نو منتخب افغان صدرامریکا کے ساتھ سیکورٹی معاہدے پر دستخط کردے گا، جان کیری،افغانستان کے تمام صدارتی امیدوار معاہدے پر دستخط کرنے کے حق میں ہیں، ایران کیخلاف جنگ سے پہلے مذاکرات کرنا ذمہ داری ہے،جنگ ویتنام کا سبق ہے کہ پہلے متبادل راستے دیکھے جائیں،صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 28 فروری 2014 06:41

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28فروری۔2014ء) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ افغانستان کے تمام صدارتی امیدوار امریکا کے ساتھ سیکورٹی معاہدے پر دستخط کے لئے تیار ہیں، نو منتخب افغان صدرامریکا کے ساتھ سیکیورٹی معاہدے پر دستخط کردے گا، ایران کیخلاف جنگ سے پہلے مذاکرات کرنا ذمہ داری ہے،جنگ ویتنام کا سبق ہے کہ پہلے متبادل راستے دیکھے جائیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جان کیری نے ان خیالات کا اظہار صحافیوں کے ایک گروپ سے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ صرف حامد کرزئی کی وجہ سے ہم ایک نئے راستے پر چل پڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے منتخب افغان صدر امریکا کے ساتھ 2014 کے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کے حوالے سے سیکیورٹی معاہدے پر دستخط کر دیں گے۔

(جاری ہے)

جان کیری نے کہا کہ حامد کرزئی سیکورٹی معاہدے پر دستخط کریں یا نہ کریں تاہم افغانستان کے تمام صدارتی امیدوار معاہدے پر دستخط کرنے کے حق میں ہیں اور اس معاہدے پر بالآخر دستخط ہو جائیں گے۔

ایران کے حوالے سے جان کیری نے کہا کہ ایران کیخلاف کسی جنگ کا سوچنے سے پہلے ایران کے ساتھ جوہری ایشوز پر مذاکرات کو ذمہ داری قرار دیا ہے۔ جان کیری کے مطابق '' ہم نے ایرانی جوہری تنازعے کے حل کیلیے پہل کی ہے اور چھ بڑی طاقتوں کی ایران کے ساتھ مذاکرات میں قیادت کی ہے تاکہ کسی جنگ میں جانے سے پہلے ہم ان امور کی نشاندہی کر سکیں جو تنازعے کا باعث ہیں، ہم در حقیقت مسئلے کے پر امن حل کیلئے گئے ہیں۔

واضح رہے انہی کوششوں کے نتیجے میں 24 نومبر کو ایران کا امریکا سمیت چھ بڑی طاقتوں کے ساتھ ابتدائی جوہری معاہدہ طے پایا تھا۔ جس کے بعد ایران کو بعض اقتصادی پابندیوں میں نرمی حاصل ہوئی، تاہم امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری تنازعے سے نمٹنے کیلیے تمام آپشنز کھلی ہیں۔اب جان کیری کے ریمارکس یہ اشارہ کرتے ہیں کہ اگر ایران کے ساتھ بات چیت کے ذریعے جوہری تنازعے کا حل نہ نکل سکا تو امریکا ایران کے خلاف جنگ کی طرف جا سکتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ جو نوجوانی میں بحریہ کے افسر کے طور پر ویتنام کی جنگ میں حصہ لے چکے ہیں نے مزید کہا '' یہ قیادت کی ذمہ داری ہے اور ہم نے ویتنام کی جنگ سے سیکھا ہے کہ اپنے لوگوں کو دوسرے ملک میں جنگ کیلیے بھیجنے سے پہلے بہتر متبادلات پر سوچا جائے۔''انہوں نے مزید کہا '' یہ ایک ذمہ داری ہے کہ ہم قیادت کے طور پر پر ان تمام آپشنز کو بروئے کار لائیں جو جنگ کے بغیر مسائل کے حل کیلیے ضروری ہوں اور لوگوں کو زندگی دے سکیں اور یہی ہم ایران کے حوالے سے کر رہے ہیں۔

''جان کیری نے یہ ریمارکس ایسے موقع پر دئیے ہیں جب اوباما انتظامیہ پر قانون سازوں کی طرف سے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کیلی سخت دبا ؤ ہے۔ امریکی قانون ساز سمجھتے ہیں کہ پابندیوں میں نرمی کرنے سے ایران ناجائز فائدہ اٹھا ئے گا اور جوہری طاقت بن جائے گا۔ اس لیے ابتدائی معاہدے پر عمل کیلیے ایران پر مزید پابندیوں کی صورت میں دباو بڑھانا چاہیے۔