سرکاری ملازم بلال احمد کا ترقی کیس،شہباز شریف اور چیف سیکرٹری کیخلاف توہین عدالت مقدمے میں ترقی کا معاملہ بورڈ میں اٹھانے اور اہم دستاویزات پیش کرنے کے لئے دو روز کی مہلت،یہ ترقی دینے کا کونسا طریقہ ہے کہ فہرست میں موجود21 نمبر والے کو ترقی دے دی جائے جبکہ 3 نمبر پر موجود امید وار کا نام چھوڑ دیا جائے،جسٹس گلزار احمد،کہیں ”پک اینڈ چوز“ تو نہیں کیا جاتا، انیتا تاب کیس کے فیصلے کی خلاف ورزی ہوگی تو توہین عدالت کی کارروائی کی جا سکتی ہے،جسٹس اعجاز افضل خان

منگل 22 جولائی 2014 07:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جولائی۔2014ء)سپریم کورٹ نے سرکاری ملازم بلال احمد کی ترقی کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور چیف سیکرٹری پنجاب کے خلاف دائر توہین عدالت کے مقدمے میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق اے مرزا کو سرکاری ملازم کی ترقی کا معاملہ بورڈ میں اٹھانے اور دیگر اہم دستاویزات پیش کرنے کے لئے دو روز کا وقت دے دیا ہے جبکہ جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ ترقی دینے کا کونسا طریقہ ہے کہ فہرست میں موجود21 نمبر والے کو ترقی دے دی جائے جبکہ 3 نمبر پر موجود امید وار کا نام چھوڑ دیا جائے جبکہ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ کہیں ترقی دیتے ہوئے ”پک اینڈ چوز“ تو نہیں کیا جاتا، انیتا تاب کیس کے فیصلے کی خلاف ورزی ہوگی تو توہین عدالت کی کارروائی کی جا سکتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ریمارکس پیر کے روز دیئے ہیں ۔جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔

اس دوران درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کا نام تیسرے نمبر پر تھا جبکہ 21نمبر والے کو تو ترقی دے دی گئی ۔یہ انیتہ تراب فیصلے کی خلاف ورزی ہے لہذا وزیراعلی پنجاب اور چیف سیکرٹری کے آرٹیکل204 کے تحت توہین عدالت کی کارروائی کی جائے اس پر جسٹس گلزار نے کہا کہ آپ کو سروس ٹریبونل سے رجوع کر نا چاہیے تھا ہم یہاں ملازمین کے تنازعات حل کرانے کے لئے نہیں بیٹھے ہوئے۔

ہائی کورٹ بھی ہمارے فیصلے پر عملدرآمد کروا سکتی ہے۔ویسے بھی انیتہ تراب کیس کا فیصلہ آپ کے لئے نہیں تھا کہ آپ اس کے تحت توہین عدالت کی درخواست دائر کردیں۔

اس پر وکیل نے کہا کہ انیتہ تراب کیس کا فیصلہ سب کے لئے تھا جو اس پر عمل نہیں کریگا اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی ویسے بھی ان کے موکل کا نام نہ بھیجنے کی کوی وجہ بھی نہیں بتائی گئی ۔

جسٹس اعجاز نے کہا کہ امید وار اہل تھا یا نہیں نام نہ بھیجنے کا معاملہ انکوائری سے تعلق رکھتا ہے جس کے لئے سروسز ٹریبونل مناسب فورم ہے ۔عدالت نے رزاق اے مرزا سے کہا کہ پتہ کریں کہ مذکورہ شخص کو ترقی کیوں نہیں دی گئی ۔وقفے کے بعد عدالت کو لاء افسر نے بتایا کہ ان کو بھی ترقی کے لئے جائزہ لیا جارہا ہے ان کے خلاف انکوائری بھی مکمل ہو چکی ہے وقت دے دیں دو دن میں تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کردوں گا اس پر عدالت نے اجازت دیتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :