مقبوضہ کشمیر، 28جولائی سے بھارتی فورسز کے ہاتھوں 18کشمیری شہید، رپورٹ

ہفتہ 11 اکتوبر 2025 14:23

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2025ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں 28 جولائی 2025 سے جاری فوجی کارروائیوں کے دوران بھارتی فورسز نے 18 کشمیریوں کو بے دردی سے شہید کیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی ایک تازہ رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ یہ تشدد آمیز لہر نام نہاد ’’آپریشن مہادیو‘‘کے آغاز کے بعد تیز ہوئی ہے، جس کے ذریعے بھارت نے وادی میں مزاحمتی تحریک کو دبانے کی کوشش کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’’آپریشن مہادیو‘‘28 جولائی کو سرینگر کے داچھی گام علاقے میں اٴْس وقت شروع کیا گیا جب بھارت کا سابقہ فوجی منصوبہ ’’آپریشن سندور‘‘مکمل طور پر ناکام ہو گیا۔ اس کارروائی میں بھارتی فوج، پولیس اور سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کر کے انہیں پہلگام حملے سے منسلک کرنے کی کوشش کی تاہم مقامی باشندوں کے مطابق یہ نوجوان بے گناہ تھے جنہیں جھوٹے مقابلے میں قتل کر کے دہشت گرد قرار دیا گیا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق اس کے بعد سے بھارتی فورسز نے متعدد جعلی مقابلے اور حراستی قتل کیے جن میں کم از کم 12 نوجوان شہید ہوئے، شہید نوجوانوں میں سلیمان شاہ، یاسر احمد، حبیب طاہر، بگو خان، انعام خان، منظور احمد نیکو اور ریاض احمد شامل ہیں۔اسی دوران 400 سے زائد کشمیری نوجوانوں کو گھر گھر تلاشیوں اور محاصروں کے دوران گرفتار کیا گیا اور ان پر کالے قوانین پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) اور غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد کا قانون (UAPA) کے تحت مقدمات قائم کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ 24 ستمبر کو بھارتی فوج اور نیم فوجی اہلکاروں نے لداخ کے علاقے لیہہ میں پٴْرامن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کر کے چار شہریوں کو شہید کر دیا۔ شہداء میں چھوینگ تھرچن ، سٹینزنگ نامگیال ، جگمت دورجے اور رنچن دادول شامل تھے۔ مظاہرین اپنے سیاسی حقوق کے لیے احتجاج کر رہے تھے جنہیں مودی حکومت نے منظم طریقے سے دبایا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ مقبوضہ جموںو کشمیر میں بی جے پی حکومت نے اس دوران کم از کم 30 جائیدادیں، جن میں رہائشی مکانات اور زرعی اراضی شامل ہیں، ضبط کی ہیں تاکہ آزادی پسند آوازوں کو خاموش کیا جا سکے۔رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جمو ں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35-اے کی منسوخی کے بعد سے بھارتی فوجی جبر میں خوفناک اضافہ ہوا ہے۔ علاقے میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، بلاجواز گرفتاریاں، حراستی تشدد، املاک کی تباہی، بنیادی سہولتوں سے محرومی اور وسیع پیمانے پر نگرانی معمول بن چکے ہیں۔

رپورٹ میں بی جے پی حکومت کی 2020 کی میڈیا پالیسی کی بھی شدید مذمت کی گئی جس کے تحت صحافیوں پر قدغنیں عائد کر دی گئی ہیں۔ متعدد صحافیوں کو گرفتار، ہراساں اور سنسرشپ کا سامنا ہے جبکہ صرف سرکاری بیانیہ ہی عوام تک پہنچنے دیا جا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارتی مظالم کے باوجود کشمیری عوام اپنے ناقابل تنسیخ حقِ خودارادیت کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے۔ رپورٹ میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مودی حکومت کو انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر جوابدہ بنائے اور کشمیر تنازع کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اقدامات کرے۔