شمالی وزیرستان میں دہشت گر دو ں کے خلا ف کارروائیاں مثبت ثابت ہوئیں ، سرتاج عزیز ، طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا ، دا خلی پا لیسی کا مقصد قا نو ن کی حکمرا نی کو یقینی بنا نا ہے ، اس کا آ پریشنل حصہ اہم ہے ،افغانستان میں امریکہ کا اپنی افواج رکھنا یا نہ رکھنا دونوں ممالک کا اپنا معاملہ ہے ، افغانستان میں امن وامان نہ ہونے کا ہمیں نقصان ہوگا،شام کے حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، مشیر خا رجہ کی صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 28 فروری 2014 06:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28فروری۔2014ء)وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا ، شمالی وزیرستان میں کارروائیاں مثبت ثابت ہوئی ہیں ، افغانستان میں امریکہ کا اپنی افواج رکھنا یا نہ رکھنا دونوں ممالک کا اپنا معاملہ ہے ، تاہم افغانستان میں امن وامان نہ ہونے کا ہمیں نقصان ہوگا ، ملکی اندرونی سکیورٹی اہم تھی اس لئے اندرونی سکیورٹی پالیسی لائی گئی، شام کے حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ، سعودی عرب سے منسوب کردہ ہتھیاروں کی اطلاع بے بنیاد ہے ۔

جمعرات کے روز یہاں ایک مقامی ہوٹل میں ایک تقریب سے خطاب اور بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور وقومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کی قومی سلامتی پالیسی نہیں بلکہ اندرونی سکیورٹی پالیسی بنائی گئی ہے قومی سلامتی پالیسی کا ایک حصہ پیش کیا گیا ہے باقی دو حصے تحقیق کے بعد جلد پیش کردیئے جائینگے جن میں دفاعی اور دیگر پالیسی شامل ہوگی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اندرونی سکیورٹی کا معاملہ ضروری تھا اس لئے اس کو پہلے لایا گیا تاکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو روکا جاسکے اب اس حوالے سے آپریشنل پارٹ انتہائی اہم ہے ۔شمالی وزیرستان میں ابھی تک کی آپریشن میں مثبت نتائج آئے ہیں فضائی حملے پراثر ہوئے ہیں اور کامیاب رہے ہیں جبکہ مذاکرات کا عمل بھی جاری ہے مگر طالبان کی جانب سے مثبت ردعمل نہیں مل رہا ۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کے حوالے سے معاہدہ افغانستان اور امریکہ کا اپنا مسئلہ ہے ہم صرف افغانستان میں امن چاہتے ہیں کیونکہ اگر وہاں پر زیادہ لڑائی جھگڑا شروع ہوگیا تو اس کے پاکستان پر نتائج آئینگے اور ہمیں نقصان ہوگا سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت بارے خبریں بے بنیاد ہیں شام کے حوالے سے پالیسی پر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہم نے گورننگ باڈی کی ٹرانزیشن کی بات کی ہے جنیوا ون میں بھی یہ واضح ہے ہم نے کوئی نئی بات نہیں کی ۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ 2014ء میں ابھی چھ سے سات ماہ رہتے ہیں اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کرینگے کہ ہم نے کیا کرنا ہے ۔ اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام اور حکومت عدم تشدد پر یقین رکھتی ہے اور پاکستان کی تاریخ عدم تشدد سے بھری پڑی ہے پاکستانی حکومت کی موجودہ مذاکرات کی پالیسی بھی عدم تشدد کی عکاس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ روس کے افغانستان پر حملے کے بعد تشدد کا آغاز ہوا اور امریکی حملے نے اسے مزید بڑھا دیا ۔ انہوں نے کہا کہ 2007ء کی عدلیہ بحالی تحریک پرامن تھی اور عدم تشدد کی عکاس تھی ۔