لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2025ء)
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ
پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی، مذہبی جماعت پر پابندی کی سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ہے، انتہا پسند جماعت کے تمام بینک اور
سوشل میڈیا اکائونٹس کو سیل کر دیا جائے گابانی
پی ٹی آئی کے
ٹوئٹر اکائونٹ پر 400نعشیں گرنے کا ذکر کیا گیا،
پنجاب حکومت پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کرے گی،صوبائی حکومت نے کسی مسجد، مدرسے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا، مذہب کے نام پر اپنی سوچ مسلط کرنا قابل قبول نہیں،
پاکستان ایسے
احتجاج کا متحمل نہیں
،غزہ کے نام پر
احتجاج کی کال
غزہ امن معاہدے کے بعد دی گئی
،مذاکرات میں ذاتی مفاد کی باتیں کی گئیں،ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے مذہب، ملک اور
پنجاب کے ہمدرد نہیں۔
(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہار انہوں نے
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ صوبائی وزیر عظمیٰ بخاری نے کہا کہ
پاکستان میں مذہبی جماعتیں سیاسی عمل کا حصہ رہی ہیں تاہم مذہب کے نام پر اپنی سوچ مسلط کرنا قابل قبول نہیں، ایک مذہبی جماعت کے
احتجاج کا کوئی جواز نہیں ہے،
پاکستان میں کچھ عرصے سے انتہا پسندی کی روایت چل پڑی ہے، جس کا دل چاہتا ہے وہ اپنا مطالبہ لے کر
سڑک پر نکل آتا ہے اور شاہراہ بند کر دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک مذہبی جماعت کے
احتجاج نے خونی رنگ لیا، اس مذہبی جماعت نے ایسا
احتجاج پہلے بار نہیں کیا،
غزہ کے نام پر ایک
احتجاج کی کال دی گئی،
احتجاج کی کال تب دی گئی جب
غزہ میں
جنگ بندی ہو چکی تھی، شہبازشریف اور
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے غزہ
جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ریاست اور حکومت نے فیصلہ کیا کہ
پاکستان ایسے
احتجاج کا متحمل نہیں، وزیراعلی
مریم نواز روزانہ عام آدمی کی زندگی میں آسانی لانے کیلئے منصوبے شروع کر رہی ہیں، کسان کارڈ مل رہے ہیں،90ہزار گھروں کی تعمیر جاری ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے مذہب، ملک اور
پنجاب کے ہمدرد نہیں، کسی پر بھی الزام لگا کر اس کو
قتل کردیا جائے تو یہ نہیں ہوسکتا، رسول پاکﷺ نے کبھی ایسی تعلیمات نہیں دیں، آپ مذہب کا نام لیکر کروڑوں کی جائیدادیں بناتے ہیں، آپ کے پاس اچانک اتنے پیسے آجاتے ہیں کہ جائیدادیں خرید لیتے ہیں۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ حکومت نے ان سے
مذاکرات نہیں کئے تو یہ بات بالکل غلط ہے، جو ان کے حکومت سے
مذاکرات ہوئے اس میں
غزہ اور
فلسطین کا نام کہیں نہیں لیا گیا، ان کی جانب سے
مذاکرات میں ذاتی مفاد کی باتیں کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بھی مذہبی جماعت کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد
احتجاج کی کال دی گئی تھی مگر ہماری عوام بہت باشعور ہے، عوام کو صحیح،غلط، سچ اور جھوٹ میں فرق معلوم ہے، تاجر برادری نے ان کے
احتجاج کی کال کو رد کر دیا،
پنجاب کے تمام بازار مکمل طور پر کھلے رہے ، اس طرح پورے ملک کو بند کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔انہوں نے کہا کہ جو پنجاب
پولیس کا انسپکٹر
شہید کیا گیا اس کا قصور کیا ہی عمارتوں کی چھتوں سے
پولیس والوں پر
فائرنگ کی گئی، پنجاب
پولیس کے انسپکٹر کو 20سے 26گولیاں لگی ہیں، اس وقت 1648پولیس اہلکار
زخمی اور 50سے زائد بالکل معذور ہوچکے ہیں،
پولیس کی 97گاڑیاں مکمل ناکارہ اور 2گاڑیاں مکمل جلا دی گئیں، کیا یہ پرامن
احتجاج ہی ۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ
پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی، مذہبی جماعت پر پابندی لگانے کیلئے اپنی منظوری وفاقی حکومت کو بھجوا دی ہے،
پنجاب حکومت نے فیصلے اس وقت کسی مذہبی جماعت یا عقیدے کے خلاف نہیں لئے،
پنجاب حکومت نے تشدد پسند گروہ کے خلاف فیصلے کئے ہیں، اب لائوڈسپیکر پر اشتعال انگیزی اور
قتل وغارت پھیلانے والوں کے خلاف زیروٹالرنس ہے، لائوڈ سپیکر بھی صرف اذان اور خطبات کیلئے استعمال ہوگا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ یہ مذہبی نہیں انتہا پسند جماعت ہے، اس انتہا پسند جماعت کے تمام بینک اور
سوشل میڈیا اکائونٹس کو سیل کر دیا جائے گا، اکائونٹس کو سیل کرنے کا کام کافی حد تک ہو چکا ہے، بانی
پی ٹی آئی کے
ٹوئٹر اکائونٹ پر 400نعشیں گرنے کا ذکر کیا گیا،
پنجاب حکومت پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کرے گی۔انہوں نے کہا کہ
پنجاب حکومت نے نئے
اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی، وزیراعلی پنجاب
مریم نوازشریف نے محکمہ داخلہ
پنجاب کی سفارش پر منظوری دیدی،
اسلحہ کی نمائش پر مکمل طور پر پابندی ہے، اب
پنجاب میں کوئی
اسلحہ لائسنس جاری نہیں ہوگا،
پنجاب میں سیاسی یا غیر سیاسی بندے کی سفارش پر
اسلحہ لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس کے پاس غیر قانونی
اسلحہ موجود ہے ان سے درخواست ہے وہ ایک ماہ کے اندر اندر اس کو جمع کرا دیں، غیر قانونی
اسلحہ رکھنے والوں نے اپنا
اسلحہ جمع نہ کرایا تو ان کے خلاف
دہشت گردی کی دفعات کے مقدمات ہوں گے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ جن کے پاس قانونی
اسلحہ موجود ہے ان کو بھی ہر صورت
پولیس خدمت مراکز پر رجسٹرڈ کرانا ہوگا، جو یہ نہیں کرے گا اس کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہوگی۔
عظمی بخاری نے مزید کہا کہ
پنجاب میں حالات خراب کرنے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی، ایک تشدد پسند جماعت کسی کے جلوس میں خود گھس جاتی ہے،
پی ٹی آئی خود تو 4بندے اکٹھے کر نہیں سکتی، ریاست کا کام امن وامان کی بحالی، عوام اوران کی املاک کا تحفظ ہے، ریاست اورحکومت اپنی ذمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔