افغانستان ،صوبہ پکتیکا میں خودکش کار بم دھماکے میں91 افراد ہلاک ، درجنوں سے زائد زخمی، کابل میں صدارتی محل کے ملازمین کو لے جانیوالی چھوٹی وین پر بم دھماکے میں دو افراد ہلاک، پانچ زخمی ،افغان طالبان نے واقعہ کی ذمہ داری قبو ل کرلی

بدھ 16 جولائی 2014 07:51

کابل (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جولائی۔2014ء) افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیکا میں خودکش کار بم دھماکے میں کم از کم 91 افراد ہلاک اور درجنوں سے زائد زخمی ہو گئے۔ یہ دھماکا شہر کی ایک مصروف مارکیٹ میں ہوا۔حکام کے مطابق ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔پکتیکا کا علاقہ پاکستانی سرحد کے قریب ہے اور عینی شاہدین کے مطابق جب یہ دھماکا ہوا تو بازار میں خاصا رش تھا۔

دھماکے سے متعدد دکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔علاقائی پولیس سربراہ نثار احمد عبدالرحیمزئی نے بتایا کہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ امدادی کارروائیوں میں ہیلی کاپٹر اور ایمبولینسیں بھی شامل ہیں تاکہ زخمیوں کو صوبائی دارالحکومت شرنہ لایا جا سکے۔ ضلع ارگون کی انتظامیہ کے سربراہ اور گورنر محمد رضا خروطی کا امریکی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس خودکش حملے میں چالیس سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق یہ حملہ ایک پولیس چیک پوائنٹ کے قریب کیا گیا۔ خروطی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ ترعام شہری ہیں اور حملہ ایک مصروف بازار اور ایک مسجد کے قریب ہوا۔ ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔حملے کے نتیجے میں متعدد دکانیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔

مقامی وقت کے مطابق ساڑھے دس بجے ہونے والے اس دھماکے میں ہونے والی ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

خروطی نے بتایا ہے کہ متعدد افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ” یہ غریب شہریوں کے خلاف ایک بہت سفاکانہ خودکش حملہ تھا۔ اس کے قریب کوئی فوجی اڈہ نہیں تھا۔“افغانستان میں رمضان کے مہینے میں ہونے والا یہ بدترین حملہ تھا۔ جرمن نیوز ایجنسی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں دو پولیس افسر بھی شامل ہیں جبکہ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ پورا علاقہ ہی اس کی آواز سے گونج اٹھا۔

افغان حکام کے مطابق مقامی ہسپتال زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں سے بھر چکا ہے جبکہ لوگوں کی طرف سے زخمیوں کو سڑک پر ہی ابتدائی طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ خروطی کے مطابق یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ حملہ آور کا اصل ٹارگٹ کیا تھا۔وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی کے بقول دھماکا خیز مواد ایک ٹرک میں رکھا گیا تھا اور حملہ آور نے خود کو اس وقت اڑا لیا، جب پولیس نے ایک مارکیٹ میں اسے روکنے کی کوشش کی۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں خودکش حملے اکثر طالبان کی طرف سے کیے جاتے ہیں لیکن جن میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوتی ہیں، ان کی ذمہ داری کوئی بھی قبول نہیں کرتا۔اْدھر کابل میں صدارتی محل کے ملازمین کو لے جانے والی ایک چھوٹی وین کو بم سے نشانہ بنایا گیا جس سے دو افراد ہلاک جب کہ پانچ زخمی ہو گئے۔افغان عہدیداروں کے مطابق ہلاک ہونے والے صدارتی محل کے ملازمین تھے اور اْن کی گاڑی کو کابل کے مشرقی علاقے میں نشانہ بنایا گیا۔

پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔گاڑی میں سات افراد سوار تھے جو اطلاعات کے مطابق تمام ہی صدارتی محل کے ملازم تھے۔کابل پولیس کے ترجمان حشمت ستنکزئی نے کہا ہے کہ گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے صحافیوں کے نام ایک پیغام میں اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کی۔حالیہ مہینوں میں افغانستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے ۔