مظفرآباد، جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی 5 روزہ کامیاب لاک ڈائون ، وفاقی حکومت کی مداخلت ، برائے راست مذاکرات کے نتیجے میں مطالبات تسلیم ، تحریری معاہدہ طے پا گیا

ہفتہ 4 اکتوبر 2025 16:20

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اکتوبر2025ء) جموں وکشمیر جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی 5 روزہ کامیاب لاک ڈائون ، وفاقی حکومت کی مداخلت ، برائے راست مذاکرات کے نتیجے میں مطالبات تسلیم ، تحریری معاہدہ طے پا گیا ، لاک ڈائون ، شٹر ڈائون ، پہیہ جام اور مظاہروں کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع کے حوالے سے دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہونگے ، جملہ پر تشدد واقعات کی چھان بین کیلئے اعلی سطحی عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائیگا جو یکم اور 2 اکتوبر کو رونما ہونے والے واقعات کی نسبت جامع رپورٹ پیش کریگا ، پر تشدد واقعات میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثاء اور زخمیوں کو معقول معاوضہ ادا کیا جائیگا ، زخمیوں کو 10 لاکھ روپے فی کس جبکہ جاں بحق ہونے والوں کے 1,1 وارث کو 20ایام کے اندر سرکاری ملازمت بھی دی جائے گی ۔

(جاری ہے)

مظفرآباد،پونچھ اور میرپور ڈویژن میں 30دن کے اندر تعلیمی بورڈزقائم کیے جائیں گے جو فیڈرل بورڈ آف ایجوکیشن سے منسلک ہوں گے ،منگلا اپ ریزنگ پراجیکٹ متاثرین کی زمینوں کے قبضوںکے حوالے سے زیر التوا معاملات 30دن کے اندر یکسو کیے جائیں گے ۔لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990کو 90ایام کے اندر اصل روح کے مطابق بحال اور نافذ کیا جائے گا اور اس ضمن میں عدالتی احکامات پر عملدرآمد یقنی بنایا جائیگا۔

آزاد کشمیر حکومت 15ایام کے اندر صحت سہولت کارڈ کی بحالی کیلئے فنڈ مہیا کرنے کی پابند ہو گی جملہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں سی ٹی سکین اور ایم آر آئی مشینیں نصب کی جائیں گی جن کیلئے فنڈ وفاقی حکومت مہیا کرے گی۔ محکمہ برقیات آزاد کشمیرکے انفراسٹریکچر کی بہتری کیلئے وفاقی حکومت دس ارب روپے فراہم کرے گی جو ریلیز پلان کے مطابق جاری ہوں گے۔

آزاد کشمیر کابینہ میں وزراء اورمشیران کی تعداد بیس سے زائد نہیں ہو گی جب کہ انتظامی سیکرٹریز بھی 20 تک محدود ہوں گے، محکمہ شہری دفاع اور ایس ڈی ایم اے کو ضم کر دیا جائے گا جبکہ احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن اسٹیبلیشمنٹ کو ضم کرتے ہوئے وفاقی نیب طرز پر استوار کیا جائے گا، وفاقی حکومت نیلم روڈ پر کامسرتا کہوڑی 3.7 کلو میٹر اور چھلپانی کے مقام پر 0.6 کلو میٹر ٹنلز کی تعمیر کیلئے فیزبلٹی تیار کرے گی، منصوبہ دسمبر 2022 کے پی سی ون سعودی فنڈز کے مطابق نافذ العمل ہوگا۔

آئینی و قانونی معاملات سے متعلق وفاقی ،آزاد کشمیر اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC) کے ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی جوہر 15 دن کے بعد میٹنگ میں پراگرس کا جائزہ لے گی۔ معاہدہ میں اضافی طورپر 29 ستمبر 2025 کے واقع بنجوسہ، 30 ستمبر اور یکم اکتوبر 2025 کے سانحات مظفرآباد پلاک میرپور، دھیرکوٹ، رئیاں کوٹلی کی تحقیقات کیلئے ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔

میرپور میں بین الاقوامی ائیرپورٹ کی تعمیر کیلئے رواں سال کے دوران وفاقی حکومت ضروری لوازمات پورے کرے گی، پراپرٹی کی خرید و فروخت پرٹیکسز کی کمی کی نسبت پنجاب یا کے پی کے کی طرز پر تین ماہ کے اندر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔ آزاد کشمیر کے اندرنصب شدہ ہائیڈرل منصوبہ جات کے حوالے سے عدالت العالیہ کے فیصلہ محررہ 2019 کے مطابق معاہدہ جات عمل میں لائے جائیں گے۔

آزاد کشمیر کے دس اضلاع میں گریٹر واٹر سپلائی سکیمز رواں مالی سال کے دوران شروع کی جائیں گی بلکہ قابل عمل بنائی جائیں گی۔ جملہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں اوپریشن تھیٹرز مع مشینری و سٹاف رواں مالی سال میں مہیا کیا جائیگا، کوٹلی میں گل پور اور رحمان پل کی تعمیر کے منصوبے بھی رواں مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیے جائیں۔

ٹیکسز میں کٹوتی جی بی اورسابق فاٹا کی طرز پر ہوگی، جملہ سرکاری تعلیمی اور پروفیشنل اداروں میں اوپن میرٹ پر داخلے ہوں گے، کشمیر کالونی ڈڈیال کیلئے واٹر سپلائی سکیم اور برقیات کی ٹرانسمیشن لائن بھی رواں مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کی جائے گی۔ مینڈر کالونی ڈڈیال کے مکینوں کو مالکانہ حقوق فراہم کیے جائیں گے ،ٹرانسپورٹ پالیسی پر نظرثانی کر تے ہوئے اس ضمن میں ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے اصلاحات نافذ کی جائیں گی۔

دو اورتین اکتوبر 2025 کو روالپنڈی اسلام آباد میں گرفتار کیے گئے کشمیریوں کو غیر مشروط رہا کیا جائے گا۔ طے شدہ معاہدہ پرعملدرآمد یقینی بنانے کیلئے وفاقی وزیرامور کشمیر انجینئر امیر مقام کی سربراہی میں کمیٹی قائم ہو گی جس میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق ،فضل چوہدری آزاد حکومت کے دو نامزد ممبران اورجموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (JAAK) کے دو نمائندگان شامل ہوں گے، یہ کمیٹی ہر 15 دنوں میں میٹنگ کر کے پراگریس کا جائزہ لے گی۔

کمیٹی اپنے قواعد خود تیار کرنے کے ساتھ ساتھ اشرافیہ بشمول اعلیٰ عدلیہ اور دیگر حکومتی شخصیات ،وزراء کو حاصل مراعات کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی سفارشات مرتب کر کے عملدرآمد یقینی بنائے گی، معاہدہ میں شامل جملہ نکات بمطابق (Minutes) باضابطہ نوٹیفائی ہوں گی۔ یہ کمیٹی مہاجرین مقیم پاکستان کیلئے محض 12 سیٹوں کے حوالے سے آئینی و قانونی امور کا جائزہ لیتے ہوئے باہمی مشاورت سے تجاویز مرتب کرے گی، وفاقی مذاکراتی کمیٹی میں سابق وزیر اعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف، وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ، وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال، وفاقی وزیرپارلیمانی امور طارق فضل چوہدری وفاقی وزیرامور کشمیرامیر مقام وفاقی وزیرسردار محمد یوسف اور سابق وفاقی وزیر قمر الزمان کائرہ ،سابق صدرآزاد کشمیرسردار مسعود خان حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے وزیر ایلیمنٹری اینڈ سکینڈری ایجوکیشن دیوان علی چغتائی اور وزیرلوکل گورنمنٹ فیصل راٹھور جبکہ ایکشن کمیٹی کی جانب سے راجہ امجد علی خان ایڈووکیٹ، شوکت نواز میر اور انجم زمان اعوان شامل تھے، تمام شرکاء کے معاہدے پر دستخط ثبت کیے گئے ۔