سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس ،بگ تھری فارمولا، پی سی بی کی کارکردگی اور پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی بحالی کے لئے پی سی بی کی کوششوں کا جائزہ ،پاکستان کرکٹ بورڈ انٹرنیشنل کرکٹ کے ملک میں انعقاد نہ ہونے کی وجہ سے مسائل کا شکار ہے، ہارون الرشید کی بریفنگ

بدھ 16 جولائی 2014 07:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جولائی۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس منگل کو سینیٹر فرح عاقل کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں ہوا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی، سیکرٹری وزارت بین الاصوبائی رابطہ اعجاز چوہدری، پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد، ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ گیمز ہارون الرشید سمیت وزارت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں بگ تھری فارمولا، پی سی بی کی کارکردگی اور پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی بحالی کے لئے پی سی بی کی کوششوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے پی سی بی کے ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ گیمز ہارون الرشید نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ انٹرنیشنل کرکٹ کے ملک میں انعقاد نہ ہونے کی وجہ سے مسائل کا شکار ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ دنیا میں واحد بورڈ ہے جو انٹرنیشنل کرکٹ سے لے کر ریجنل کرکٹ کے معاملات کو بھی دیکھ رہا ہے، سری لنکن ٹیم پر ہونے والے حملہ کی وجہ سے پاکستان پر کرکٹ کے دروازے بند کر دیئے گئے تھے لیکن اس کے باوجود پاکستانی کھلاڑیوں نے عالمی سطح پر بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اعتراف کیا کہ اس وقت پاکستان میں ایکسپریس باؤلرز کی کمی ہے لیکن یہ سلسلہ صرف پاکستان کے ساتھ نہیں بلکہ دنیا کے ممالک میں بھی بہترین کرکٹرز کی قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میچ فکسنگ اور سٹہ بازی ہرکھیل کے لئے مسئلہ بن چکی ہے، جس کا پاکستان سمیت دیگر ممالک شکار ہیں تاہم پی سی بی کسی بھی غیر ملکی دورہ سے قبل کھلاڑیوں کو اینٹی کرپشن اور اینٹی ڈرپن سے لیکچر دلواتاہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا بجٹ 4 ارب روپے سے زائد ہے جس میں سے 70فیصد کرکٹ بر خرچ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد کرکٹ بورڈ کا پیٹرن انچیف تبدیل ہو گیا ہے اب صدر مملکت کی بجائے وزیر اعظم نواز شریف پی سی بی کے پیٹرن انچیف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی کھلاڑیوں کو بہترین سنٹرل کنٹریکٹ دے رہا ہے جبکہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

نائن الیون کے سانحہ کے بعد سے پاکستان کرکٹ پر منفی اثرات پڑنا شروع ہوئے تھے تاہم بعد ازاں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملوں کی وجہ سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند کر دیئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی مسلسل کوششیں کر رہی ہے کہ کسی طرح انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو، 2012ء میں بنگلہ دیش کی ٹیم نے آنا تھا جو عدالت میں رجوع کرنے کی وجہ سے وہدورہ نہ ہو سکا جبکہ حال ہی میں آئر لینڈ کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا جو کراچی ایئرپورٹ واقعہ کی وجہ سے نہ ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کا انعقاد کرایا جا رہا ہ جس سے امید ہے پاکستان میں کرکٹ بحال ہو گی، پہلے مرحلے میں اس کا انعقاد یو اے ای میں ہو رہا ہے تاہم بعد میں اسے پاکستان منتقل کر دیا جائے گا۔ بگ تھری فارمولا پر انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے ملک کے وقار کے بچاؤ کے لئے ہر ممکن کوشش کی اور آخری وقت تک اس فارمولا کی مخالفت کی لیکن دیگر ممالک کا ساتھ چھوڑ جانے کے بعد مجبوراً بگ تھری کا ساتھ دینا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے انتہائی نا مساعد حالات کے باوجود بگ تھری سے بہترین ڈیل کی ہے جس کے تحت پاکستان آئی سی سی کی ایگزیکٹو باڈی کا مستقل رکن بن گیا ہے۔ کمیٹی نے پی سی بی کے چیئرمین کی بار بار تعیناتی اور برطرفی کو کھیل کے لئے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اور عدلیہ پی سی بی کے معاملات میں مداخلت نہ کریں۔ بار بار چیئرمین کی تبدیلی کی وجہ سے ملک کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ کمیٹی نے پی سی بی حکام کو مشورہ دیا کہ آئی سی سی اور غیر ملکی اسپانسر کمپنیوں پر اکتفا کرنے کی بجائے مقامی کاروباری حضرات سے رابطہ کریں تا کہ قومی کرکٹ ٹیم کی مارکیٹ ویلیو میں اضافہ کیا جا سکے۔