عدلیہ مخالف بینرز کیس ، آئی جی اسلام آباد اور سیکرٹری داخلہ سے 25 جون تک پیشرفت رپورٹ طلب، یہ فرزندان اسلام کون ہیں ، ذمہ داران کو زمین نگل گئی یا آسمان کھاگیا ہے کہ ابھی تک ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکا‘جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس

ہفتہ 21 جون 2014 08:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جون۔ 2014ء) سپریم کو رٹ نے عدلیہ مخالف بینرز اور پوسٹر لگانے کے مقدمے میں آئی جی اسلام آباد اور سیکرٹری داخلہ سے 25 جون تک پیشرفت رپورٹ طلب کرلی‘ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد جیسے محفوظ ترین شہر میں سکیورٹی کی ناکامی کیسے ہوگئی جہاں اتنے ناکے لگے ہوتے ہیں کہ چڑیا بھی پر نہیں مارسکتی تو عدلیہ کیخلاف اتنے بینر کیسے لگ گئے‘ اسلام آباد کے ہر کھمبے پر سکیورٹی کیمرے نصب ہیں کیا ان کا کوئی کام بھی ہے‘ یہ عجوبہ کارروائی ہورہی ہے‘ سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد بتائیں کہ یہ فرزندان اسلام کون ہیں اور ذمہ داران کو زمین نگل گئی یا آسمان کھاگیا ہے کہ ابھی تک ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکا‘ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ماسٹر مائنڈ کا پتہ چلالیا گیا ہے اسے ٹریس کررہے ہیں ابھی تک ان کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

میری گاڑی تک روک کر پوچھا جاتا ہے کون ہے اور کہاں جارہے ہیں۔ انہوں نے ریمارکس میں مزید کہا کہ ایک کالم لکھا گیا ہے جس میں میرا نام جلی حروف سے لکھا گیا ہے کہ جیسے سارے معاملے کا ذمہ دار میں ہوں؟ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی رپورٹ سے تو لگتا ہے کہ اس سارے معاملے کے ذمہ دار صرف دو پینٹر ہی تھے‘ تفتیش کی جارہی ہے مگر ذمہ داری کا پتہ نہیں چل رہا۔

انہوں نے یہ ریمارکس جمعہ کے روز دئیے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت شروع کی تو اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان لاہور میں ہیں اسلئے سماعت ملتوی کی جائے‘ ذمہ داران کیخلاف تاحال کارروائی جاری ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ معاملہ اہم ہے اسلئے اس کی اگلی سماعت پر پیشرفت رپورٹ پیش کی جائے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 25 جون تک کیلئے ملتوی کردی