اسرائیل کا امن مذاکرات میں شرکت نہیں کریگا،مندوب مصر بھیجنے سے انکار کردیا

اتوار 3 اگست 2014 09:23

یروشلم (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اگست۔2014ء)اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ اسرائیل ممکنہ طور پر مصر میں ہونے والے امن مذاکرات کے لیے اپنا وفد نہیں بھیجے گا۔حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کے زیرِ استعمال سرنگیں تباہ کرنے کے بعد یک طرفہ طور پر غزہ سے نکل جانے پر غور کر رہا ہے۔اسرائیلی فوج کے مطابق اسرائیل پہلے ہی اپنا مقصد پورا کرنے کے قریب ہے۔

مصری صدر عبدالفتح السیسی نے کہا ہے کہ امن معاہدے سے خونریزی رک جائے گی۔اس دوران غزہ میں لڑائی جاری ہے اور اسرائیل اپنے ایک فوجی ہادر گولڈن کو تلاش کر رہا ہے جو جمعے کو لاپتہ ہو گئے تھے۔جمعے کو جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے اب تک 200 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ سب سے بھاری بمباری رفح کے علاقے میں ہوئی۔ اسرائیل کا خیال ہے کہ وہاں حماس نے ہادر گولڈن کو پکڑ لیا تھا۔

(جاری ہے)

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے اب تک سینکڑوں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

بی بی سی کے مطابق اسرائیل نے اس تنازعے کے حل کے لیے مذاکرات کے طریقے کو رد نہیں کیا، تاہم بعض حلقوں کا خیال ہے کہ سرنگوں کی تباہی اور اپنے فوجی کو تلاش کرنے کے بعد وہ غزہ سے یک طرفہ انخلا پر غور کر رہا ہے۔اسرائیلی میڈیا نے سینیئر اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ جنگ بندی کے لیے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کے لیے اسرائیلی وفد نہیں جائے گا اور اس وقت تک اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا جب تک حماس اس کے لیے خطرہ بنی رہے گی۔

اسرائیل نے غزہ پر تازی بمباری کی ہے جس میں مزید فلسطین ہلاک ہوئے ہیں جبکہ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں لاپتہ اسرائیلی فوجی کی تلاش جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر حملے رفح کے مقام پر ہوئے جہاں سے اسرائیل فوجی ہدر گولڈ لاپتہ ہوئے تھے۔دوسری جانب ہفتہ کی صبح اسرائیلی علاقے میں کئی راکٹ داغے جانے کی خبریں سامنے ہیں۔ جمعے کے روز اسرائیل اور حماس کے درمیان شروع ہونے والی 72 گھنٹوں کی جنگ بندی چند گھنٹے ہی برقرار رہ سکی اور اسرائیلی فوج نے آپریشن دوبارہ شروع کرتے ہوئے غزہ کے رہائشیوں کو تنبیہہ کی کہ وہ باہر نہ نکلیں۔

حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی توڑنے کا الزام لگایا لیکن اسرائیلی افواج کا کہنا ہے کہ جنگجووٴں کی جانب سے راکٹ داغے جانے کی وجہ سے انھیں جواب دینے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔

متعلقہ عنوان :