وزیراعظم کی نامزد اعلیٰ سطحی کمیٹی اورجوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ، لاک ڈائون اورپہیہ جام ہڑتال ختم

ہفتہ 4 اکتوبر 2025 11:27

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اکتوبر2025ء) وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے نامزد اعلیٰ سطح کی کمیٹی اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان طویل مشاورتی عمل کے بعد معاہدہ طے پاگیا جس کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی نے لاک ڈائون اور پہیہ جام ہڑتال ختم کردی۔ہفتے کو دو روزہ طویل مذاکراتی عمل کے بعد علی الصبح دونوں فریقوں کے درمیان اس معاہدے پر دستخط کئے گئے جس کے تحت آزادکشمیر میں وزرا کی تعداد 32 سے کم کرکے 20 کردی گئی ہے،مہاجر ممبران کو وزارتوں سے الگ کردیا گیا جبکہ ان کے ترقیاتی فنڈز بھی روک دیے گئے ہیں،پونچھ اور مظفرآباد ڈویژن میں دو نئے تعلیمی بورڈ قائم کئے جائیں گے، معاہدہ 12 بنیادی اور 13 اضافی نکات پر مشتمل ہے۔

معاہدے کے مطابق حالیہ پرتشدد واقعات پر توڑ پھوڑ اور تشدد سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کی اموات پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمات درج ہوں گے، بوقت ضرورت عدالتی کمیشن بھی بنایا جائے گا۔

(جاری ہے)

یکم اور 2 اکتوبر کے واقعات میں جاں بحق افراد کے ورثا کو سکیورٹی اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا، گولی لگ کر زخمی ہونے والوں کو 10 لاکھ اور ورثا کو 20 دن میں سرکاری نوکری دی جائے گی۔

مظفرآباد اور پونچھ میں 2 نئے تعلیمی بورڈ قائم ہوں گے، تینوں بورڈز کو وفاقی تعلیمی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔منگلا ڈیم توسیعی منصوبے میں میرپور کے متاثرہ خاندانوں کو 30 دن میں زمین کا قبضہ دیا جائے گا۔لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کی روح کے مطابق 90 دن میں ترامیم ہوں گی۔آزاد کشمیر حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کے لیے فنڈز جاری کرے گی۔

ہر ضلع میں مرحلہ وار ایم آر آئی اور سی ٹی سکین مشینیں فراہم کی جائیں گی۔معاہدے کے مطابق حکومت پاکستان آزاد کشمیر کے بجلی نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے دے گی۔کابینہ کا حجم 20 وزراء/مشیران تک محدود ہوگا جبکہ سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زائد نہیں ہوگی۔احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن ادارہ ضم، احتساب ایکٹ کو نیب قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا،اس کے علاوہ کہوری/کمسیر اور چھپلانی نیلم روڈ پر دو سرنگوں کی فزیبلٹی حکومت پاکستان تیار کرے گی۔

معاہدے کے مطابق مہاجرین ارکانِ اسمبلی کے معاملے پر اعلیٰ سطح کی 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے،کمیٹی میں حکومت پاکستان،حکومت آزادکشمیر اور ایکشن کمیٹی کی جانب سے 2،2 ماہرین شامل ہوں گے،حتمی رپورٹ جمع ہونے تک وزرا عہدے پرنہیں رہیں گے، مراعات و فنڈز معطل رہیں گے۔معاہدے میں اضافی نکات بھی شامل کئے گئے ہیں جن کے مطابق 21 ستمبر کو بنجوسہ،30 ستمبر کو مظفرآباد اور پلاک،2 اکتوبر کو دھیرکوٹ، میرپور،پلاک کی ایف آئی آرز ہائیکورٹ کے جج کی سربراہی میں عدالتی کمیشن کے سپرد ہوں گی۔

میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قیام کا ٹائم فریم رواں مالی سال میں طے کیا جائے گا،جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس تین ماہ میں پنجاب و خیبرپختونخوا کے برابر کیا جائے گا۔2019 کے ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق ہائیڈل منصوبوں پر عملدرآمد ہوگا،10 اضلاع میں بڑی واٹر سپلائی سکیموں کی فزیبلٹی رواں مالی سال مکمل ہوگی۔تمام تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریز کے قیام کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام سے فنڈز دئیے جائیں گے،گلپور اور رحمان کوٹلی میں پل تعمیر ہوں گے۔

معاہدے کے تحت ایڈوانس ٹیکس میں کمی، گلگت بلتستان اور فاٹا طرز پر سہولت ملے گی۔تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے اوپن میرٹ پالیسی پر عملدرآمد ہوگا۔کشمیر کالونی ڈڈیال کے لیے واٹر سپلائی سکیم اور ٹرانسمیشن لائن کی منظوری بھی معاہدے میں شامل ہے۔مہنڈر کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دیے جائیں گے۔آزادکشمیر ہائی کورٹ کےفیصلے کی روشنی میں ٹرانسپورٹ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا، 1300 سی سی گاڑیوں پر خصوصی غور ہوگا۔

2 اور 3 اکتوبر کے راولپنڈی اور اسلام آباد سے گرفتار کشمیری مظاہرین رہا کئے جائیں گے۔معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اعلیٰ سطح کی مانیٹرنگ اور عملدرآمد کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کی سربراہی وفاقی وزیر امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام کریں گے،وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے، کمیٹی فیصلوں پر تنازعات کے حل کی ذمے دار ہوگی،ورکنگ رولز بنائے گئی اور بجٹ کی روشنی میں فیصلوں پرعملدرآمد طے کرے گی۔کمیٹی عدلیہ ،بیوروکریٹس اور وزرا کی مراعات کو ریٹشنلائیز کرنے کاجائزہ بھی لے گی۔\932