عراق ، مغربی صوبہ الانبار میں سرکاری فوج اور قبائیلیوں کی القاعدہ کے جنگجو وں کیخلاف لڑائی فیصلہ کن مرحلے میں داخل، فورسز کا آپریشن،القاعدہ کے 62جنگجو ہلاک ، فلوجہ میں بھی قبائلی ملیشیا نے سرکاری فوج کی مدد سے حملہ کرکے اہم سرکاری عمارتوں کو جنگجو وں سے خالی کرادیا

اتوار 5 جنوری 2014 06:55

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5جنوری۔2014ء )عراق کے مغربی صوبہ الانبار میں سرکاری فوج اور قبائیلیوں کا القاعدہ کے جنگجو وں کیخلاف لڑائی فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے ،عرب ٹی وی کے مطابق سرکاری فوج اور قبائیلی ملیشیا نے الانبار کے مرکزی شہر الرمادی میں بڑی کاروائی کرتے ہوئے القاعدہ کی حمایت یافتہ اسلامی مملکت برائے عراق وشام کے سربراہ ابو عبدالرحمن البغدادی سمیت 62 جنگجو وں کو ہلاک کردیا، جبکہ فلوجہ میں بھی قبائلی ملیشیا نے سرکاری فوج کی مدد سے حملہ کرکے اہم سرکاری عمارتوں کو جنگجو وں سے خالی کرادیا۔

قبائیلی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبہ الانبار میں القاعدہ کے خلاف آپریشن میں اب تک 167 جنگجوہلاک کردئیے گئے ہیں۔۔العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق القاعدہ سے وابستہ گروپ ریاست اسلامی عراق اور شام (آئی ایس آئی ایل) کے جنگجوو ں اور فوج کے حمایت یافتہ اہل سنت قبائلیوں کے درمیان صوبہ الانبار کے شہری علاقوں پر کنٹرول کے لیے شدید لڑائی ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

صوبائی دارالحکومت رمادی اور دوسرے بڑے شہر فلوجہ کے بعض علاقوں پر القاعدہ کے جنگجوو ں نے گذشتہ کئی روز سے قبضہ کررکھا ہے۔عینی شاہدین اور سکیورٹی حکام کے مطابق سیاہ لباس میں ملبوس اسلامی عسکریت پسند رمادی شہر کی گلیوں اور بازاروں میں مسلح قبائلیوں کے ساتھ لڑائی میں مشین گنیں اور طیارہ شکن توپیں استعمال کررہے ہیں۔رمادی میں جاری لڑائی میں القاعدہ کا مقامی لیڈر ابو عبدالرحمان بغدادی ہلاک ہوگیا ہے۔

الانبار میں عراقی سکیورٹی فورسز کے اہل سنت کے احتجاجی کیمپ کے خلاف کریک ڈاو ن کے بعد سے امن وامان کی صورت حال ابتر ہوچکی ہے اور القاعدہ سے وابستہ جنگجوو ں کی قبائلیوں اور سرکاری فورسز دونوں کے ساتھ خونریز جھڑپوں اطلاعات ملی ہیں۔ان میں 62 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔مقامی قبائلیوں نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ بغداد حکومت اور قبائلی زعماء کے درمیان جمعرات کو القاعدہ کے مقابلے کے لیے ایک معاہدہ طے پانے کے بعد سے قبائلی جنگجو سامنے آئے ہیں۔

ریاست اسلامی عراق وشام سے وابستہ جنگجوو ں نے رمادی میں پولیس اسٹیشنوں اور سرکاری عمارتوں پر قبضہ کررکھا ہے۔ایک قبائلی سردار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ القاعدہ سے وابستہ اس تنظیم کے جنگجو شام کی سرحد کے نزدیک واقع الانبار میں اپنے قدم مضبوط بنانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن القاعدہ کو صوبے میں قدم جمانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

اب ان کے ساتھ شدید لڑائی ہورہی ہے مگر یہ آسان نہیں ہے کیونکہ القاعدہ کے جنگجو رہائشی علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں۔الانبار میں قبائلیوں کے القاعدہ مخالف اتحاد صحوہ (بیداری) قومی کونسل کے سربراہ احمد ابو ریشہ نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایس آئی ایل کے جنگجوو ں کے خلاف ایک کھلی جنگ ہورہی ہے اور قبائلیوں نے مقامی پولیس کی مدد سے القاعدہ گروپ کے خلاف ایک بلاک قائم کر لیا ہے۔

متعلقہ عنوان :