اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کے قائم مقام چیئرمین پرویز راٹھور کو عہدے سے ہٹا دیا،پرویز راٹھور کو قائمقام چیئرمین اور کمال الدین ٹیپو کوممبر پیمرا مقررکرنے کے نوٹیفکیشن معطل، نجی ٹی وی چینل اے آروائی اور دیگر نجی ٹی وی چینلز کیخلاف تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیدیا،عدالت میں پیمرا کے وکیل کا نازیبا رویہ،نوٹس لینے پر معافی مانگ لی

بدھ 16 جولائی 2014 07:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جولائی۔2014ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا ) کے قائم مقام چیئرمین پرویز راٹھور کو عہدے سے ہٹا دیا ۔ عدالت نے پرویز راٹھور کو قائمقام چیئرمین پیمرا اور کمال الدین ٹیپو کوممبر پیمرا مقررکرنے کے نوٹیفکیشن کو بھی معطل کردیا ۔ عدالت نے قائم مقام چیئرمین پیمرا کی طرف سے کئے گئے تمام اقدامات اور نجی ٹی وی چینل اے آروائی اور دیگر نجی ٹی وی چینلز کیخلاف پیمرا کیس کے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیدیا،عدالت نے پیمرا کے وکیل کی طرف سے نازیبا رویہ پر عدالت نے سخت نوٹس لیا جس پر انہوں نے معافی مانگ لی۔

منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں میاں شمس اور اسرار احمد عباسی کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نور الحق این قریشی پر مشتمل سنگل بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کے وکیل طاہرمحمود ملک عدالت عالیہ میں پیش ہوئے ۔ فاضل وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قائم مقام چیئرمین پیمرا پرویز راٹھور اور کمال الدین ٹیپو جو پیمرا کے ممبر ایگزیکٹو کے طورپر کام کررہے ہیں حکومت نے ان کی تعیناتی کیلئے غیر قانونی طور پر نوٹس جاری کئے ہیں ۔

قائم مقام چیئرمین پیمرا کو عدالت نے کسی بھی قسم کے اقدامات سے روک دیا تھا مگر وہ تاحال اپنے عہدے پرکام کررہے ہیں ۔

فاضل وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات کی حکم عدولی پر پیمرا کے پرائیویٹ ارکان میاں شمس اور اسرار احمد عباسی نے قائم مقام چیئرمین پیمرا کیخلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی جس پر معزز عدالت نے قائم مقام چیئرمین پیمرا کو گزشتہ پیشی پر ذاتی طور پر بمع ریکارڈ عدالت میں طلب کیا تھا ۔

فاضل وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قائم مقام چیئرمین پیمرا کے تمام اقدامات غیر قانونی ہیں اور کمال الدین ٹیپو جو کہ پیمرا کے ممبر ایگزیکٹو ہیں ان کو جیو کے کیس میں بورڈ کی تکمیل کیلئے بطور ممبر شامل اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا لہٰذا عدالت عالیہ قائم مقام چیئرمین پیمرا کی بطور ممبر شپ اور قائم مقام چیئرمین پیمرا کے لئے جاری کئے گئے حکومتی نوٹیفکیشن کو معطل کرے ۔

عدالت میں وفاق کے وکیل ثناء اللہ زاہد اور پیمرا کے وکیل احمد حسن رانا بھی موجود تھے ۔

سماعت کے دوران پرویز راٹھور کے وکیل احمد حسن رانا نے عدالت سے استفسار کیا کہ عدالت ہمیں سنے بغیر کوئی اس قسم کے آرڈر جاری نہیں کرسکتی ۔ جسٹس نور الحق این قریشی نے پرویز راٹھور کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہا کہ آپ عدالت کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اختیار آپ کے پاس موجود ہے۔

عدالت نے پیمرا کے وکیل کی طرف سے غلط زبان استعمال کرنے پر پرویز راٹھور کے وکیل کو شوکاز نوٹس جاری کردیا اور پیروائز کمنٹس بھی طلب کرلئے بعد ازاں عدالت نے سینئر وکلاء کی جانب سے معافی مانگنے پر پرویز راٹھور کے وکیل کو معافی دے دی ۔ عدالت نے سماعت مکمل ہونے کے بعد قائم مقام چیئرمین پیمرا پرویز راٹھور کی بطور ممبر پیمرا اور قائم مقام چیئرمین پیمرا کے نوٹیفکیشن کو معطل کردیا عدالت نے پیمرا کے ممبر ایگزیکٹو کمال الدین ٹیپو کے نوٹیفکیشن کو بھی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے معطل کردیا ۔