- غزہ کی جنگ کے دو سال مکمل، ہزارہا ہلاکتیں اور وسیع تر تباہی
- پاکستان: عسکریت پسندوں کے حملوں اور ہلاکتوں میں اضافہ، رپورٹ
غزہ کی جنگ کے دو سال مکمل، ہزارہا ہلاکتیں اور وسیع تر تباہی
ذیل میں غزہ کی جنگ کے دوران انسانی ہلاکتوں اور مادی نقصانات کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے، جس کا بیشتر ڈیٹا اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کارروائیوں کے رابطہ دفتر (اوچا) کی جاری کردہ رپورٹوں سے لیا گیا ہے۔
غزہ پٹی میں ہلاکتیں
سات اکتوبر 2023ء سے اب تک غزہ پٹی میں 67 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ اتھارٹیز کے مطابق ان میں سے تقریباً ایک تہائی 18 سال سے کم عمر کے افراد تھے۔
غزہ
پٹی کی وزارت صحت اپنی گنتی میں شہریوں اور جنگجوؤں میں کوئی فرق نہیں کرتی۔(جاری ہے)
اسرائیل نے پہلے کہا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے کم از کم 20 ہزار جنگجو تھے۔
اقوام متحدہ
کے ایک تحقیقاتی کمیشن نے پچھلے مہینے غزہ پٹی میں ان ہلاکتوں کو اسرائیل کی طرف سے ’’نسل کشی کا ارتکاب‘‘ قرار دیا تھا جبکہ اسرائیل نے اس کمیشن کے نتائج کو تعصب آمیز اور ’’شرمناک‘‘ قرار دیا تھا۔اسرائیلی ہلاکتیں
اسرائیلی سرکاری اطلاعات کے مطابق سات اکتوبر 2023ء سے 29 ستمبر 2025 تک جنگ کے نتیجے میں کم از کم 1665 اسرائیلی اور غیر ملکی شہری ہلاک ہوئے۔
ان میں سے 1200 سات اکتوبر کے حملے میں مارے گئے تھے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کی غزہ پٹی میں زمینی کارروائیاں 27 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے کے بعد سے 466 فوجی اس لڑائی میں ہلاک ہو چکے جبکہ 2951 زخمی ہوئے ہیں۔
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے ٹھیک دو سال پہلے سات اکتوبر کے حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں ایسے 48 یرغمالی اب بھی موجود ہیں، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کی امید ہے۔
تباہ شدہ عمارتیں
اقوام متحدہ
کے سیٹلائٹ سینٹر کے اعداد و شمار کی بنیاد پر کیے گئے تجزیے کے مطابق غزہ میں تقریباً 193,000 عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں یا انہیں بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے تقریباً 213 ہسپتالوں اور 1,029 اسکولوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق غزہ پٹی کے 36 بڑے ہسپتالوں میں سے صرف 14 جزوی طور پر فعال ہیں اور جنوبی غزہ پٹی میں موجود ہسپتالوں پر بوجھ حد سے زیادہ بڑھ چکا ہے۔
نقل مکانی
اقوام متحدہ
کے مطابق غزہ پٹی کا صرف تقریباً 18 فیصد حصہ اب نقل مکانی کے احکامات یا فوجی علاقوں سے پاک ہے۔ بہت سے فلسطینی کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں۔حماس کے جنگجوؤں کو جڑ سے اکھاڑنے کا عہد کرتے ہوئے اسرائیل نے مئی کے وسط میں غزہ شہر میں اپنی فوجی مہم کو وسعت دی۔ اس کے نتیجے میں اقوام متحدہ نے اس ساحلی علاقے کے شمال سے جنوب کی طرف 417,000 سے زائد افراد کی نقل مکانی ریکارڈ کی ہے۔
اسرائیل
نے غزہ شہر کے رہائشیوں کو جنوب کی طرف جانے کی تلقین کی ہے لیکن جنوبی غزہ میں حالات خراب ہیں اور عارضی خیمے بھرے ہوئے ہیں۔خوراک اور بھوک
ایک عالمی گروپ نے اگست میں کہا تھا کہ غزہ شہر میں قحط نے قدم جما لیا ہے اور اس کا پھیلاؤ ممکن ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس رپورٹ کو ’’جھوٹ‘‘ قرار دیا تھا۔
انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن سسٹم نے کہا کہ 514,000 افراد، غزہ پٹی میں فلسطینیوں کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ، قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔
غزہ
کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پٹی کے کچھ حصوں میں قحط کی تصدیق کے بعد سے کم از کم 177 افراد، جن میں 36 بچے بھی شامل تھے، بھوک اور غذائیت کی کمی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ
کے پاپولیشن فنڈ نے کہا ہے کہ 60 فیصد سے زائد حاملہ خواتین اور نو مولود بچوں کی مائیں غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔پاکستان: عسکریت پسندوں کے حملوں اور ہلاکتوں میں اضافہ، رپورٹ
پاکستان
میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں تیزی اور کاؤنٹر ٹیرر ازم آپریشنز میں شدت کی وجہ سے گزشتہ تین ماہ کے دوران تشدد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔اسلام آباد
میں قائم سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سہ ماہی میں اس سے پہلے کے تین ماہ کے مقابلے میں شہریوں، سکیورٹی اہلکاروں اور عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں میں 46 فیصد کا اضافہ ہوا۔رواں برس سن 2024 سے بھی زیادہ جان لیوا ہونے کی راہ پر گامزن ہے، جو پہلے ہی گزشتہ ایک دہائی کا سب سے زیادہ پرتشدد سال تھا۔
پاکستانی فوج ملک کی پوری مغربی سرحد پر عسکریت پسند گروہوں سے لڑ رہی ہے، جہاں شمال مغرب میں پاکستانی طالبان فعال ہیں اور جنوب مغرب میں بلوچ علیحدگی پسند حملوں میں مصروف ہیں۔
سی آر ایس ایس کے مطابق یہ اضافہ ’’عسکری تشدد کی شدت اور کاؤنٹر ٹیرر ازم آپریشنز میں وسعت‘‘ کا عکاس ہے۔
چند پاکستانی حکام نے ستمبر میں نیوز ایجنسی اے ایف پی کو اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ حالیہ مہینوں میں پاکستانی طالبان کی موجودگی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
اس تھنک ٹینک کے مطابق سن 2025 کے پہلے نو ماہ کے دوران ملک میں 2414 ہلاکتیں ہوئیں، جو 2024ء کی رپورٹ کردہ 2546 ہلاکتوں کی مجموعی تعداد کے قریب پہنچ گئی ہیں۔