5 گھنٹے کی جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی غزہ پر پھر بمباری، شہادتوں کی تعداد 230 ہوگئی،اسرائیلی فوج کا غزہ سے دراندازی کی کوشش ناکام بنانے اور ایک مزاحمت کار کو ہلاک کرنے کا دعویٰ،اسرائیل غزہ میں ’منظم نسل کْشی‘ کر رہا ہے، ترک وزیراعظم، اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کی عالمی کوششیں تیز تر ہو گئیں

جمعہ 18 جولائی 2014 07:51

غزہ / مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جولائی۔2014ء) اسرائیل نے 5 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی ختم کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر غزہ پر بمباری شروع کردی جس کے نتیجے میں مزید 3 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ گزشتہ 10 روز سے جاری بربریت کے دوران شہید ہونے والوں کی تعداد 230 ہوگئی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی ٹٰینکوں نے غزہ کی جانب پش قدمی کرتے ہوئے محصورین پر ایک مرتبہ پھر گولا باری شروع کردی، گزشتہ رات صیہونی فوج کی جانب سے یونس خان، رفع اور دیر البالا میں گولے برسائے گئے جس کے نتیجے میں 6 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ اقوام متحدہ کی درخواست پر 5 گھنٹے کی جنگ بندی کے بعد صیہونی فوج نے ایک مرتبہ پھررفع میں گولے برسا کر مزید 3 نہتے فلسطینیوں کی جان لے لی۔

اس سے قبل صیہونی فوج نے سمندر کنارے کھیلنے والے بچوں کو بھی نہ بخشا اورتوپ کا گولہ مار کر سمندر کنارے کھیلنے والے 4 معصوم بچوں کوشہید کردیا جبکہ اسرائیل کی بربریت کا جواب دیتے ہوئے حماس کی جانب سے بھی اسرائیلی حدود میں راکٹ فائر کئے گئے جس میں گزشتہ 10 روز سے جاری لڑائی کے دوران ایک یہودی ہلاک ہوا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ 8 جولائی سے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کی جارہی ہے جس میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 230 اور 1690 افراد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ فلسطین میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران شہید ہونے والوں میں 80 فیصد تعداد عام شہریوں کی ہے ۔

جنوبی غزہ میں اسرائیلی ٹینک کی ایک گھر پر گولہ باری کے نتیجے میں مزید کم از کم تین فلسطینی شہید ہو گئے، جبکہ اسرائیلی فوج نے غزہ سے مزاحمت کاروں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنانے کا دعوی کیا ہے ۔ایمرجنسی سروسز کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہاکہ رفاہ میں گھر پر ہونیوالے حملے میں تین افراد شہید اور چار دیگر افراد شدید زخمی ہو گئے، یہ کارروائی پانچ گھنٹے کے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد سے چند منٹس قبل کی گئی ۔

انہوں نے مارے جانیوالے افراد کی شناخت محمد سالہ غنیم ، ستائیس سالہ عبداللہ اخراس اور بیس سالہ بشیر عبدال آل کے طور پر کی ہے اور کہا کہ حملے میں ٹینک کے چھ گولے داغے گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ تین افراد کی لاشیں ٹکڑوں میں تھیں ، تازہ ترین ہلاکتوں سے غزہ اور اس کے نواح میں دس روزہ تشدد میں فلسطینیوں کی مجموعی ہلاکتیں 230 تک پہنچ گئی ہیں ۔

غزہ میں مزاحمت کاروں کی جانب سے داغے گئے راکٹ حملے میں ایک اسرائیلی ہلاک ہو گیا جنہوں نے تنازعہ کے دوران صہیونی ریاست پر سینکڑوں حملے کئے ۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے جمعرات کے روز غزہ کے مزاحمت کاروں کی جانب سے جنوبی اسرائیل میں دراندازی کی ایک کوشش حماس کے ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر فائر بندی پر عملدرآمد سے تھوڑی دیر قبل ناکام بنا دی ۔

فوجی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل پیٹر لرنر نے صحافیوں کو ٹیلی فونک بریفنگ کے دوران بتایاکہ آج صبح ہماری فورسز نے کامیابی کے ساتھ دہشت گرد حملے کو ناکام بنا دیا ۔ لرنر نے کہاکہ 13مزاحمت کار جنوبی غزہ میں زیر زمین ایک سرنگ سے نمودار ہوئے اور ایک کلومیٹر دور ایک چھوٹی کمیونٹی سوفا کیبورٹز کی جانب پیش قدمی کررہے تھے جب ان کا سراغ لگایا گیا ۔

اسرائیلی فورسز نے فضائی حملے میں کم ایک مزاحمت کار کو ہلاک کردیا جبکہ باقی سرنگ کے اندر واپس چلے گئے ۔

لرنر کا کہنا تھا کہ مزید ہلاکتوں یا زخمی ہونے کی کوئی تفصیلات نہیں ہیں اور اسرائیل کی طرف سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ادھرترک وزیر اعظم رجب طیب اردوآن نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی ’منظم نسل کشی‘ کر رہا ہے۔

دوسری جانب حماس اور اسرائیل کے مابین جامع جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی کوششیں جاری ہیں۔ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کے بارے میں ترک وزیراعظم رجب طیب اردوآن کی طرف سے اب تک کی سخت ترین تنقید سامنے آئی ہے۔ ان کا اسرائیل پر الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کی ’منظم نسل کْشی‘ کر رہا ہے۔ ترک وزیراعظم کے بقول، ” ہم یہ منظم نسل کْشی ہر رمضان میں دیکھ رہے ہیں۔

مغربی دنیا اس پر خاموش ہے اور اسلامی دنیا بھی ایسا ہی کر رہی ہے۔ کیونکہ جن کے جانیں گئی ہیں، وہ فلسطینی ہیں اور آپ ان کی آواز نہیں سن سکتے۔“دریں اثناء اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کی عالمی کوششیں تیز تر ہو گئی ہیں۔ اس سلسلے میں آج اسرائیلی اور حماس کے نمائندے مصر میں تھے۔ مصر میں موجود اسرائیلی سرکاری مذاکرات کار کا کہنا تھا کہ وہ جامع جنگ بندی کے معاہدے پر متفق ہیں لیکن اس کی حتمی منظوری وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور اسرائیلی سکیورٹی کی کابینہ ہی دینے کی مجاز ہے۔

اسی طرح ایک دوسرے اسرائیلی عہدیدار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ حماس نے کل یعنی جمعے سے فائر بندی پر اتفاق کا عندیہ دیا ہے جبکہ حماس کی جانب سے ایسے کسی بھی معاہدے پر اتفاق کی تردید کی گئی ہے۔ حماس کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے سلسلے میں مذاکرات فی الحال جاری ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ نے اسرائیلی وزیر خارجہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ فی الحال اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے کسی بھی جامع معاہدے سے ’کوسوں دور‘ ہیں۔

ان خبروں سے پہلے حماس اور اسرائیل نے پانچ گھنٹے کی فائر بندی پر اتفاق کیا تھا۔

جنگ بندی کی اپیل اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی بنیادوں پر کی گئی تھی۔ اس فائربندی کا مقصد غزہ میں عام شہریوں کو کھانے پینے کی چیزیں جمع کرنے کا موقع فراہم کرنا تھا۔ جنگ بندی کے ان پانچ گھنٹوں میں فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد اپنے گھروں سے نکلی تاکہ اشیائے خوراک کا بندوبست کیا جا سکے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق اس عارضی فائربندی کے فوری بعد غزہ سے اسرائیل پر راکٹ فائر کیے گئے۔ اس کے بعد اسرائیل نے بھی غزہ میں فضائی حملہ کیا۔ تمام تر سفارتی کوششوں کے باوجود حماس اور اسرائیل میں محاذ آرائی جاری ہے۔ گزشتہ دس روز کے دوران ابھی تک ایک اسرائیلی جبکہ 231 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں زیادہ تر عام شہری، بچے اور خواتین شامل ہیں۔