جمعرات 2 اکتوبر 2025 22:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2025ء) آزاد کشمیر میں تشدد کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کو گرفتار کرنے کیلئے وفاقی پولیس اہلکار نیشنل پریس کلب کے اندر گھس گئے، کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ کی اور صحافیوں پر تشدد کیا گیا، کیمراہ بھی توڑ دیا ۔جمعرات کو اسلام آباد میں آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے زیرِ اہتمام نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ افضل بٹ کے مطابق پریس کلب کے عہدیداروں سے رابطہ نہیں کیا گیا، پریس کلب کے عہدیداروں اور ملازمین پر تشدد کیا گیا۔افضل بٹ نے کہا کہ پولیس کو پریس کلب میں داخل ہونے پر جواب دینا ہوگا، پولیس کی اس کارروائی کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے، پولیس نے کیمرا مینز کے کیمرے اور موبائل فون چھیننے کی کوشش کی۔

(جاری ہے)

صدر کراچی پریس کلب فاضل جمیلی نے اسلام آباد میں صحافیوں پر پولیس کے تشدد کی مذمت کی ہے۔فاضل جمیلی نے کہا کہ اسلام آباد پریس کلب میں صحافیوں پر پولیس کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں، اسلام آباد پولیس نے نیشنل پریس کلب کی حرمت کو پامال کیا ہے، نیشنل پریس کلب کی حرمت کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے، مکمل جواب دہی ہونی چاہیے۔ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے پریس کلب میں پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پریس کلب میں پولیس تشدد کے واقعے کی فوری انکوائری کروائی جائے، تشدد کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے۔

دریں اثناء وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہاکہ وزارت داخلہ، اسلام آباد پولیس کی طرف سے معافی مانگتا ہوں۔نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ مجھے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھیجا ہے، پولیس تشدد کے واقعے پر صحافیوں سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں،وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس حوالے سے انٹرنل انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ کشمیر ایکشن کمیٹی کے کچھ لوگ احتجاج کر رہے تھے، جنھیں گرفتار کرنے کے لیے پولیس اہلکار ان کا پیچھا کرتے ہوئے کلب پہنچے۔اس موقع پر صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس افضل بٹ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس اہلکاروں کا حملہ تاریخ کا بدترین اور سیاہ ترین واقعہ ہے۔اسلام آباد پریس کلب میں پولیس اہلکاروں کے زبردستی گھسنے، صحافیوں اور ملازمین پر تشدد کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ ہم نے مارشل لا، ایمرجنسی اور ایمرجنسی پلس دیکھی، اس دور میں بھی ایسے واقعات نہیں ہوتے تھے،پولیس یا ریاستی اداروں کو مطلوب شخص اگر پریس کلب کے اندر آجائے تو قانون نافذ کرنے والے اہلکار باہر کھڑے رہتے تھے، تاکہ مطلوبہ شخص باہر نکلے اور وہ قانونی کارروائی مکمل کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ معمولی نہیں بلکہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے، وفاقی پولیس کے اہلکاروں نے پریس کلب کے اندر داخل ہو کر املاک کو نقصان پہنچایا، کچن میں گھس کر برتن توڑے، اس دوران وہاں موجود فوٹو گرافرز او ویڈیو جرنلسٹس پر تشدد کرتے رہے۔افضل بٹ کے مطابق پولیس اہلکاروں نے بات کرنے کے بجائے کلب انتظامیہ اور عہدے داروں پر ہی تشدد شروع کر دیا۔

صدر پی ایف یو جے نے کہا کہ ہمارے لوگوں نے مذکورہ اہلکاروں کو روکنے کی کوشش کی تو ان پر اور کلب ملازمین پر بھی تشدد کیا گیا جبکہ تشدد کرنے والے اہلکار جاتے ہوئے 2 ملازمین کو بھی گرفتار کر کے ساتھ لے گئے جن بعد میں چھڑوا لیا گیا۔افضل بٹ نے کہا کہ افسوس ناک واقعے کے خلاف ہنگامی اجلاس کی کال دی ہے، مشاورت کے ساتھ مستقبل کا لائحہ عمل اور تشدد میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف حکومتی کارروائی پر بات کریں گے، پریس کلب کے اس بدترین واقعے پر آنکھیں بند کر دیں تو دیگر شہروں میں بھی ایسے واقعات ہو سکتے ہیں۔صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے کہا کہ پریس کلب صحافیوں کا دوسرا گھر ہوتا ہے، اہلکار ہمارے گھر میں گھسں کر توڑ پھوڑ اور تشدد کریں، اس کی اجازت نہیں دیں گے۔