حماس حالت دفاع میں ہے، اسرائیل ناجائز قابض دونوں کو مساوی قرار نہیں دیا جا سکتا ،سعودی وزیر خارجہ

بدھ 13 اگست 2014 08:51

جدہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13اگست۔2014ء) سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے کہا ہے کہ حماس حالت دفاع میں ہے جبکہ اسرائیل ناجائز قابض دونوں کو مساوی قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ اسرائیل نے فلسطینی اراضی پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے اسے 1967 والی پوزیش میں واپس جانا ہوگا ۔ ہم فلسطین سے اسرائیلی ناجائز قبضے کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں ۔ وہ منگل کو اسلامی کانفرنس تنظیم میں غزہ کی صورتحال پر وزارء خارجہ کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرر ہے تھے ۔

وزراء خارجہ اجلاس میں فسلطینی وزیر وزیر اعظم ڈاکٹر رامی الحمد اللہ ، ترکی کے وزیر خارجہ اور پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے علاوہ او آئی سی رکن ممالک کے وزراء خارجہ و مندوبین نے شرکت کی ۔ پاکستان کے امور خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی سختی سے مذمت کرتا ہے ۔

(جاری ہے)

اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ جو کچھ بھی کرے اسے اسکا نتیجہ بھگتنا نہیں پڑے گا ۔شہزادہ سعودالفیصل نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا آپ کس طرح حماس اور اسرائیلی کو مساوی کہہ سکتے ہیں؟ اگر حماس کی جانب سے مظلوم فلسطینیوں کے دفاع میں ایک راکٹ بھی داغا جائے تو اسے دہشتگرد کہا جاتا ہے؟ اسرائیل کی جانب سے ہزاروں فلسطینوں کو ہلاک کر دیاجائے تو اسے کیا کہا جائے گا ؟ انصاف کہاں ہے ؟ کیا وہ کھلی دہشتگردی نہیں ؟سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا ہم فلسطینی اراضی پر اسرائیلی قبضہ کا مکمل طور پر خاتمہ اور فلسطین کو آزاد دیکھنا چاہتے ہیں ۔

انہو ں نے اسرائیلی مذموم عزائم کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل مکمل طور پر فلسطینوں کی آبادی کو ختم کر کے اپنے تسلط کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے جو کسی طرح قابل قبول نہیں ۔ اسرائیل کو یہ حق نہیں کہ وہ فلسطین پر ناجائز قبضہ کرے اور بین الاقوامی سطح پر اپنے اس اقدام کو ذاتی دفاع قرار دے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل فلسطینی اراضی پر ناجائز طور پر قابض ہے جسے کسی صورت میں ذاتی دفاع نہیں کہا جا سکتا ۔

سعودی وزیر خارجہ نے غزہ میں فلسطینو ں پر اسرائیلی کھلی جارحیت کی ذمہ داری مسلم امت پر عائد کرتے ہوئے کہا اگر ملت اسلامیہ متحد ہوتی تو کیا اسرائیل جرات نہیں ہوتی کہ وہ اس طرح فلسطینیوں پر جارحیت کر سکے ؟۔دراصل ملت اسلامیہ کے انتشار کے سبب ہی اسرائیل کو یہ ہمت ہوئی کہ وہ فلسطینوں اور مسلمانو ں کے خلاف جارحیت جاری رکھ سکے ۔انہو ں نے مزید کہا ہم ہر ایک کے حقوق کی حفاظت کے خواہاں ہیں اور کسی کو اس بات کی اجازت نہیں ہونی چاہئے کہ وہ انسانی حقوق کو اپنے مقاصد کیلئے پامال کرے ۔

فلسطین اس وقت بحرانوں کا شکار ہے جہاں اسرائیل کی جانب سے انسانی جانوں سے کھلا جارہا ہے ۔ سعودی عرب اس مسئلہ کے جلد حل کے لئے کوشاں ہے ۔ قبل ازیں خادم الحرمین الشریفین کی جانب سے فلسطینی بھائیوں کی طبی مدد کیلئے 300 ملین ڈالر امداد کا اعلان کیا جا چکا ہے اب ہم غزہ میں تعمیر نو کیلئے 500 ملین ڈالر مزید دیں گے ۔ ہمیں اپنے فلسطینی بھائیوں کے حقوق کی حفاظت کیلئے متحدہونا ہوگا ۔

اجلاس سے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ایاد امین مدنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس غزہ کی صورتحال کے حوالے سے منعقد کیا گیا ہے ۔ غزہ میں اب تک جارح اسرائیلی افواج کے ہاتھوں 2 ہزار فلسطینی جاں بحق جبکہ 10 ہزار سے زائد زخمی ہیں علاوہ ازیں ہزاروں بے گھر ہیں ۔انہو ں نے مزید کہا کہ اسلامی کانفرنس تنظیم کے اس پلیٹ فارم سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کی جاتی رہی ہے ۔

ایاد مدنی نے مزید کہا کہ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ مقررہ اہداف کے حصول کیلئے متحد ہو کر کام کیا جائے جن میں فلسطینیوں میں اتحاد کرتے ہوئے متفقہ طور پر انتخابات منعقد کئے جائیں جن پر تنظیم آزادی فلسطین اور حماس کا مکمل اتفاق ہو ۔دریں اثناء پاکستانی وزیراعظم کے امور خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز نے او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی سخت مذمت کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بے گناہ فلسطینی بچوں اور خواتین پر اسرائیل نے جان بوجھ کر حملہ کیا اور اسرائیل کو امن کا اتنا یقین ہے کہ اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتا اسی لئے اس نے بلاروک ٹوک قتل عام جاری رکھا ۔ انہوں ں ے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے جو بین الاقوامی برادری کے لئے تشویش کا باعث ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک ماہ کے دوران اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل بالکل بے اختیار رہی اور اس نے فلسطینیوں کی خونریزی رکوانے کیلئے کچھ کام نہیں کیا جو انتہائی باعث افسوس ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی کے ذمہ دار ہے اور موثر اور بروقت اقدام نہ کرنے کی ذمہ دار ی بھی اسی پر عائد ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت غزہ میں جنگ بندی کی جو کوششیں کی جا رہی ہیں وہ غیر موثر ہیں ۔

پاکستان بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی کرانے کیلئے اپنی بھر پور کوششیں کریں ۔ اسرائیل نے جون 2014ء سے جن ایک ہزار سے زائد فلسطینیوں کو جیلوں میں ڈالا ہے انہیں رہا کروائے ۔ امن عمل بحال کروائے کیونکہ امن بات چیت نہ ہونے کی وجہ سے ہی جنگ بندی ہمیشہ کمزور ثابت ہوتی ہے ۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ دونوں فریقوں کو علیحدہ علیحدہ کرنے اور پائیدار عمل کے لئے نئے سرے سے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان فلسطینی بھائیوں کی خوراک اور دواؤں کیلئے ایک ملین ڈالر کی امداد دے رہا ہے ۔ ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ بھی فلسطینیوں کیلئے دل کھول کر امداد دیں ۔

متعلقہ عنوان :