سندھ پولیس کو دہشتگردوں سے نمٹنے اور آپریشن کو کامیابی تک پہنچانے کیلئے مزید مضبوط اور موثر بنایا جارہا ہے،سید قائم علی شاہ،تاریخ میں پہلی مرتبہ پولیس اور رینجرز کے درمیان دہشتگردوں سے نمٹنے کیلئے مثالی تعاون اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے، تمام شہریوں کی جان و مال کی حفاظت اور امن امان بحال رکھنے کو کامیابی تک پہنچایا جا رہا ہے،وزیر اعلیٰ سندھ

منگل 21 جنوری 2014 05:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جنوری۔2013ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کوکراچی میں جاری ٹارگیٹڈ آپریشن کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ پولیس کو دہشتگردوں سے نمٹنے اور آپریشن کو کامیابی تک پہنچانے کیلئے مزید مضبوط اور موثر بنایا جارہا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ سندھ پولیس اور رینجرز کے درمیان دہشتگردوں سے نمٹنے کیلئے ایک مثالی تعاون اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے، جس کا فائدہ لیتے ہوئے شہر میں تمام شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کرنے اور امن امان بحال رکھنے کے منصوبے کو کامیابی تک پہنچایا جا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں امن امان کے سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن،چیف سیکریٹری سجاد سلیم ہوتیانہ،ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم سید ممتاز علی شاہ،سیکریٹری ٹو سی ایم سندھ رائے سکندر،آئی جی سندھ پولیس شاہد ندیم بلوچ،ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس شاہد حیات،سیکریٹری لا میر محمد شیخ،پراسیکیورٹر جنرل شیر محمد شیخ،کراچی کے تمام ڈی آئی جیز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عملداروں نے شرکت کی۔

اجلاس کی شروعات میں شرکاء نے ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم،بنوں اور راولپنڈی کے دھماکوں کے شہداء اور ہتھیاربند حملوں میں کراچی میں شہید پولیس سپاہیوں اور میڈیا کارکنان کے ایثال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے حال ہی میں کراچی میں کئے گئے دہشتگردی کے واقعات کا سخت نوٹس لیا جس میں ایس پی سی آئی ڈی چوھری اسلم، مولانا عثمان یار خان اور ایکسپریس ٹی وی کے تین کارکنان کو مختلف واقعات میں شہید کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے افسران کو ہدایت کی کہ وہ ان واقعات کی فوری تحقیقات مکمل کرکے ملوث ملزمان کو گرفتار کریں اور عدالت کے کٹہرے تک لائے۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے افسران کو ٹارگیٹیڈ آپریشن کو مزید تیز کرنے اور جذبے کے ساتھ کامیابی تک پہنچانے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ٹارگیٹیڈ آپریشن کے دوران ہمیں کافی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں جرائم کی رفتار میں کمی آئی ہیں،لیکن پھر بھی ضرورت اس بات کی ہے کہ دہشتگردوں کے ٹھکانوں کا سراخ لگاکر ان پر انتہائی ماہرانہ انداز میں ریڈ کرکے انہیں نیست و نابود کیا جائے۔

اجلاس میں تمام موبائل فون کمپنیوں کی انتظامیہ کی غیر ذمہ وارانہ رویے پر شدید تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا گیا،جس کے تحت یہ کمپنیاں جعلی سمیں بند کرنے اور جاری کی گئی سموں کی نادرا کے ذریعے تصدیق کرنے کے کام میں اب تک ناکام ہو چکے ہیں۔اجلاس میں جعلی اور غیرتصدیق شدہ سموں کی موجودگی امن امان کیلئے بہت بڑا خطرا اور رکاوٹ قرار دی گئی اور وفاقی حکومت سے ایک مرتبہ پھر درخواست کی گئی کہ وہ تمام جعلی سموں کو بند کرنے اور جاری شدہ سموں کے مالکان کی نادرا کے ذریعے 15روز کے اندر بایومیٹرک سسٹم کے تحت تصدیق کرائی جائے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ موجودہ پولیس سسٹم کا اسٹریکچر رواجی جرائم کیلئے مفید ہے لیکن اس وقت صوبے کے حالات غیر معمولی ہے،لحاظہ سندھ پولیس کو ان حالات سے نمٹنے کیلئے غیر معمولی اقدامات کرنے ہونگے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ پولیس کو مزید مستحکم کرنے کیلئے 300بلٹ پروف موبائیل اور 100اے پی سی آرمڈگاڑیاں فوری طور پر مہیا کی جائیں گی،جبکہ ایسی 5گاڑیاں کراچی جیل اتھارٹیز کو بھی مہیا کی جائیں گی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ پولیس میں کمانڈوز طرز پر ایک الگ اسپیشل فائٹر فورس قائم کیا جائے گا جس کو جدید تربیت اور اسلحے سے لیس کیا جائے گااجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پہلے پلان کے تحت 2000رٹائرڈ فوجیوں کو بھرتی کرنے کے علاوہ مزید رٹائرڈ فوجیوں کو بھرتی کرنے کیلئے اشتہارات بھی دیئے جائیں گے جبکہ اس وقت تک 2000میں سے 1200فوجی بھرتی کئے جا چکے ہیں۔

اجلاس میں پراسیکیوشن برانچ کو زیادہ موثر اور مضبوط بنانے کیلئے فیصلہ کیا گیا کہ 200انویسٹی گیشن افسر اور 200لیگل پراسیکیوشن افسرز کو بھرتی کیا جائے گا،جبکہ سندھ پولیس میں ڈی آئی جی رینک کے پولیس افسر کی نگرانی میں ایک علیحدہ پراسیکیوشن سیل قائم کیا جائے گا، جس کو پرائیوٹ وکیلوں کی معاونت بھی مہیا کی جائے گی،تاکہ ٹارگیٹیڈ آپریشن کے تحت گرفتار کئے گئے ملزمان کے کیس ہر طرح سے مکمل کرکے عدالتوں میں پیش کئے جا سکیں اور انہیں یقینی طور پرسزا دلائی جا سکے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صنعتکاروں اور مختلف پیشہ ور لوگوں سے بھتاخوری کی شکایت وصول کرنے کیلئے اور فوری قدم اٹہانے کیلئے ایک ٹیلیفون نمبر کے ساتھ ڈی آئی جی پولیس رینک کے افسر کی نگرانی میں ایک سیل قائم کیا جائے گا، جبکہ مختلف پولیس افسروں کو سادے لباس میں ملبوس مختلف کاروباری مراکز اور اسپتالوں کے اندر فوکل پرسن کے طور تعینات کیا جائے گاجوبھتا خوری کی شکایت وصول کرکے کارروائی کیلئے فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے افسران کو مطلع کریں گے۔

اجلاس میں 5خطرناک دہشتگردوں کے سرکی قیمت مقرر کرنے کیلئے ایک کروڑ 20لاکھ روپے کی رقم کی منظوری دی گئی جس کے تحت ہر ملزم کے خلاف علیحدہ علیحدہ قیمت مقرر کی گئی ہے،جس کو بعد میں پریس میں دیا جائے گا۔اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی پولیس شاہد حیات کو48گھنٹے کے اندر ایسے مزید 378مجرموں کی سر کی قیمت مقرر کرکے لسٹ محکمہ داخلہ سندھ کو ارسال کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے،جو بعد میں میڈیا میں مشتہر کی جائے گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 51سزا یافتہ مجرموں کو صوبہ بدر کرنے کیلئے سندھ ہائی کورٹ کی اجازت مل چکی ہے جبکہ220مزید زیر سماعت خطرناک مجرموں کوکیسز کے ساتھ سندھ کے دیگر شہروں میں منتقل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔اجلاس میں آئی جی جیل کو ہدایات کی گئی کہ وہ کراچی سینٹرل جیل اور لانڈھی جیل میں جیمرز لگانے والے کام کو ایک ہفتے کے اندر مکمل کریں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم اور کمشنر کراچی کو ہدایات کی کہ وہ مختلف سرکاری محکموں سے بھاگے ہوئے سرکاری ملازمیں جوکہ جرائم میں استعمال ہو رہے ہیں کی لسٹ تیار کی جائے،تاکہ ان کی تنخواہوں کو بند کیاجائے ۔ایڈیشنل انسپیکٹرجنرل پولیس شاہد حیات نے اجلاس کو ٹارگیٹیڈ آپریشن کی کارکردگی کے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سی پی ایل سی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق یکم اپریل سے7ستمبر2013کے دوران 1228کلنگ کے مقابلے میں8 ستمبرسے 2013سے 15جنوری 2014تک صرف630کلنگ رپورٹ ہوئے۔

اسی طرح بیان کئے گئے وقت کے دوران بھتاخوری کے 651کیسز کے مقابلے میں آپریشن کے دوران 393کیسز رپورٹ ہوئے اوراغوا برائے تاوان کے 99کیسز کے مقابلے میں 42کیس رپورٹ ہوئے اس طرح ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران جرائم میں کافی کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کے دوران 9178مجرموں کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 7148کو مختلف کورٹوں میں چالاکیا گیا اور 97کو سزا ہوئی۔انہوں نے کہا کہ221مجرموں کے ساتھ 188کیسزانسداد دہشتگردی کورٹوں میں چالان کئے گئے ہیں جبکہ 50دہشتگردوں کو تفتیش کیلئے90روز کیلئے بند کیا گیا ہے۔