امن کا آخری موقع ہے ،سزا یافتہ مجرموں کی پھانسی پر عمل درآمد ہونا چاہیے ،شاہد حیات،ولی بابر کیس میں تمام قانونی معاملات پورے ہوگئے ہیں اب عدالت کو فیصلہ کر نا ہے، لیاری میں اضافی نفری کی تعیناتی کے بعد رواں ماہ کے آخر تک امن قائم کرلیں گے،ایڈیشنل آئی جی کراچی

منگل 21 جنوری 2014 05:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جنوری۔2013ء)ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے کہا ہے کہ کراچی میں امن کے لئے یہ آخری موقع ہے ،جیلوں میں سزا یافتہ مجرموں کی پھانسی پر عمل درآمد ہونا چاہیے ،ولی بابر کیس میں تمام قانونی معاملات پورا ہوگئے ہیں اب عدالت کو فیصلہ کر نا ہے ،لیاری میں پولیس کی اضافی نفری کی تعیناتی کے بعد رواں ماہ کے آخر تک امن قائم کرلیں گے۔

انہوں نے پیر کی شب سینٹرل پولیس آفس کراچی میں گزشتہ6ماہ کے دوران شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے ورثاء میں پولیس کانسٹیبل بھرتی کے سرٹیفیکٹ تقسیم کئے ۔ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ کراچی میں گزشتہ 6ماہ کے دوران شہید پولیس اہلکاروں کے75ورثاء کو پولیس کانسٹیبل بھرتی کیا گیا ہے ۔جن میں 5خواتین بھی شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں کراچی میں دہشت گردی کی کاروائیوں سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے اور کالعدم تنظیموں نے خصوصی طور پر سینٹرل جیل کراچی پر حملے کی دھمکی دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سینٹرل جیل کراچی پر حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں جب کہ پورے شہر میں رینجرز اور پولیس کے جوان شہریوں کی حفاظت پر مامور ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر غیر قانونی سم کا استعما ل کرتے ہیں ہماری پاکستان ٹیلی کمو کیشن پی ٹی اے سے اس حوالے سے متعدد بار اجلاس میں بات ہوئی ہے انہوں نے کہا ہے کہ20فروری کے بعد سے تمام موبائل فون سم نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) سے رجسٹرڈ ہوں گی لیکن 20فروری سے پہلے جو سینکڑوں سمیں فروخت ہورہی ہیں اس کا کچھ نہیں بتایا گیا ۔

لیاری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ لیاری میں تنگ گلیوں کے باعث جرائم پیشہ عناصر فرار ہوجاتے ہیں لیاری میں مستقل چوکیاں قائم کر رہے ہیں اور 6سواہلکاروں کی نفری اضافی تعینات کر رہے ہیں اور امید ہے رواں ماہ کے اختتام پر لیاری کے حالات بہتر ہوجائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت سے حساس تھانوں کے لئے رسک الاونس کے لئے کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اینٹی انکروچمنٹ سے4سو کی نفری کو بھی سندھ پولیس میں ضم کر دیا ہے ۔جرائم پیشہ عناصر کو سزا دینے کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہد حیات نے کہا کہ پھانسی کی سزا یافتہ مجرم کو بین الاقوامی دباو کی وجہ سے پھانسی نہیں ہورہی ہے لیکن سزا یافتہ مجرموں کو سزا ہونی چائیے ۔انہوں نے کہا کہ ولی بابر کیس میں تمام قانونی معاملات حل ہوچکے ہیں اب عدالت کو فیصلہ کر لینا چائیے ۔اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے16شہید پولیس اہلکاروں کے ورثاء کو پولیس کانسٹیبل بھرتی ہونے کے سرٹیفیکٹ دئیے ۔

متعلقہ عنوان :