بھارتی قومی زبا ن پر تنازعہ پھر زور پکڑ گیا، تامل ناڈو حکومت کا شدید احتجاج ،ہندی کو ترجیح دینا غیر ہندی بولنے والوں والوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی سمت قدم ہے ، وزیر اعلی

ہفتہ 21 جون 2014 08:18

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جون۔ 2014ء )بھارتی قومی زبان ہندی پر پھر تنازع شروع ہو گیا تمل ناڈو کی وزیراعلیٰ جے للتا اور اپوزیشن رہنما ایم کروناندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اپنا احتجاج درج کرایا ہے خط میں وزیراعلیٰ نے لکھا ہے کہ 1968 میں ہونے والی ترمیم کے تحت سرکاری زبان کے ایکٹ 1963 کی دفعہ 3 (1) میں کہا گیا ہے کہ مرکز اور غیر ہندی زبان بولنے والی ریاستوں کے درمیان بات چیت کے لیے انگریزی زبان کا استعمال کیا جائے گا۔

انھوں نے سوشل میڈیا پر ہونے والی بات چیت کی زبان انگریزی برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے تمل سمیت آٹھویں شیڈول میں شامل تمام زبانوں کو بھارت کی سرکاری زبان قرار دینے کا دوبارہ مطالبہ کیا۔ان کا کہنا ہے کہ اس طرح سوشل میڈیا میں تمام سرکاری زبانوں کو فروغ مل سکے گا۔

(جاری ہے)

مرکزی وزارت داخلہ نے سرکاری اہلکاروں کو مبینہ طور پر ہدایت دی تھی کہ وہ فیس بک، ٹوئٹر، بلاگ، گوگل اور یو ٹیوب جیسی سوشل میڈیا سائٹس پر ہندی کے استعمال کو ترجیح دیں۔

ایک انگریزی اخبار نے تمل رہنما کروناندھی کے خط کے بعض اقتباسات شائع کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ’ہندی کو ترجیح دینا غیر ہندی زبان بولنے والے لوگوں میں اختلاف پیدا کرنے اور انہیں دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی سمت میں پہلے قدم کے طور پر دیکھا جائے گا۔یک انگریزی اخبار نے تمل رہنما کروناندھی کے خط کے بعض اقتباسات شائع کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ’ہندی کو ترجیح دینا غیر ہندی زبان بولنے والے لوگوں میں اختلاف پیدا کرنے اور انہیں دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی سمت میں پہلے قدم کے طور پر دیکھا جائے گا۔‘

متعلقہ عنوان :