مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم کے برعکس پاکستان نے آزادکشمیر میں عوامی شکایات کوپرامن طریقے سے حل کرلیا

بدھ 8 اکتوبر 2025 14:42

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اکتوبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں جاری بھارت کے وحشیانہ مظالم اور جابرانہ فوجی کارروائیوں کے بالکل برعکس پاکستان نے آزاد جموں و کشمیر میں حالیہ عوامی شکایات کو پرامن اورمثبت طریقے سے حل کرلیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ حکومت پاکستان نے مذاکرات اور باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے آزاد جموں و کشمیر کے لوگوںکی سماجی، معاشی اور انتظامی شکایات کو موثر طریقے سے حل کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کا طرزعمل اس کی دانشمندی اور جمہوری عزم کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ زیادہ تر عوامی مطالبات کو تسلیم کیا گیا اور نیک نیتی سے ان پر عمل درآمد کیا گیا۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہاکہ آزاد جموں و کشمیر کی صورتحال کا پرامن حل پاکستان کے ذمہ دارانہ اور جمہوری طرزعمل کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ بھارت کے برعکس پاکستان نے احتجاجی رہنمائوں کو گرفتار کرنے کے بجائے مذاکرات، شمولیت اور مقامی لوگوں کو مطمئن کرنے کو ترجیح دی۔

انہوں نے کہا کہ کشیدگی کے دوران بھی آزاد جموں و کشمیر کے حکام نے تحمل اورلوگوں کے پرامن اجتماع کے حق کے لیے احترام کا مظاہرہ کیا۔حریت کانفرنس نے کہا کہ یہ عوام دوست طرز عمل مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال کے بالکل برعکس ہے جہاں بھارت ظلم و جبر کے ذریعے حکومت کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ دفعہ 370اور 35Aکی غیر قانونی منسوخی کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیرکو ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے۔

سرکردہ حریت رہنمائوں سمیت ہزاروں افراد بغیر کسی عدالتی کارروائی کے یواے پی اے اور پی ایس اے جیسے کالے قوانین کے تحت نظر بند ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی زیرقیادت ہندوتوا حکومت نے مقبوضہ علاقے میں تمام جمہوری سرگرمیوںکا گلا گھونٹ دیا ہے جہاں پرامن اختلاف رائے سے گرفتاریوں، چھاپوں اور وحشیانہ طاقت کے استعمال سے نمٹاجاتا ہے یہاں تک کہ منتخب نمائندے بھی مقامی شکایات پر آواز اٹھانے پر جیلوںمیں ڈالے جاتے ہیں جبکہ صحافیوں، وکلا ء اورانسانی حقوق کے کارکنوں کو مسلسل ہراساں کیاجاتا ہے۔

حریت ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بجلی کے نرخ آزاد جموں و کشمیر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اور پینے کے پانی کی فراہمی کے مطالبے پر لوگوں کو وحشیانہ مظالم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں زمینیں چھین کر باہر کے لوگوں کو الاٹ کی جاتی ہیں جبکہ آزاد کشمیر میں ایسی ناانصافی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

مقبوضہ جموں وکشمیر میں میڈیا کاگلا گھونٹا گیاہے جبکہ آزاد کشمیر میں لوگ بغیر کسی پابندی کے اظہار رائے کی آزادی سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔لداخ کا حوالہ دیتے ہوئے حریت ترجمان نے کہا کہ آئینی ضمانتوں کا مطالبہ کرنے والے پرامن مظاہرین کے خلاف بھارت طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتاہے جسے جائز اختلاف رائے کے تئیں مودی حکومت کا عدم برداشت بے نقاب ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہتے شہریوں کو گولی مارنا اور ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کو کالے قانون کے تحت گرفتارکرناسچائی سے بھارت کے خوف کو ظاہر کرتا ہے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس واضح تضاد کا سنجیدہ نوٹس لے اورلداخ خطے سمیت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔حریت ترجمان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیاکہ وہ اپنی منظورشدہ قراردادوں اورکشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کو حل کرے تاکہ خطے میں پائیدار امن واستحکام قائم ہوسکے۔