سپریم کورٹ کا فوجی ملازم کو بیوی کو الگ گھر میں رکھنے کا حکم، حق مہر میں درج مکان کی قیمت قسطوں میں ادا کرنے کا بھی حکم دیدیا

منگل 22 جولائی 2014 07:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جولائی۔2014ء)سپریم کورٹ نے فوجی ملازم فیصل محمود کو اپنی بیوی کو الگ گھر میں رکھنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹادی اور حق مہر میں درج مکان کی قیمت قسطوں میں ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ گھریلو جھگڑے گھروں کے اندر ہی حل ہو جائیں تو اچھا ہوتا ہے۔میاں بیوی دونوں کو وسعت قلبی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دیئے ہیں۔

(جاری ہے)

جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی ۔اس دوران خاتون زاہدہ کے خاوند فیصل محمودکے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حق مہر میں لکھا سات تولے سونے کی رقم ادا کرنے کو تیار ہیں مگر مکان والد صاحب کے نام ہے ۔نئے مکان کی قیمت قسطوں پر دے سکتا ہوں۔اس دوران عدالت نے خاتون سے پوچھا کہ کیا وہ خاوند کے ساتھ رہنا چاہتی ہے تو اس پر خاتون نے کہا کہ جی ہاں وہ تیار ہے مگر وہ اس کے والدین کے ساتھ نہیں رہے گی ۔باقی یہ جہاں چاہے رکھے وہ خوش ہیں اس پر عدالت نے خاوند کو حکم دیا کہ وہ بیوی کو ساتھ لے جائے اور دیگر معاملات کے پیسے قسطوں میں ادا کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :