سرکاری افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی نگرانی پالیسی ،پی اے سی نے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں سے تفصیلات طلب کرلیں، ملک میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں التواء اور ان کی لاگت میں اضافہ پر اظہارتشویش،منصوبہ بندی کمیشن سے تمام تر تفصیلات طلب

جمعہ 28 فروری 2014 06:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28فروری۔2014ء)قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) نے سرکاری افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی خبرداری (مونیٹائزیشن )پالیسی کے ملکی معیشت پر اثرات کے بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنوں سے تفصیلات طلب کرلیں اور اس حوالے سے سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ اجلاس میں کمیٹی کے سامنے اس کی وضاحت کریں، کمیٹی نے ملک میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں تفصیلات بھی منصوبہ بندی کمیشن سے طلب کرلیں۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کے روز چےئرمین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا،جس میں ملک میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیاتاہم کمیٹی نے ان منصوبوں کی لاگت اور تاحال زیر التواء یا زیر تکمیل منصوبوں پر تاخیر کی وجہ سے آنے والے زائد اخراجات کی تفصیلات بھی منصوبہ بندی کمیشن سے طلب کرلیں۔

(جاری ہے)

چےئرمین کمیٹی نے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں پر ابتدائی لاگت اور تکمیل میں تاخیر سے لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے جو کہ ملکی معیشت پر بہت بڑا بوجھ ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی کل لاگت 3000ارب روپے سے زائد ہے لیکن موجودہ بجٹ میں صرف 400ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،اس پر چےئرمین کمیٹی نے اظہار حیرانگی کیا کہ حکومت کیسے ان منصوبوں کو مکمل کرے گی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سے سیکرٹریٹ کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی مونیٹائزیشن پالیسی کی وجہ سے ملکی معیشت پر ہونے والے منفی یا مثبت اثرات کے بارے میں 64وزارتوں اور ڈویژنوں سے تفصیلات طلب کی گئی تھیں،لیکن صرف 29وزارتوں اور ڈویژنوں نے اس حوالے سے کمیٹی کو جواب دیا ہے،اس پر چےئرمین کمیٹی نے سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ تمام سیکرٹریوں اور ڈویژنوں کے سربراہان کو اس سلسلے میں دوبارہ خطوط لکھے جائیں اور سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کو آئندہ اجلاس میں پیش ہوکر اس بارے میں وضاحت کرنے کی ہدایت کی جائے۔