اسرائیل کے مختصر وقفے کے بعد غزہ پر فضائی حملے دوبارہ شروع ،غزہ میں ہر طرف تباہی ہی تباہی، اسرائیلی بمباری سے شہادتوں کی تعداد 189 ہوگئی ، مصر نے اسرائیل حماس جنگ بندی کی تجویز پیش کر دی ، امر یکہ کا خیر مقدم ،حما س کا سمجھوتے کے بغیر جنگ بندی کرنے سے انکار ،جنگ ہو رہی ہو تو اسے روک کر مذاکرات نہیں کئے جا سکتے، حما س۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت فوری طور پر روکی جائے، او آئی سی

بدھ 16 جولائی 2014 07:51

غزہ سٹی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جولائی۔2014ء)اسرائیل نے منگل کو مختصر وقفے کے بعد غزہ پر فضائی حملے دوبارہ شروع کر دئیے ہیں۔اسرائیل نے غزہ میں فضائی حملے بند کرنے کے لیے مصر کی تجویز قبول کر لی تھی اور منگل کی صبح حملے روک دیے تھے لیکن اس دوران حماس کے راکٹ حملے جاری رہے جس کے بعد اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر بمباری کا سلسلہ پھر شروع کر دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق حماس کے عسکری وِنگ نے اسرائیل کی جانب سے امن کی تجویز تسلیم کرنے کو اس کی کمزوری گردانتے ہوئے اسے اس کی ’شکست‘ سے تعبیر کیا۔فلسطینی حکام کے مطابق گذشتہ آٹھ دن سے جاری اسرائیلی بمباری میں 200 کے قریب افراد مارے جا ہو چکے ہیں۔تازہ حملوں سے قبل جمرات کی صبح اسرائیل نے غزہ میں فضائی حملے بند کرنے کے لیے مصر کی تجویز اس شرط پر قبول کر لی تھی کہ جواب میں عسکریت پسند اسرائیل پر راکٹ داغنا بند کر دیں گے۔

(جاری ہے)

اگرچہ حماس نے اس پیشکش کا باضابطہ جواب نہیں دیا، البتہ حماس کے عسکری دھڑے نے اسے ’شکست تسلیم کرنے‘ کے مترادف قرار دیا۔تاہم حماس نے کہا تھا کہ سیز فائر سے پہلے ایک مکمل معاہدہ طے کرنا ہوگا۔

مصر نے غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان ایک ہفتے سے جاری سرحد پار حملوں کو روکنے کے لیے سیز فائر کروانے کی پیش کش کی تھی۔

پیش کش میں کہا گیا تھا کہ منگل کی صبح سے سیز فائر کیا جائے جس کے بعد قاہرہ میں اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں دونوں جانب سے وفود شریک ہوں۔حماس کے ترجمان فوذی برہوم کا کہنا تھا ’کسی بھی معاہدے تک پہنچے بغیر سیز فائر مسترد کیا جاتا ہے۔ جنگ کے دوران آپ پہلے سیز فائر اور پھر مذاکرات نہیں کرتے۔‘فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ آٹھ روز کی اسرائیلی بمباری میں ہلاکتوں کی کْل تعداد200 کے قریب ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں تین چوتھائی سے زیادہ عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے مطابق ان حملوں میں 1400 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جبکہ حماس کی جانب سے داغے گئے راکٹوں سے چار اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں تین چوتھائی سے زیادہ عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے مطابق ان حملوں میں 1400 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے ہیں، جبکہ حماس کی جانب سے داغے گئے راکٹوں سے چار اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں۔

اس سے قبل ایک سینیئر اسرائیلی اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ فضائی حملوں کے بعد حماس مزید کمزور ہوگئی ہے کیونکہ اس کے کئی راکٹ اور راکٹ بنانے کی تنصیبات تباہ کر دی گئی ہیں۔سیز فائر کا مطالبہ قاہرہ میں عرب لیگ کے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد کیا گیا ہے۔ہزاروں افراد نے غزہ سے نقل مکانی کی ہے جبکہ اسرائیل نے سرحد کے ساتھ ہزاروں فوجی اہلکار تعینات کر رکھے ہیں اور ایسی چہ میگوئیاں ہو رہی کہ کہ اسرائیل زمینی حملے کا ارادہ رکھتا ہے۔

غزہ میں حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ نے الجزیرہ پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں کہا کہ حماس نہ صرف اس لڑائی کا خاتمہ چاہتا ہے بلکہ اسرائیل کی جانب سے اس محاصرے کا بھی خاتمہ چاہتا ہے جس نے غزہ میں زندگی کو مفلوج کر رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مسئلہ غزہ کی حقیقت ہے، فاقہ کشی، بمباری۔ یہ محاصرہ ختم ہونا چاہیے اور غزہ کے لوگوں وقار کے ساتھ رہنا ہے۔

‘اسرائیل نے اس وقت غزہ کا محاصرہ کیا تھا جب امریکہ، اسرائیل اور دیگر ممالک کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دی جانے والی حماس نے سنہ 2007 میں غزہ کا کنٹرول سنبھالا تھا۔اسرائیل کا مطالبہ ہے کہ غزہ سے اس کے شہروں پر راکٹ حملے بند کر دیے جائیں۔مصر کے سرکاری میڈیا نے خبر دی ہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری بھی منگل کو قاہرہ آئیں گے تاکہ کسی معاہدے پر پہنچنے میں مدد کر سکیں، لیکن امریکہ نے تاحال ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی ہے۔

مشرقِ وسطیٰ کے لیے اقوامِ متحدہ کے امن ایلچی ٹونی بلیئر نے مصر کی جانب سے اس پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے۔غزہ پر اسرائیل کی بمباری جاری ہے۔ اور اب تک جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 189 ہوگئی ہے۔ادھر مصر نے اسرائیل حماس جنگ بندی کی تجویز دی ہے۔ تا ہم حما س نے سمجھوتے کے بغیر جنگ بندی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ۔مصری حکومت کے جاری بیان کے مطابق مجوزہ جنگ بندی کے دوران غزہ میں اشیائے خور و نوش اور دیگر سامان پہنچایا جاسکے گا۔

مصری تجویز پر اسرائیل نے اپنی سیکورٹی کابینہ کا اجلاس صبح طلب کرلیا ہے، جس میں جنگ بندی کی تجویز کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جائے گا جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ کسی ٹھوس معاہدے کے بغیر جنگ بندی نہیں کریں گے۔جنگ ہو رہی ہو تو اسے روک کر مذاکرات نہیں کئے جا سکتے۔

دوسری جانب امریکا نے اسرائیل کو غزہ کے علاقے میں زمینی کارروائی سے باز رہنے کا کہا ہے، جبکہ امریکی صدر نے مصر ی تجو یز کا خیر مقدم کیا ہے ۔

در یں اثنا ء اسرائیلی فوج نے غزہ سے آنے والے ڈرون طیارے کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے ، غزہ پر اسرائیل اب تک 1300سے زائد فضائی حملے کرچکا ہے۔ ان حملوں میں 1200 زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ غزہ کی ہنگامی صورتحال پر عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ فلسطینیوں کو عالمی تحفظ فراہم کیا جائے۔ علا وہ ازیں اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہیکہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت فوری طور پر روک دی جائے۔

جدہ سے جاری بیان میں او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ایاد امین مدنی نے غزہ میں سیکڑوں انسانی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت روک دی جائے،ایاد امین مدنی کا کہنا تھا کہ او آئی سی کے رکن ممالک فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے رکن ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے شہریوں کی مدد کریں۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :