اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2025ء)
پاکستان اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ
(آئی ایم ایف)کے درمیان توسیعی فنڈ سہولت(ای ایف ایف)کے تحت دوسرے جائزہ اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی(آر ایس ایف) کے تحت پہلے جائزہ پرسٹاف سطح کامعاہدہ ہوگیاہے جس کے بعد
پاکستان کےلئے 1.2ارب ڈالرکی نئی قسط کی راہ ہموارہوگئی۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے جاری بیان میں بتایاگیاہے کہ ایوا پیٹرووا کی قیادت میں آئی ایم ایف کے مشن نے 24 ستمبر تا 8 اکتوبر 2025 کے دوران
کراچی، اسلام آباد اور بعد ازاں
واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی حکام کے ساتھ توسیعی فنڈ سہولت کے تحت دوسرے جائزے اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی کے تحت پہلے جائزے پر تفصیلی بات چیت کی۔
مذاکرات کے اختتام پر اپنے بیان میں ایوا پیٹرووا نے بتایا کہ
آئی ایم ایف کی ٹیم نے پاکستانی حکام کے ساتھ توسیعی فنڈ سہولت کے 37 ماہ کے پروگرام کے دوسرے جائزے اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی کے 28 ماہ کے پروگرام کے پہلے جائزے پر سٹاف سطح کامعاہدہ کر لیا ہے، یہ معاہدہ
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے، منظوری کے بعد
پاکستان کو ای ایف ایف کے تحت ایک ارب
ڈالر اور اورآرایس ایف کے تحت 200 ملین
ڈالر تک رسائی حاصل ہو جائے گی، اس طرح دونوں سہولتوں کے تحت مجموعی ادائیگیاں 3.3 ارب
امریکی ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ای ایف ایف کے تحت
پاکستان کے
معاشی پروگرام سے مالیاتی استحکام مضبوط اور مارکیٹ میں اعتماد بھی بحال ہورہاہے،
معاشی بحالی کا عمل درست سمت میں ہے، مالی سال 2025 کے دوران
پاکستان میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کاتوازن 14 سال بعد فاضل ہواہے، بنیادی مالی توازن پروگرام کے ہدف سے زیادہ رہا،
مہنگائی قابو میں رہی،
زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی اورمالیاتی مارکیٹوں میں اعتماد بحال ہواہے۔
بیان کے مطابق مون سون کے دوران
سیلاب نے ملک کے تقریباً 70 لاکھ افراد کو متاثر کیا، 1000 سے زائد اموات ہوئیں اور رہائشی مکانات، عوامی بنیادی ڈھانچہ اور زرعی اراضی کو شدید
نقصان پہنچا، اس کے باعث معیشت خصوصاً زرعی شعبہ متاثر ہوا اور مالی سال 2026 کے لیے شرح نمو کے اندازے میں کمی کی گئی ہے۔ ایوا پیٹرووا نے کہا کہ
مذاکرات کے دوران پاکستانی حکام نے ای ایف ایف اور آر ایس ایف پروگراموں کے تحت پالیسیوں کے تسلسل اور محتاط مالیاتی نظم کے حوالے سے اپنے عزم کو دہرایا ۔
پاکستان نے مالی سال 2026 کے لیے جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے بنیادی سرپلس کے ہدف کو برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، اس کے لیے ٹیکس پالیسی اور نفاذ کے اقدامات کے ذریعے محصولات میں اضافہ کیا جائے گا، محصولات میں کمی کی صورت میں حکومت متبادل اقدامات کرے گی
،سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے فوری امداد صوبائی اور
وفاقی بجٹ میں فنڈز کی ازسرِنو تقسیم کے ذریعے فراہم کی جا رہی ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ
آئی ایم ایف پروگرام کا بنیادی ستون سماجی تحفظ ہے
،پاکستان بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی دائرہ
کار، شفافیت اور انتظامی صلاحیت میں توسیع کر رہاہے،جامع
معاشی نموکو فروغ دینے اورمعاشی طورپر کمزور طبقات کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے بی آئی ایس پی کے علاوہ بھی صحت و
تعلیم کے اخراجات میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ
پاکستان محصولات بڑھانے، صوبوں اور وفاق کے درمیان وسائل کی تقسیم میں توازن پیدا کرنے اور پبلک فنانشل مینجمنٹ کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات پر عمل پیرا ہے،اس مقصد کے لیے نیا ٹیکس پالیسی آفس قائم کیا گیا ہے جو درمیانی مدت کے ٹیکس اصلاحاتی منصوبے کی قیادت کرے گا جس کے تحت ٹیکس قوانین کو سادہ بنایا جائے گا اور عارضی اقدامات پر انحصار کم کیا جائے گا۔
سٹیٹ بینک
پاکستان نے
مہنگائی کو 5 تا 7 فیصد کے ہدف میں رکھنے کے عزم کااعادہ کیا ہے اوراس کے لیے ڈیٹا پر مبنی محتاط مالیاتی پالیسی جاری رکھے گا
۔پاکستان کے حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ سیلابوں سے وقتی طور پر قیمتوں پر اثر پڑے گا، تاہم اگر افراطِ زر کے دباؤ میں اضافہ ہوا تو مرکزی بینک پالیسی شرح سود میں مناسب ایڈجسٹمنٹ کرے گا۔ساتھ ہی
زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ ایکسچینج مارکیٹ کو مزید مستحکم بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ قیمت کے تعین اور بیرونی جھٹکوں سے بچاؤ میں مدد ملے۔
بیان کے مطابق
پاکستان کے حکام نے گردشی قرضے میں اضافہ نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے اس کے لیے ٹیرف میں بروقت ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے لاگت کی وصول یقینی بنائی جائے گی جبکہ مرحلہ وار اور منصفانہ ٹیرف ڈھانچہ برقرار رکھا جائے گا،حکومت
بجلی کی تقسیم
کار کمپنیوں کی
نجکاری، کارکردگی میں بہتری، ترسیلی نظام کی اپ گریڈیشن اور غیر مؤثر
بجلی گھروں کی
نجکاری کے عمل کو تیز کرے گی۔
پاکستان کے حکام نے کہا کہ وہ گورننس، پیداواری صلاحیت، کاروباری ماحول اور نجی شعبے کے فروغ کے لیے اصلاحات پر عمل کر رہے ہیں
۔آئی ایم ایف نے زور دیا کہ حکومت کو سرکاری اداروں کی
نجکاری کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہوگا اسی طرح، زرعی شعبے میں حکومتی مداخلت کم کرنے، کموڈیٹی مارکیٹس کو آزادانہ کرنے اور قومی ٹیرِف پالیسی کے نفاذ کے ذریعے بین الاقوامی مسابقتی زرعی معیشت کے فروغ پر بھی کام جاری ہے۔
ایوا پیٹرووا نے کہا کہ 2022 اور حالیہ
سیلاب نے
پاکستان میں موسمیاتی موزونیت کی ضرورت کو اجاگر کیا ، آرایس ایف پروگرام کے تحت پالیسیوں کو قومی ماحولیاتی اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا رہا ہے،ان اقدامات میں گرین ٹرانسپورٹ، ڈی کاربونائزیشن، واٹر مینجمنٹ، ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ اور کلائمیٹ انفارمیشن سسٹم کی مضبوطی شامل ہے۔ایوا پیٹرووا نے اپنی ٹیم کے ہمراہ
سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہارکیاہے اور پاکستانی حکام، نجی شعبے اور ترقیاتی شراکت داروں کی مہمان نوازی اور مفید
مذاکرات پرشکریہ کاظہارکیا۔\932