لاہور ہائیکورٹ، ہیپاٹائٹس سی کے تیار کردہ سستے انجکشن مارکیٹ میں لانے سے روکنے کے معاملے کی انکوائری کیلئے کمیشن مقرر، سینٹر فار ایکسیلینس مالیکیولربیالوجی کے ڈی جی کو تاحکم ثانی کام کرنے سے روک دیا گیا

منگل 17 جون 2014 08:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جون۔2014ء)لاہور ہائیکورٹ نے ہیپاٹائٹس سی کے تیارکئے گئے سستے انجکشن مارکیٹ میں لانے سے روکنے کے معاملے کی انکوائری کے لئے کمیشن مقرر کرتے ہوئے سینٹر فار ایکسیلینس مالیکیولربیالوجی کے ڈی جی کو تاحکم ثانی کام کرنے سے روک دیا۔ جسٹس خالد محمود خان نے ہیپاٹائٹس سی کے تیار کئے گئے انٹرفرون نامی سستے انجیکشنزکے کلینیکل ٹرائل کی اجازت نہ دینے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بیماری سے نجات کے لئیکم لاگت کے ٹیکے مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرارنے کہا کہ انٹرفرون انجیشکن تیار کرنے والا حکومتی ادارہ یونیورسٹی کی زمین پر قائم ہے جسے خالی کرانے کے لئے متعلقہ وزارت کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انٹرفرون نامی انجیکشن تیار کرنے والے سائنسدان احمد عثمان نے عدالت کو بتایا کہ ستر روپے لاگت والے ہیپاٹائٹس سی کے سستے ترین ایک لاکھ ٹیکے تیار کر لئے گئے تھیمگر مافیا کے دباو پرکلینیکل ٹرائل کی اجازت نہیں دی گئی۔

مافیا کی رکاوٹوں کی وجہ سے ریسرچ کا کام ختم کرنا پڑا اور تمام ٹیکے دو سال کی معیاد مکمل ہونے پربے کار ہو گئے۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے سائننسدانوں نے ملک میں پہلی مرتبہ ایکٹو پروٹین ایجاد کی اور اس سے ہیپاٹائٹس سی کا سستا ترین ٹیکہ بنانے میں کامیابی حاصل کی۔مارکیٹ میں فروخت ہونے والا ساڑھے چار ہزار روپے کا ٹیکہ صرف ستر روپے میں فروخت کے لئے تیار کیا گیا۔

حکومتی ادارے کیمب کا ڈائریکٹر جنرل مافیا سے ملا ہے جسکی وجہ سے ایک لاکھ ٹیکے پڑے پڑے بیکار ہو گئے۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ قومی صحت کا معاملہ ہیاگر یہ ثابت ہو گیا کہ ٹیکے جان بوجھ کر تباہ کئے گئے تو ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں جیل بھیجا جائے گا۔عدالت نے ڈائریکٹر کیمب کوتاحکم ثانی کام کرنے سے روکتے ہوئیمعاملے کی شفاف انکوائری کے لئے کمیشن مقرر کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔

متعلقہ عنوان :