بنگلہ دیش میں عام انتخابات آج ہونگے،حزبِ مخالف کی 48گھنٹے کی ہڑتال کی کال ،صورتحال کشیدہ ، پرتشدد واقعات میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں 30 پولنگ بوتھ جلا دئیے گئے، حفاطتی انتظامات کے تحت 50,000 زائد فوجی اہلکار تعینات ، امریکہ، یورپی یونین اور دولتِ مشترکہ کا اپنے مبصرین بھیجنے سے انکار،یہ انتخابات قابلِ اعتبار نہیں ہوں گے،اپوزیشن

اتوار 5 جنوری 2014 06:53

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5جنوری۔2014ء)بنگلہ دیش میں آج ( اتوار کو) ہونے والے انتخابات سے قبل پرتشدد واقعات میں کم سے کم 30 پولنگ بوتھ جلائے جا چکے ہیں جب کہ حزبِ مخالف نے 48گھنٹے کی ہڑتال کی کال دیدی ہے جس کے بعد ملک میں صورت حال انتہائی کشیدہ ہوگئی ہے ۔بنگلہ دیش میں آج پانچ جنوری کو دسویں عام انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے جارہے ہیں اور بنگلہ دیش نیشنل پارٹی اتوار کو ہونے والے ان انتخابات کا بائیکاٹ کر رہی ہے۔

حزبِ مخالف کی بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کا الزام ہے کہ ان کی رہنما خالدہ ضیا کو ان کے گھر پر نظر بند رکھا گیا ہے۔ملک میں عام انتخابات سے قبل ہونے والے تشدد میں کم سے کم 100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔بنگلہ دیش کی حزب مخالف انتخابات سے قبل ملک میں نگران حکومت کی تشکیل چاہتی ہے تاہم حکومت ان کا مطالبہ مسترد کر چکی ہے۔

(جاری ہے)

بنگلہ دیش نیشنل پارٹی اور دیگر 20 سیاسی جماعتوں نے اْس وقت ان انتخابات کا بائیکاٹ کر دیا جب وزیرِاعظم حسینہ واجد نے ان کا یہ مطالبہ رد کیا کہ انتخابات ایک غیرجانبدار نگراں حکومت کے تحت کروائیں جائیں۔

گذشتہ ایک ہفتے سے جاری احتجاج کے دوران بنگلہ دیش میں سکول، فاتر اور بازار بند کروائے گئے اور سنیچر سے مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے۔احتجاج کے دوران گاڑیاں اور بسیں جلائے جانے کے واقعات کے بعد لوگوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ اس دوران حزبِ مخالف کے کئی کارکنوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔بنگلہ دیش میں حفاطتی انتظامات کے تحت انتخابات سے قبل سے 50,000 زائد فوجی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں تاہم فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں کم سے کم 30 پولنگ بوتھ جلائے گئے ہیں۔

ادھر امریکہ، یورپی یونین اور دولتِ مشترکہ نے اپنے مبصرین بھیجنے سے انکار کر دیا ہے جس کے بعد بنگلہ دیشی حزبِ مخالف کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات قابلِ اعتبار نہیں ہوں گے۔بنگلہ دیش میں ا نتخابات کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ باآسانی جیت جائے گی۔خالدہ ضیا کی جانب سے عوام کو ووٹ نہ ڈالنے کی اپیل کے بعد حزبِ مخالف نہ اس ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

انھوں نے ان انتخابات کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے حکومت پر انھیں گھر میں نظر بند رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔آج اتوار کو ہونے والے انتخابات کے موقعے پر تشدد کے واقعات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ماہرین کو خدشہ ہے حالات ایک بار پھر کشیدہ ہو جائیں گے۔ بنگلہ دیش میں گذشتہ 12 ماہ 1971 کی جنگ کے بعد خونی ترین دور تھا۔بنگلہ دیش کی حکومت خالدہ ضیا کی نظر بندی سے انکار کرتی ہے تاہم ان کی جماعت کا کہنا ہے کہ انھیں قریباً ایک ہفتے سے ڈھاکہ میں موجود ان کے گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔